بین الاقوامی تنازعات اور حل طلب مسائل میں امریکہ کا مصالحتی قد گھٹتا اور چین کا بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ٹرمپ کی پالیسیوں سے دنیا ہی نہیں امریکی شہری بھی نالاں ہیں-خصوصی رپورٹ
میاں محمد ندیم جمعرات 4 جنوری 2018 19:48
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور چین دنیا کی دو بڑی معاشی حقیقتیں ہیں لیکن امریکہ اپنے خول میں سکڑتا نظر آتا ہے جبکہ دوسری طرف دیوارِ چین سے بلند ہو کر چین ہمہ گیریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
صدر اوباما نے معاملات کو کسی حد تک قابو میں رکھا مگر صدرٹرمپ کے انتہاپسندانہ رویئے نے امریکا کے اتحادیوں کو بھی ناراض کررکھا ہے جبکہ امریکا کے اندرنسلی تعصب اور معاشرے میں تقسیم اس کے اپنے وجود کے لیے خطرہ بن رہا ہے-نسلی تعصب کو بڑھاوا دینے کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کھلے عام امراءکو عام شہریوں کے مقابلے میں رعاتیں دینے کی پالیسیاں اپنا رہے ہیں جبکہ عمررسیدہ شہریوں کی مالی معاونت‘طبی سہولیات میں کی جانے والی مسلسل کٹوتیوں سے عوامی شکایت بڑھ رہی ہیں-معاملہ افغانستان کا ہو تو چین افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان مصالحت کار کا کردار ادا کرتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے قیام امن کا متلاشی نظر آتا ہے‘ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ایسا کرنا خود چین کے اِس خطے میں بڑھتے ہوئے معاشی مفادات کے لیے بھی ضروری ہے۔اس کے برعکس امریکہ کی پالیسیاں کسی طرح بھی افغان مسئلے کو حل کی طرف لے جاتی نظر نہیں آتیں‘ افغانستان سے انخلا کے اپنے وعدوں کے برخلاف امریکہ نے نہ صرف افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے بلکہ شنید ہے کہ افغانستان میں وہ ایک بڑا فوجی اڈہ بھی تعمیر کر رہا ہے۔اس کے ساتھ ہی سابق افغان صدر حامد کرزئی کے یہ الزامات بھی اپنی جگہ موجود ہیں کہ امریکہ خفیہ طور پر افغانستان میں نام نہاد دولت اسلامیہ کو پاﺅں جمانے میں مدد کر رہا ہے۔پاکستان پر سفارتی دباﺅ مسلسل بڑھانے اور 21 کروڑ نفوس پر مشتمل قوم کی معاشی مشکلات میں اضافہ کرنے سے کسی بھی طرح خطے میں امن کے قیام میں مدد نہیں مل سکتی۔پاکستان اور بالخصوص افغانستان کے اصل مسائل غربت، پسماندگی، ناخواندگی اور وسائل کی کمی ہیں اور ان مسائل کا حل صرف اور صرف خطے کی مجموعی معاشی ترقی، سرمایہ کاری، وسائل کی فراہمی میں ہی مضمر ہے۔شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان ناتمام جنگ کو دیکھیں تو ڈونلڈ ٹرمپ اس آگ کو بجھانے کے بجائے مسلسل تیل چھڑکتے نظر آتے ہیں۔ شمالی اور جنوبی کوریا کی قیادتیں جب مذاکرات پر مائل نظر آتی ہیں اور چین اس میں مصالحت کاری کرنے پر تیار ہے، عین اس وقت امریکہ جھگڑے کو بڑھانے کی بات کرتا نظر آ رہا ہے۔ امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان ایسا فیصلہ تھا جس میں امریکہ نے اپنے قومی مفاد کو یہودی اور اسرائیلی لابی کے مفاد اور منشا کی بھینٹ چڑھا دیا گیا اس فیصلے سے ایک مرتبہ پھر یہ عیاں ہو گیا کہ امریکہ میں پالیسی سازی پر کون حاوی ہے اور یہ کس کے زیر اثر ہے۔سیاسی اور سفارتی تنازعات کے علاوہ ماحولیات جیسے دنیا کے دیگر مسائل پر بھی امریکہ باقی دنیا سے بالکل الگ تھلگ کھڑا نظر آتا ہے۔ دنیا کے 195 ممالک کے اتفاق رائے سے2015 میں منظور کیے جانے والے پیرس معاہدے سے نکلنے کا ٹرمپ کا فیصلہ دنیا کے لیے ایک انتہائی مایوس کن قدم تھا۔پوسٹ نیو ورلڈ آرڈرمیں امریکہ کی یک طرفہ پالیسیاں اور چین کے چار سو پھیلتے ہوئے معاشی مفادات اور بڑھتا ہوا اثر و رسوخ عالمی استحکام کا باعث بنتا ہے یا دنیا کو مزید غیر مستحکم اور خطرناک جگہ بنا دیتا ہے اس کے اثرات تو شاید 2018 میں ہی واضح ہونا شروع ہو جائیں۔چین اور امریکہ کے رویوں میں بڑی تبدیلی کی ایک وجہ تو دونوں ملکوں کی موجودہ قیادت ہے اور امریکی صدر کی تاجرانہ سوچ ہے لیکن دراصل اس کی جڑیں ان دونوں عالمی طاقتوں کے نظام اور طرز حکمرانی تک پھیلی ہوئی ہیں۔امریکی نظام میں اہم خارجہ اور اندرونی معاملات میں پالیسی سازی کے عمل پر یہودی لابی، اسلحہ سازوں، گن لابی اور آئل لابی سمیت مخصوص مفادات کا اثر و رسوخ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس اثر و رسوخ اور دباﺅ کی بنیادی وجہ سرمایہ ہے امریکی پالیسیوں کا تعین سرمایہ کرتا ہے اور بعض اوقات سرمائے کے مفاد پر ملکی مفاد سے بھی صرف نظر کر لیا جاتا ہے اس کے بالکل برعکس چین میں پالیسی سازی کی سطح پر سرمائے کا اثر نہ ہونے کے برابر ہے اور فیصلے صرف اور صرف قومی مفاد میں کیے جاتے ہیں۔بین الاقوامی امور کے ایک ماہر چینی دانشور نے حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں اس صورت حال کو یوں بیان کیا تھا چین میں پارٹی تبدیل نہیں ہو سکتی لیکن پالیسی تبدیل ہو سکتی ہے۔ امریکہ میں پارٹی تبدیل ہو سکتی ہے لیکن پالیسی تبدیل نہیں ہوتی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.