سندھ حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اصلاحات میں مزید اضافہ کررہی ہے ،

.فروغ تعلیم اور تحقیقی کاموں میں اضافہ ہوگا، زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے حکومت بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ

ہفتہ 6 جنوری 2018 21:20

سندھ حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اصلاحات میں مزید اضافہ کررہی ہے ،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جنوری2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اصلاحات میں مزید اضافہ کررہی ہے جس سے تعلیم کے فروغ اور تحقیقی کاموں میں اضافہ ہوگا، صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ صوبے میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار ہفتے کوانہوں نے بطور مہمان خصوصی جامعہ این ای ڈی کے تحت سالانہ جلسہ تقسیم اسناد 18-2017ئ کا انعقاد میں شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ جامعہ سے سال 18-2017 ئ جلسہ تقسیم اسناد میں2 طالب علموں کو پی ایچ ڈی کی سند جب کہ24 طالبِ علموں کوگولڈ میڈلز سے نوازا گیا اور پاس آؤٹ گریجویٹ طالب علموں کی تعداد2024 جبکہ ماسٹرز کی تعداد 803 ہے،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے این ای ڈی کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبا کے لیے ملک میں مواقع بہت زیادہ ہیں، میرے ساتھ انجینیرز بننے والے زیادہ تربیرون ملک چلے گئے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی طالبعلمی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کچھ حقائق بتاتے ہوئے کہا جب میں این ای ڈی سے پاس آؤٹ ہوا تو اس طرح کانووکیشن نہیں ہوتے تھے،دو پروفیسرز نے آکر ہماری رہائی کروائی تھی،ڈگری ملنے کی خوشی میں ایک دوسرے کو گندے پانی کے تالاب میں دھکا دیتے تھے، میں نے دوسروں پر رنگ پھینکا تھا ،زمانہ طالبعلمی میں پولیس سے بدتمیزی کی تو تھانے میں بند ہونا پڑا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے این ای ڈی کانووکیشن میں طلبا کو تین نصیحتیں دیتے کہا کہ والدین کی خدمت اوراحترام کریں کبھی ناکام نہیں ہونگے ، اساتذہ کو ہمیشہ یاد رکھیں ، یونیورسٹی کے دوستوں سے ہمیشہ رابطے میں رہیں ، مجھے حکومتی سیکٹر میں سب سے زیادہ کمی اچھے انجینیرز کی محسوس ہوئی، سندھ میں توانائی کے شعبوں میں بھی بہت زیادہ توجہ دیرہے ہیں ، تھرپارکر پاکستان کا مستقبل ہے، صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے معاملات اٹھارویں ترمیم کے بعد اٹھے ہیں، شعبہ تعلیم مکمل طور پر صوبائی حکومت کے تحویل میں آگیا ہے، وفاق اس معاملے پر غیر سنجیدہ ہے کہ اسکو کیا کرنا ہے ، اس وقت تعلیم کا معیار درست کرے،2011 سے لے کر اب تک جو بھی معاملات ہوئے ہیں جیسا کہ صوبائی حکومت کی فنڈنگ بند کردینا، پرانی یونیورسٹیز کو فریڈ کرنا وغیرہ کلئر نہیں کیا۔

اس سلسلے میں احسن اقبال کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنی تھی جسکو حتمی جامہ پہنانا تھا لیکن تاحال کچھ نہیں ہوسکا۔ لیکن سندھ حکومت نے آج سے تین چار سال قبل ہائر ایجوکیشن کمیشن ادارے کی اصلاحات میں بہتری لانے اور پیش رفت کو دیکھتے ہوئے کافی فنڈنگ کی ہے، کچھ اسکیمز بھی دی ہیں اور کافی گرانٹ بھی مہیا کی تاکہ تعلیم کا معیار بہتر ہوسکے۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر عاصم اپنا کام بالکل درست انداز میں کررہے ہیں، صحت کی خرابی کی وجہ ان کے کام میں آڑے آرہی ہے، لیکن انکا تجربہ ہے، پارلیامنٹ کے ممبر رہے ہیں، انتظامی امور کے معاملات کو بہتر کیا ہے، ہم تو پرائیویٹ شعبہ میں بہتری لانا چاہتے ہیں انکو چاہیے کہ اس میں حکومت میں ہاتھ بٹاسکے۔ سندھ مدرستہ الاسلام کالج کے تجاوزات کے متعلق انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں لیکن شہر میں کسی زمین پربھی قبضہ نہیں ہورہا، لیکن اس معاملے کو دیکھوں گا۔

حالیہ پریس کلب پر اساتذہ کے احتجاج پر۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے معاملات پر ہم پہلے سے ہی کام کررہے تھے ، احتجاج کا کوئی معاملہ نہیں بنتا تھا، اساتذہ تنظٰم کے منتخب نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی تھی جس میں معاملات طے ہوئے تھے،باقی جو دوست احباب احتجاج پر بیٹھے ہیں وہ منتخب نہیں۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں محکمہ تعلیم کے افسران سمیت کمشنر کراچی اور متعلقہ حکام کو بٹھاکر فیصلہ کیا ہے ، یہی لوگ مجھے سکھر میں ملے تھے جس پر میں نے انکو یقین دلایا تھا کہ ملاقات کرکے معاملات طے کریں گے،لیکن اساتذہ کا آپس میں کوئی معاملات ہیں تو اس پر میں کہوں گا کہ حکومت کو بیچ میں نہ گھسیٹا جائے، اساتذہ کا کام پڑھانا ہے لیکن جو بھی مراعاتیں دی جائیں گی وہ قانون کے مطابق انکو دیں گے،سندھ یونیورسٹی کے اساتذہ کی مستقلی اور این ٹی ایس ٹیسٹ پاس اساتذہ کا مسئلہ ہے تو وہ سندھ کابینہ اجلاس میں حل ہوگیاتھا،ہم نے اساتذہ کی جو بھی بھرتیاں کی تھیں وہ عارضی طور پر کیں تھی لیکن اب اگر انکو مستقل کیا جائے گا تو قانونی طریقے سے ہوگا جس پر ہم نظرثانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس کو کہا تھا کہ وہ کوئی جارحانہ انداز نہیں اپنانا جس پر وزیر داخلہ کو ہدایات بھی کی تھی کہ جس کسی نے بھی بغیر اجازت کے جارحانہ انداز اپنایا ہے انکے خلاف کاروائی کریں، پر امن احتجاج پر کو ئی تشدد نہیں کیا جاتا۔ میں نے گزشتہ سال ہی ساری آمرانہ رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا تھا اور اس بار بھی میں نے سب کو احکامات جاری کئے ہیں کہ کوئی بھی رکاوٹیں نہیں ہونگی۔

ساتھ میں عوام سے درخواست کی تھی کہ اپنا رویہ مثبت رکھیں، اساتذہ کے اجلاس میں ہونے والے تیسرے معاملہ تھا 25 سال بعد گریڈ 16 کا، جس پر 2013 میں ایک نوٹی فکیشن نکلا تھا کہ گریڈ 9 میں جسکی بھرتی ہوئی ہے انکو گریڈ 16 دیا جائے گا، جوکہ معاملات طے پاگئے ہیں بشرطیکہ بچوں کو اچھی تعلیم دیں ،بہت سے اساتذہ ایسے ہیں جنہیں پڑھانا نہیں آتا،ایسے اساتذہ کو تربیت دیں گے تاکہ تعلیم کا معیاربہترہوسکے، لیکن 10 سال تربیت کے بعد بھی اگر کوئی پڑھا نہیں سکا تو اسکے خلاف کچھ نہ کچھ ایکشن ضرور لیں گے وہ بھی اس صورت میں کہ تعلیم میں بہتر اصلاحات لائی جائیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اساتذہ تنظیم پر کوئی پابندی لگانے کا ارادہ نہیں ہے، ہم نے ان اساتذہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے کہ جو پرائمری کام بہتر کریں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں آزادی آئین پر یقین رکھتے ہیں لیکن اسکے ساتھ ساتھ متعلقہ کام بھی کرتے رہیں۔ اپنے دور کے ڈیڑھ سالہ عرصہ میں تعلیمی ایمرجنسی کے متعلق انہوں نے کہا کچھ بہتری ضرور آئی ہے ، آج سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی 25 سالہ تقریب میں میڈیا کو مدعو کروں گا کہ وہ آئیں ، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن سندھ حکومت کا ادارہ ہے جس نے تقریباً 3 لاکھ ببچے پڑھتے تھے، جس میں ڈیڑھ سال کے عرصے میں وہ تعداد بڑھ کر ساڈھے 5 لاکھ ہوگئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کو جس کسی نے بھی نقصان پہنچایا ہے انکے خلاف کاروائی کرکے سخت سے سخت سزائیں دیں گے۔

متعلقہ عنوان :