موجودہ حالات میں حکومت کیخلاف احتجاج ہوگا یا نہیں اس کا فیصلہ 8جنوری کو ہی کیاجائیگا ‘ڈاکٹر طاہر القادری

ٹرمپ کی دھمکی کے بعد حکومت پاکستان کا ردعمل مایوس کن نہیں مگر اس کو مزید سخت کیا جاسکتا ہے ‘ امریکی تھنک ٹینک، سینٹ ، وائٹ ہا?س پاکستان کے بارے میں اپنے بیانیے پر نظر ثانی کریں، پاکستان کو بطور ریاست کمزور کرنے کا فائدہ دہشتگرداٹھائیں گے ‘افواج پاکستان نے اپنی صلاحیت کا 75فیصد دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں صرف کیا، کوئی اور ملک اس کارکردگی کی مثال پیش کری ‘ عوامی تحریک کے سربراہ کاپر یس کانفر نس سے خطاب

جمعہ 5 جنوری 2018 22:52

موجودہ حالات میں حکومت کیخلاف احتجاج ہوگا یا نہیں اس کا فیصلہ 8جنوری ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 جنوری2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت کیخلاف احتجاج ہوگا یا نہیں اس کا فیصلہ 8جنوری کو ہی کیا جائیگا فی الحال اس پر کچھ نہیں کہوں گا‘ٹرمپ کی دھمکی کے بعد حکومت پاکستان کا ردعمل مایوس کن نہیں مگر اس کو مزید سخت کیا جاسکتا ہے ‘ امریکی تھنک ٹینک، سینٹ ، وائٹ ہا?س پاکستان کے بارے میں اپنے بیانیے پر نظر ثانی کریں، پاکستان کو بطور ریاست کمزور کرنے کا فائدہ دہشتگرداٹھائیں گے ،اس کا فائدہ نہ امریکہ کو ہوگا نہ افغانستان کو ، خطے میں پھیلی ہوئی دہشتگردی فروغ پائے گی۔

افواج پاکستان نے اپنی صلاحیت کا 75فیصد دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں صرف کیا، کوئی اور ملک اس کارکردگی کی مثال پیش کری امریکی صدر کا ٹویٹ عالمی مسلمہ سفارتی روایات اور اقدار کے برعکس ہے،قومی سلامتی کا تحفظ ہر قسم کی سیاست سے مقدم ہے،اس حوالے سے ایک جسم کی طرح ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں تعطّل عارضی ہے، پاکستان نے کبھی بھی نہیں چاہا کہ وہ امریکہ سے الگ ہو لیکن تعلق، عزت اورانصاف پر مبنی ہونا چاہیے‘امریکی صدر کے ٹویٹ پر حکومت کا جواب مایوس کن نہیں تاہم اس پیرائے میں مزید بہت کچھ کہنا ہوگا اور اس کی گنجائش بھی ہے۔

(جاری ہے)

ہزاروں میل دور بیٹھے بھارت کا افغانستان سے نہ بارڈر ملتا ہے نہ زبان، کلچر ملتا ہے نہ تہذیب ، پھر اسے تھانیدار بنانے کی کوشش کیوں ہوتی ہی پاکستان تو ہمسایہ بھی ہے ،زبان ،تہذیب، تاریخ میں بھی مماثلت ہے اسے الگ کرنے کا سوچا بھی نہ جائے۔وہ بھارت جو گجرات کے قتل عام، بابری مسجد کے انہدام اور لاتعداد مسلم کشی کے واقعات میں ملوث ہے اسے مذہبی آزادیوں کی واچ لسٹ میں کیوں نہیں رکھا جاتا دہشتگردی کے خلاف جنگ ہمارا عقیدہ اور نظریہ ہے ،قیام امن ہماری آئیڈیالوجی ہے،خطہ میں قیام امن کے لیے پاکستان سے علیحدگی امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے،حالیہ بیانات سے لگتا ہے امریکہ افغانستان میں قیام بڑھانے کی تیاری کر رہا ہے اور جواز ڈھونڈھ رہا ہے ، اس موقع پر جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ ،خالد احمد ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی،جواد حامد ودیگر راہنما موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان نی73ہزار جانی قربانیوں کے ساتھ 130ارب ڈالرز سے زائد مالی نقصان برداشت کیا ہے،امریکہ نے ایک 9/11کا سامنا کیا ، ہم نی100سے زائد منی 9/11بھگتے،لاکھوں افغان مہاجرین کی 3دہائیوں سے زائد میزبانی کر رہے ہیں،کیا خطہ میں قیام امن صرف پاکستان کی ذمہ داری ہے اس حوالے سے امریکہ اور بھارت نے کیا کردار ادا کیا ہی امریکہ نے ٹریلین ڈالرز خرچ کئے اس کے باوجود لاس ویگاس ،ڈیلس، کیلیفورنیا جیسے دہشتگردی کے واقعات کو نہ روک سکا۔

دہشتگردی کو کسی ایک ملک ، مذہب، خطہ یا تہذیب سے جوڑنا بے انصافی ہے۔امریکہ پاکستان کی دہشتگردی کے خاتمے کی پوزیشن کو نقصان پہنچانے کی بجائے اپنے رویے پر نظر ثانی کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے کبھی دوستی کا رشتہ استوار نہیں کیا نہ ہی کبھی پارٹنرشپ کی،صرف Engagementکا رشتہ ہے،شکوہ کس بات کا ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں اورقیام پاکستان کا حصہ ہیںیہاں کی اکثریت اقلیتوں کے حقوق کی محافظ ہے،یہاں پر بھگوان داس جوڈیشری میں کلیدی عہدوں پر فائض رہے ، دیگر اداروں میں بھی اقلیتیں اہم پوزیشنز پر ہیں،پاکستان کے خلاف یکطرفہ پروپیگنڈا افسوس ناک اور عالمی امن کے لیے دی گئی بے مثال قربانیوں سے انحراف ہے،انہوں نے کہا کہ نواز شریف ساڑھے چارسال وزیر خارجہ رہے ، موجودہ صورت حال سے وہ خود کو بری الذمہ قرار نہیں دیسکتے، نواز شریف کو ہٹائے جانے پرانڈیا اور کچھ ممالک پریشان ہیں،ڈاکٹر طاہر القادری نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اپنے سینے کے راز باہر لا کر ہارٹ اٹیک اور برین ہیمبریج سے بچیں، کچھ راز ہمارے سینے میں بھی ہیں، اب تک جو کچھ بتایا وہ 5فیصد بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کا کوئی لیڈر سانحہ ماڈل ٹا?ن کے سلسلے میں آج تک قاتل ٹولے سے نہیں ملا، اس سلسلے میں ہرزہ سرائی پر کہوں گا’لعنة اللہ علی الکاذبین‘پارٹی کا کوئی راہنما اس حوالے سے حکمران جماعت کے کسی فرد سے ملے گا اسی لمحے کک آ?ٹ کر دوں گا۔ حصول انصاف کے لائحہ عمل کا فیصلہ سٹیئرنگ کمیٹی کرے گی جس کا اجلاس 8جنوری کو ہوگا، تاہم کارکن 24گھنٹے کے نوٹس پر تیار ہیں،انتخابی نظام کی اصلاح کے بغیر الیکشن ہوئے تو کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔