سندھ حکومت نے پینے کا صاف پانی اور محفوظ ماحول کی فراہمی کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرلی ہے،جوسپریم کورٹ میں پیش کی جائیگی، وزیراعلیٰ سندھ

سندھ کابینہ نے رپورٹ کی منظوری دیدی ،سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں پانی اور صفائی کے منصوبے پر عملدرآمد کا پلان ہے، سید مراد علی شاہ

ہفتہ 6 جنوری 2018 20:46

سندھ حکومت نے پینے کا صاف پانی اور محفوظ ماحول کی فراہمی کے حوالے سے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ چھ لگاتار اجلاس کے انعقاد، تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ مشاورت اور تمام حقائق اور اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد سندھ کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور محفوظ ماحول کی فراہمی کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جوسپریم کورٹ آف پاکستان نے سی پی نمبر 38 /2016 کے مقدمے میں پیش کی جائے گی۔

انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلی ہائوس میں سندھ کابینہ کے ایک نکاتی ایجنڈا اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے موجودہ صاف پانی کی بہتری اور صفائی کے نظام کے حوالے سے تمام کابینہ کے اراکین کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ تیار کی گئی یہ رپورٹ 132 سے زائد صفحات پر مبنی ہے۔

(جاری ہے)

جوکہ 381 اسکیمز پر مشتمل ہیں، جن کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔

پانی کی فراہمی اور سیوریج سسٹم کی اے ڈی پی اسکیموں کی ضلاع وائز رپورٹ ہے جس میں تمام پوائنٹ جہاں سے میونسپل ، اسپتال اور صنعتی نکاسی آب چھوڑا جاتا ہے ۔ تمام اضلاع میں صنعتی گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کی سمری ، تمام اضلاع میں مناسب سیوریج کا نظام ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ساتھ ۔ سندھ کے دیہی علائقوں کے لیے ضلع وائیز سیوریج کی اسکیموں کی فہرست بشمول اے ڈی پی۔

گریٹر کراچی سیوریج پلان ایس۔III کی مالی اور فزیکل پروگریس، پانج مشترکہ گندے پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبے کی تفصیلات، گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم کی تفصیلات، کے۔ فور فیز 1 کا 260 ایم جی ڈی اور ضلع کے حساب سے رپورٹ جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ آبادی کے حساب سے ہر ضلع کے لیے غیر آلودہ پانی کو یقینی بنانے کے لیے کٹ آف کی تاریخ شامل ہے۔

مکمل منصوبے پر عملدرآمد کے لیے تقریبا 400 ارب روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کابینہ نے اس پر غور کیا ہے اور رپورٹ کی سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی منظوری دی۔ وزیراعلی سندھ نے کابینہ اجلاس کو صاف پانی کی فراہمی و نکاسی آب مقدمے میں چیف جسٹس آف پاکستان کے روبرو اپنی پیشی کے متعلق بتایا اور سندھ حکومت کی جانب سے اس مقصد کے لیے کی گئی کاوشوں کے متعلق بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں پانی اور صفائی کے منصوبے پر عملدرآمد کا پلان ہے۔ کابینہ نے رپورٹ کی منظوری دی ہے اور حکومت کو مجاز کیا ہے کہ وہ اسے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کرے۔ ایک اضافی آئٹم آئی جی پولیس سندھ کی تعناتی کا بھی اٹھایا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ باقی حکومت نے ایک بار پھر گریڈ 22 کے تین افسران کا ایک پینل دوبارہ مانگا تھا جن کی رٹائرمنٹ میں دو سال سے زائد کا عرصہ ہو۔

کابینہ نے تین نام ، سردار عبدالمجید ، عارف نواز اور مہر خالد دادلاک کے نام نئے آئی جی پولیس کے لیے بھیجنے کی منظوری دی ۔ اور کابینہ کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت کو آج خط لکھا جائے۔ اجلاس میں ایک اور آئٹم اٹھایا گیا کہ جوکہ انسداد دہشتگردی عدالتوں کی کلفٹن سے سینٹرل جیل کراچی منتقل کا تھا۔ 33 اے ٹی سی کورٹ حکومت نے نوٹی فائی کیے ہیں جن میں سے 27 عدالتیں کام کررہی ہیں اور 6 خالی ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ کلفٹن میں باغ ابن قاسم کے نزدیک اے ٹیسز کام کررہے ہیں جنہیں سینٹرل جیل منتقل کرنے کی ضرورت ہے جہاں پر ایک خوبصورت اور نہایت ہی محفوظ عمارت 240 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ بہت مشکل کام ہے کہ یہ دہشتگردوں کو جیل سے ای ٹی سیز کورٹ کلفٹن میں سماعت کے لیے لایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے عدلیہ کی درخواست پر سینٹرل جیل میں اے ٹی سی کورٹ قائم کی ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت عمارت جہاں سے اے ٹی سیز کورٹ سینٹرل جیل منتقل کی جارہی ہیں وہاں پر ایک خوبصورت لائبریری قائم کرے گی۔ کابینہ نے سندھ انڈسٹریز رجسٹریشن ایکٹ 2017 کا ایک اور آئٹم بھی بطور اضافی ایجنڈے کا اٹھایا اس کے تحت صوبے میں صنعتوں کے اضافے اور انکی رجسٹریشن کی سہولت فراہم ہوگی۔ صوبائی وزیر صنعت نے وزیراعلی سندھ کو سندھ سے متعلق بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن اور منصوبابندی کے تحت گروتھ سے محکمہ صنعت ضروری سہولیات کی فراہمی کے لیے ضروری پلاننگ کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ ان سہولیات میں ٹریٹمنٹ پلان ، سڑکیں اور دیگر متعلقہ انفرااسٹرکچر شامل ہے۔ کابینہ نے صوبائی وزیر صنعت ، صوبائی وزیر محنت، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کے تحت ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی جوکہ بل کا دوبارہ جائزہ لے گی تاکہ اسے صنعتکاروں کے بہتر مفاد میں بنایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :