آرمی چیف بلوچستان اور فاٹا کی طرح سے کراچی کے نوجوانوں کو بھی عام معافی دینے کا اعلان کریں ،سید مصطفی کمال

کراچی کے محاذ کو اب بند ہونا چاہئے، جب سے ہم نے الطاف حسین کے خلاف آواز بلند کی ہے کراچی میں امن قائم ہوچکا ہے ،چیئرمین پی ایس پی سندھ میں خصوصا کراچی میں جو خرابیاں ہوئیں اس کا ذمے دار سابق گورنرڈاکٹر عشرت العباد ہے اسے پکڑکر پاکستان لایا جائے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 4 جنوری 2018 18:06

آرمی چیف بلوچستان اور فاٹا کی طرح سے کراچی کے نوجوانوں کو بھی عام معافی ..
/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2018ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ میں دوبارہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان اور فاٹا کی طرح سے کراچی کے نوجوانوں کو بھی عام معافی دینے کا اعلان کریں ،خداراء کراچی کے محاذ کو اب بند ہونا چاہئے، جب سے ہم نے الطاف حسین کے خلاف آواز بلند کی ہے کراچی میں امن قائم ہوچکا ہے ڈیڑھ پونے دوسالوں سے کہیں کوئی ایک پتھر بھی نہیں آیا ہے،سندھ میں خصوصا کراچی میں جو خرابیاں ہوئیں اس کا ذمے دار سابق گورنر عشرت العباد ہے اسے پکڑکر پاکستان لایا جائے اور اس پر مقدمات چلائے جائیں2018ء کے عام انتخابات میں ہم بلوچستان اور سندھ میں بڑے سرپرائز دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ہمراہ انیس احمد قائمخانی، ڈاکٹر صغیر احمد، وسیم آفتاب اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس میں ایک درجن سے زیادہ افراد جن کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تھا، پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ 3 مارچ 2016ء سے اب تک ہماری پارٹی میں لوگ جوق درجوق شامل ہو رہے ہیں اور یہ سلسلہ ایک دن کے لئے بھی نہیں رکا ہے۔

ہم نے جو حق اور سچ کی بات کی تھی اللہ تعالی نے یہ بات لوگوں کے دلوں میں ڈال دی لوگوں کی پاک سر زمین پارٹی میں شمولیتیں ہماری سچائی کی نشانی ہے۔ ہم نے الطاف حسین کے خلاف اس وقت آواز اٹھائی جب الظاف حسین کے خلاف آواز اٹھانے والے کے لئے سب سے چھوٹی سزا موت تھی۔ ہم سے اختلاف کرنے والے دیکھ لیں کہ ہمارے ساتھ آج لوگوں کو سمندر ہے جو کہ ہمارے حوالے سے کہتے تھے کہ یہ تین ماہ کے بعد واپس چلے جائیں گے۔

ان کی یہ باتیں غلط ثابت ہوگئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ہمارے لیاقت آباد کے جلسے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سندھ کے عوام کے مسائل پر بات کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سندھ خصوصا کراچی میں انسانی فضلہ ملا ہوا پینے کے پانی پر ایکشن لیا اور اس کی دیڈیوز دکھائی گئیں۔ یہ مسئلہ بھی ہم نے آج سے تقریبا دس ماہ قبل اس وقت اٹھایا تھا جب ہم نے اٹھارہ دن تک کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیا تھا۔

ہم نے اپنے مطالبات میں 16نکات پیش کئے تھے۔ ہم عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلوانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 10سالوں سے سندھ پر حکمرانی کر رہی ہے اس نے یہ اب تعلیم پر 1000ارب روپے خرچ کرچکی ہے لیکن اس کے باوجود سندھ کے 70لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، کیا 70لاکھ بچے جاہل رہیں گے سندھ میں تعلیم کا گراف پورے ملک کے مقابلے انتہائی نیچے گیا ہے، اس ہی طرح سے انتہائی خراب خراب صورتحال صحت کے حوالے سے ہے ، کراچی شہر کچرا کنڈی بن چکا ہے،مردم شماری میں دھاندلی کے ذریعے سے کراچی کی 70لاکھ آبادی کم کردی گئی ، وزیر اعلی سندھ کو اس مسئلے پر سخت احتجاج کرنا چاہئے تھا لیکن وہ خاموش ہے، جبکہ کراچی کی آبادی کسی بھی صورت میںدو کروڑ 60لاکھ سے کم نہیں ہے۔

مردم شماری پر کراچی اور حیدرآباد کی آبادی کم دکھانے پر تمام سیاسی و سماجی تنظیموں سول سوسائیٹی نے آواز اٹھائی اور کہا کہ یہ کراچی اور سندھ کے شہروں کے ساتھ انتہائی ناانصافی اور زیادتی ہے۔ لیکن وزیر اعلی سندھ نے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کئے رکھی شائد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کراچی میں دوسری کمیونٹی کے لوگ آباد ہیں جن سے انھیں دلچسپی نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کراچی جہاں پورے ملک سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں لوگ آکر آباد ہو رہے ہیں اس کے علاوہ یہاں بڑی تعداد میں غیر ملکی بھی آباد ہیں جن میں برمی، بنگالی، افغانی، اور دیگر ممالک لوگ شامل ہیں اس کے مقابلے میں لاہور کی آبادی زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے ۔ وہاں تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ وہاں تو صرف ایک قوم کے لوگ آباد ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان اور فاٹا کی طرح سے کراچی کے نوجوانوں کو معافی دینے کا اعلان کریں اور کراچی کے ترقیاتی کام اپنے ہاتھ میں لے لیں۔ جسطرح سے فوج نے بلوچستان اور فاٹا میں کیا ہے۔ کراچی جو اب پر امن شہر بن چکا ہے یہاں اب محاذ بند ہونا چاہئے۔ جب سے ہم نے الطاف حسین کے خلاف آواز اٹھائی ہے سندھ کے شہروں کے عوام نے الطاف حسین کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

اب کراچی شہر کے ہرکونے اور علاقے میں ہم موجود ہیں عوام نے ہمیں لبیک کہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں غربت، بے روزگاری اور ناانصافیوں کی وجہ سے الطاف حسین کو نوجوانوں کو بھٹکانے عمل آسان ہوگیا تھا25ہزار سے زائد نوجوان شہید ہوگئے لیکن الطاف حسین نے ان کے لئے آواز نہیں اٹھائی جب لوگ لاپتہ ہوں گے ، مارے جائے گے، انھیں روز گار نہیں ملے ، تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں ملیں گے ان کے ساتھ ہر جگہ نا انصافی ہوگی تو وہ جرائم پیشہ نہیں بنیں گے تو اور کیا کریں گے۔

ڈاکٹر طاہر القادری کے 14لوگ مرے انھوں نے بہت مضبوط انداز میں اس مسئلے کو اٹھایا لیکن الطاف نے 25ہزار شہید افراد کے لئے آواز نہیں اٹھائی، انھوں نے کہا کہ علیگڑھ ، قصبہ کا سانحہ ہوا، پکا قلعہ حیدرآباد کا سانحہ ہوا کسی پر بھی عدلیہ کا کمیشن نہیں بنایا گیا، اس ہی طرح کراچی میں92ء کا آپریشن ہوا جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور پکڑے گئے۔

لیکن ان کے لئے کسی نے آواز نہیں اٹھائی،اور کراچی کے نوجوانوں کو دھشت گرد کا نام دے دیا گیا۔جبکہ کراچی کے نوجوانوں نے تو کسی کے سر سے فٹبال نہیں کھیلی، نہ کسی اسکول کالج پر حملہ کیا۔انھوں نے کہا کہ ہماری نظر میں پائیدار امن وہ ہے جب کراچی میں سڑکوں پر رینجرز اور پولیس نظر نہ آئے اور شہر میں امن قائم ہو۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں آج جب ہماری سرحدوں کے حالات خراب ہیں امریکہ ، بھارت، افغانستان، ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، امریکی صدر کا بیان بھی سب کے سامنے ہے ایسے میں ہمیں اپنے داخلی معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گنے کے کاشتکاروںکو ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے 170کی قیمت مقرر کی جائے۔اس کے علاوہ تحریک انصاف کی ریلی پر جسطرح سے گذشتہ تشدد کیا گیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، کیا یہی جمہوریت ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو ڈنڈے مارے جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں گورننس نہیں دیا جاسکتا ہے تو ان کے خلاف آپریشن بھی نہ کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ جماعت الدعوت پر کسی کے کہنے پر یا دبائو پر پابندیاں نہیں لگانی چاہئے۔ایک اور سوال کے جواب میں سید مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ کا سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد کرپشن کی ماں ہے۔ کراچی شہر میں جو خرابیاں ہوئیں اس کے ذمے دار ڈاکٹر عشرت العباد ہے اسے بھی دبئی سے پکڑ کر لایا جائے اور اس پر مقدمات چلائے جائیں اس نے اپنی گورنری کو قائم رکھنے کے لئے مہاجروں کا سودا کیا۔

۔ وہ آج بھی دبئی میں بیٹھ کر الطاف حسین کے لئے کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان بھی الطاف حسین کی ہی جماعت ہے اور یہ بھی آزادانہ اس کے لئے کام کر رہی ہے۔ اس کے معاملات کو بھی دیکھا جائے۔انھوں نے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں ہم سندھ اور بلوچستان میں بڑے بڑے سرپرائز دیں گے ، سندھ میں پاک سر زمین پارٹی کی حکومت ہوگی۔