ڈبے والے دودھ کے تمام برانڈانسانی صحت کے لیے مضرہیں-سپریم کورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 6 جنوری 2018 16:19

ڈبے والے دودھ کے تمام برانڈانسانی صحت کے لیے مضرہیں-سپریم کورٹ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جنوری۔2018ء)سپریم کورٹ نے قراردیاہے کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں ڈبے کے دودھ میں کینسر کا سبب بننے والا فارملین میں کیمکل کی موجودگی پائی گئی ہے اس لیے ڈبے کا دودھ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔تاہم سپریم کورٹ نے ڈبے کے دودھ پر پابندی لگانے کا حکم جاری نہیں کیا بلکہ طاقتور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو مہلت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر ڈبے تبدیل کریں-ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کےخلاف سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی درآمد پر پابندی کا حکم امتناعی خارج کرتے ہوئے بھینسوں کو ٹیکے لگانے پر پابندی عائد کردی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں دودھ کی پیداواربڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکے سے کینسر جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بچے اور بڑے سبھی کینسر زدہ دودھ پینے پر مجبور ہیں، ہماری بچیاں وقت سے پہلے ہی بوڑھی ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے دودھ بیچنے والی کمپنیوں سے استفسار کیا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اورمضرصحت ہیں، ڈبہ پیک دودھ میں فارمولین کیمیکل موجود ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے، بتائیں کیا ٹی وائٹنردودھ کا متبادل ہے؟ جس پر ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ دودھ کے ڈبے کی تبدیلی کتنے عرصے میں کردیں گے، ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب میں 4ماہ کا وقت مانگا تو چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہے ایک ماہ میں ڈبہ تبدیل کریں اوراس لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جتنا پرانا اسٹاک ہے اسے ضائع کردیں۔

کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں بعد ہوگی۔