سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں آئی ایس آئی ،آئی بی اورپیمرا کی رپورٹس ایک بارپھر مسترد کردیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 3 جنوری 2018 18:42

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں آئی ایس آئی ،آئی بی اورپیمرا کی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جنوری۔2018ء) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں آئی ایس آئی ،آئی بی اورپیمرا کی رپورٹس ایک بارپھر مسترد کردیں۔ سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دھرنے کے باعث 139ملین روپے کا نقصان ہوا ۔جسٹس قاضی فائزعیسی نے فیض آباددھرنے کومسلمانوں پر مسلمانوں کا حملہ قراردیا۔

جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا نے براہ راست نشریات کرنے والے ایک چینل کیخلاف کارروائی نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کی،کیا وہ بہت طاقتور لوگ ہیں، اگر یہی سب کرنا ہے تو قانون کو ختم کردیں،گالیاں دینے والے لوگوں کو پروگرامز میں بلایاجاتاہے ،ریاست کے ستون پرحملہ پاکستان پرحملہ ہوگا۔

(جاری ہے)

جسٹس قاضی فائزنے کہا آئی ایس آئی اورآئی بی کو معلوم نہیں کہ ملک میں کیا ہورہاہے ؟ بینچ نے وزارت دفاع کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹرکے پیش ہونے پربرہمی کا اظہارکیا اورکہا سیکورٹی ایجنسیزپراتناپیسہ کیوں خرچ کرتے ہیں ؟ کیا آئی ایس آئی کے سربراہ کوبلالیں ؟۔

اٹارنی جنرل نے مخالفت کی توجسٹس قاضی فائزنے کہانوکریوں کومذاق میں نہ لیں ،ملک کوخطرے کی صورت میں کس طرف دیکھیں گے؟کم ازکم حقائق توبتادیں اگر یہی کام ہے تورائفل چھوڑیں اورگھرچلے جائیں۔جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ جن لوگوں کوملک تحفے میں ملا وہ اسے کھا رہے ہیں۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو حساس اداروں سے بریفنگ لے کرآگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیض آباد دھرنے سے متعلق سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔