سپریم کورٹ میڈیاونگ نے نواز شریف کے ججز مخالف بیانات کا ریکارڈ جمع کر لیا

کسی بھی وقت نواز شریف ، مریم نواز کو توہین عدالت کے تحت طلب کئے جانے کا امکان چیف جسٹس کے حکم پر کسی بھی وقت فراہم کیا جا سکتا ہے ،نواز شریف نے عدلیہ مخالف تحریک چلانے کی دھمکی دے رکھی ہے

اتوار 7 جنوری 2018 21:30

سپریم کورٹ میڈیاونگ نے  نواز شریف کے ججز مخالف بیانات کا ریکارڈ جمع ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جنوری2018ء) سپریم کورٹ انتظامیہ نے مسلم لیگ نون کے سربراہ اور بدیانتی اور کرپشن جھوٹ پر نااہل ہونے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سپریم کورٹ کے معزز ججوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے بارے ریکارڈ اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے اور اس بات کا قومی امکان ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کسی بھی وقت نواز شریف اور اس کی بیٹی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے ۔

نواز شریف نے نااہلی کے بعد مسلسل معزز جج صاحبان کو اپنے میڈیا انٹرویوز اور عوامی جلسوں میں ٹارگٹ بنا رکھا ہے اور معزز عدالت کے فیصلوں کی مسلسل توہین کی جا رہی ہے جس سے ملک کے تمام شہری شدید غم و غصہ کی حالت میں ہیں سپریم کورٹ کے شعبہ میڈیا نے نواز شریف کی عدالت اور معزز ججز صاحبان کے خلاف تمام تقاریر اور اخباری تراشوں کا ریکارڈ محفوظ کر رکھا ہے جو کسی بھی وقت طلب کرنے پر چیف جسٹس صاحبان کو فراہم کر دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ عدلیہ مخالف نواز شریف کی تمام تقاریر پر مشتمل اخباری تراشوں کا ریکارڈ موجود ہے اور ٹی وی چینلز پر دیئے گئے بیانات پیمرا کے پاس موجود ہے ۔ عدالت کے حکم پر تمام ریکارڈ فراہم کرنے میں کوئی دیر نہیں لگائیں گے۔سپریم کورٹ میں ایک باقاعدہ میڈیا ونگ قائم کیا گیا ہے جو عدالت بارے تمام اخباری تراشے ، مضامین ، اداریئے اور خبروں کا ریکارڈ محفوظ کرتے ہیں ۔

سابقہ چیف جسٹس صاحبان نے متعدد اخباری خبروں پر ازخود نوٹسز لئے تھے اور تاریخ فیصلے صادر کئے ہیں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے نامور قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان کی طرف سے عدالتی نوٹس کی توہین کرنے پر نوٹس لیا تھا اور لائسنس بھی معطل کئے رکھا معافی مانگنے پر لائسنس بحال ہوا ہے ۔ نواز شریف نے تمام حدیں پار کر چکے ہیں تاہم عدالت ابھی تک صبر سے کام لے رہی ہے لیکن صبر ختم ہوتے ہی عدالت کسی بھی وقت نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹسز جاری کر سکتی ہے بالخصوص نجی ٹی وی چینلز کے خلاف بھی ایکشن لیا جا سکتا ہے جو سپریم کورٹ اور اس کے معزز ججوں کے خلاف نازیبا الفاظ براہ راست نشر کرنے میں مصروف ہیں ۔ ۔