اگر امریکہ نے جارحیت کی کوشش کی تو پوری قوم متفقہ جواب دیگی، خواجہ محمد آصف

امریکہ نے پاکستان کے 9 ارب ڈالر دینے ہیں ،حقانی نیٹ ورک کیخلاف امریکہ نے کوئی ثبوت نہیں دیئے، پچھلے تین برسوں میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ،ہم نے فوجی آپریشن کے ذریعے قربانیاں دے کر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ،پاکستان کو امریکہ سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، امریکہ ہمارا یار نہیں، یارمار ہے،پارلیمنٹ کی قرار داد عوام کی خواہشات کے قریب ہونی چاہئے، انٹرویو

جمعرات 4 جنوری 2018 22:45

اگر امریکہ نے جارحیت کی کوشش کی تو پوری قوم متفقہ جواب دیگی، خواجہ محمد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2018ء) وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے جارحیت کی کوشش کی تو پوری پاکستانی قوم متفقہ جواب دیگی، امریکہ نے پاکستان کے 9 ارب ڈالر دینے ہیں ،حقانی نیٹ ورک کیخلاف امریکہ نے کوئی ثبوت نہیں دیئے، پچھلے تین برسوں میں پاکستان میں امریکی ڈرون حملے کم ،دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے ،ہم نے فوجی آپریشن کے ذریعے قربانیاں دے کر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں۔

پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ،پاکستان کو امریکہ سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ امریکہ ہمارا یار نہیں، یارمار ہے۔پارلیمنٹ کی قرار داد عوام کی خواہشات کے قریب ہونی چاہئے۔ ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکہ سپر پاور ہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں پڑی ہوئی سوئی بھی دیکھ لیتا ہے لیکن حقانی نیٹ ورک کے معاملے میں ان کی تمام ٹیکنالوجی ناکام ہو گئی ہے اور وہ کہتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان سے بیٹھ کر افغانستان میں حملے کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ کو حقانی نیٹ ورک کے پاکستان میں موجودگی کے ثبوت فراہم کرنے کا کہا لیکن اس نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں پاکستان میں امریکی ڈرون حملے بہت کم ہو گئے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے اس کی یہی وجہ ہے کہ ہم نے فوجی آپریشن کے ذریعے قربانیاں دے کر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہوتیں تو ڈرون حملے بھی اسی شدو مد کیساتھ جاری ہوتے جس طرح پہلے ہو رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف امریکی امداد کے بغیر گزارا کر سکتے ہیں بلکہ ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کے 9 ارب ڈالر دینے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارے 9 ارب ڈالر ہمیں دینے کے بجائے دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ پاکستان ان کی امداد پر چل رہا ہے جو بالکل غلط بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ سے اپنی جائز رقم کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں تاہم پاکستان کو امریکہ سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی امور میک ماسٹر کے بیان پر کہا کہ امریکہ کا رویہ نہ تو اتحادی کا ہے اور نہ ہی دوست کا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا یار نہیں، یارمار ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی میک ماسٹر سے میری ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے میرے منہ پر کہا کہ ’ آپ وعدے کرتے ہیں لیکن پورے نہیں کرتے ،ہمارا ور آپ کا ٹرسٹ لیول بہت کم ہے ‘جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ ’آپ کا اور ہمارا ٹرسٹ لیول تو ہے ہی نہیں ،جو آپ نے گزشتہ 20 یا 30 سال میں ہمارے ساتھ کیاہے اس میں ہمارا اور آپ کا ٹرسٹ لیول کیسے ہو سکتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم ملاقات کے بعد باہر نکلے تو واشنگٹن سے جو ٹیم میرے ساتھ گئی تھی اس نے مجھے کہا کہ ’پہلے یہ کہہ رہے تھے کہ ہمارا ٹرسٹ لیول نہیں ہے اور اب کہہ رہے ہیں کہ کم ہے یعنی ٹرسٹ لیول تھوڑا سا تو بڑھاہے ‘۔ انہوں نے کہا کہ میک ماسٹر سے میری ملاقات تقریبا 20یا 25 منٹ تک ہوئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ میری ذاتی کوئی اوقات نہیں میں عوامی نمائندہ ہوں، پارلیمنٹ کی قرار داد عوام کی خواہشات کے قریب ہونی چاہئے۔

انہوںنے کہا کہ پارلیمنٹ سے رسپانس عوام کی خواہشات کا عکاس ہو نا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں ذاتی حیثیت میں ٹرمپ کے بارے میں کوئی بیان دیتاہوںتو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے لیکن جب میرے خواجہ آصف کے نام کیساتھ وزیر خارجہ لگا ہو تو اس کی اہمیت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتاہوں کہ جب تک مجھے لیڈر شپ کی طرف منع نہیں کیا جاتا میری ٹویٹس اور بیانات ہماری حکومت کا رد عمل ہے ،اگر کوئی لال لکیر ہے اور میں اسے کراس کر رہا ہوں تو وزیراعظم مجھے گفتگو سے روک دیں گے ۔