احتساب عدالت میںنواز شریف 11ویں اور مریم نواز 12 ویں مرتبہ پیش، سابق وزیراعظم ‘ صاحبزادی اور داماد کیخلاف مزید2گواہوں کے بیانات بھی قلمبند

کمشنر ان لینڈ ریونیو فضا بتول کے حکم پر نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوا، فضا بتول کی جانب سے نواز شریف، حسن نواز اورحسین نوازکے ویلتھ ٹیکس کا تصدیق شدہ دیکارڈ جمع کرایا لیکن بیان لیتے وقت تفتیشی افسرنے فضا اور شبانہ عزیز سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا، 21 اگست 2017 کو نیب میں ان لینڈ ریونیو کے نمائندہ جہانگیر احمد بھی موجود تھے جنہوں نے تفتیشی افسر کامران محبوب کو نواز، حسن اور حسین نواز کا انکم ٹیکس ریکارڈ فراہم کیا ، ریکارڈ وصول کرنے کے بعد بیان بھی قلم بند کرایا، فضہ بتول نے میرے سامنے ریکارڈ کی تصدیق نہیں کی،گواہ تسلیم خان کا عدالت کے روبرو بیان اور خواجہ حارث کی جرح پر جواب جرح مکمل ہونے کے بعد تسلیم خان سابق وزیراعظم سے ہاتھ ملا کرگئے نواز شریف مریم صفدر اور سینیٹر راجہ ظفر الحق اگلی نشست ‘کیپٹن صفدر پچھلی نشست پر بیٹھے رہے‘نواز شریف مسلسل آصف کرمانی کے ساتھ سرگوشیوں میں مصروف رہے وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح بھی مکمل،عدالت نے تینوں ریفرنسز کی سماعت 9جنوری تک ملتوی کر دی ، استغاثہ کے مزید 6گواہ بھی طلب اب تک فلیگ شپ انوسٹمنٹ کی 18، ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی 17 اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 21 سماعتیں ہوچکیں

بدھ 3 جنوری 2018 23:00

احتساب عدالت میںنواز شریف 11ویں اور مریم نواز  12 ویں مرتبہ  پیش، سابق ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جنوری2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف ‘مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز میں استغاثہ کے مزید دو گواہوں کے بیانات قلمبند کرلئے جس دوران ایک گوا ہ تسلیم خان نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ میں کمشنر ان لینڈ ریونیو فضا بتول کے حکم پر نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوا، فضا بتول کی جانب سے نواز شریف، حسن نواز اورحسین نوازکے ویلتھ ٹیکس کا تصدیق شدہ دیکارڈ جمع کرایا لیکن بیان لیتے وقت تفتیشی افسرنے فضا اور شبانہ عزیز سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا، 21 اگست 2017 کو نیب میں ان لینڈ ریونیو کے نمائندہ جہانگیر احمد بھی موجود تھے جنہوں نے تفتیشی افسر کامران محبوب کو نواز، حسن اور حسین نواز کا انکم ٹیکس ریکارڈ فراہم کیا ، ریکارڈ وصول کرنے کے بعد بیان بھی قلم بند کرایا، فضہ بتول نے میرے سامنے ریکارڈ کی تصدیق نہیں کی،سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے گواہوں پر جرح کی‘ ایک گواہ محمد تسلیم نے کمرہ عدالت سے نکلتے وقت سابق وزیراعظم سے مصافحہ بھی کیا‘ عدالت نے تینوں ریفرنسز کی سماعت 9جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے مزید 6گواہوں کو طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تین نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی یہ گیارہویں جبکہ مریم نواز کی 12 ویں پیشی تھی، کمرہ عدالت میں نواز شریف مریم صفدر اور سینیٹر راجہ ظفر الحق کے ساتھ اگلی نشست پر جبکہ کیپٹن صفدر پچھلی نشست پر بیٹھے رہے۔

نواز شریف مسلسل آصف کرمانی کے ساتھ سرگوشیوں میں مصروف رہے۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف ‘مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد تسلیم اور زوار منظور نے اپنے بیانات قلمبند کرائے جن پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح بھی مکمل کرلی۔

اس دوران استغاثہ کے گواہ محمد تسلیم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ کمشنران لینڈ ریونیو فضہ بتول کے کہنے پرنیب راولپنڈی میں پیش ہوئے،جہانگیراحمد نے نیب کے تفتیشی افسر کونواز شریف اور انکے بیٹوں حسن اور حسین نواز کاویلتھ ٹیکس کا ریکارڈ اور فضہ بتول کا تصدیق شدہ ریکارڈ جمع کرایا۔ گواہ محمد تسلیم نے مزید بتایا کہ 21 اگست 2017 کو نیب میں ان لینڈ ریونیو کے نمائندہ جہانگیر احمد بھی موجود تھے جنہوں نے تفتیشی افسر کامران محبوب کو نواز، حسن اور حسین نواز کا انکم ٹیکس ریکارڈ فراہم کیا جب کہ ریکارڈ وصول کرنے کے بعد بیان بھی قلم بند کرایا۔

خواجہ حارث کی جرح پر گواہ نے بتایا کہ فضا بتول نے میرے سامنے ریکارڈ کی تصدیق نہیں کی۔ گواہ تسلیم خان نے جاتے ہوئے نواز شریف سے ہاتھ بھی ملایا۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب زاور منظورکا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔ جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ چھ ستمبردوہزار سترہ کو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئے۔سدرہ منصورنے پیش ہو کرحدیبیہ پیپرزمل کا سالانہ آڈٹ ریکارڈ تفتیشی افسرکو فراہم کیا۔

گواہ نے بتایا کہ ریکارڈ تفتیشی افسر نے میری موجودگی میں تحویل میں لیا اور میں نے بطور گواہ ریکارڈ پر دستخط کیے ۔ انہوں نے بتایا کہ کلرک محمد رشید نے 11 صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائیں، انہوں نے چار صفحات پر مشتمل لندن کوئین بنچ کا حکم نامہ بھی جمع کرایا گیا۔گواہان کے بیانات کے بعد احتساب عدالت نے تینوں ریفرنسز کی سماعت نو جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے مزید چھ گواہوں کو طلب کرلیا ۔خیال رہے کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کی 18، ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی 17 اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 21 سماعتیں ہوچکی ہیں۔