جماعت الدعوة کے خلاف کارروائی ردالفساد کاحصہ ہے‘امریکا کی دھمکی آ میز زبان پر پاکستانی عوام، منتخب حکومت اور افواج کو سخت ترین تحفظات ہیں-وزیردفاع کا انٹرویو

پاکستان ایک خود مختارجوہری طاقت ہے، جسے اس طرح کی ڈیڈ لائنز نہیں دی جا سکتیں‘پاکستان اور امریکا کے درمیان عسکری تعاون تقریباً ختم ہو چکا ہے-خرم دستگیر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 3 جنوری 2018 18:15

جماعت الدعوة کے خلاف کارروائی ردالفساد کاحصہ ہے‘امریکا کی دھمکی آ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جنوری۔2018ء) وزیردفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ جماعت الدعوة کے خلاف کارروائی ردالفساد کاحصہ ہے اور اس کا امریکا سے تعلق نہیں پاکستان کے محفوظ مستقبل کے لیے جماعت الدعوة کے خلاف کارروائی سوچ سمجھ کر کی جارہی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغانستان کی زمین استعمال کر رہا ہے۔

امریکا اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر بات چیت ہوتی رہی ہے اور امریکا پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ اب بھی معطل ہے جبکہ تعاون کی زبان میں بات ہونا چاہیے۔امریکا کے صدر کی جانب سے دھمکی آ میز زبان پر پاکستانی عوام، منتخب حکومت اور افواج کو سخت ترین تحفظات ہیں ہماری حکومت نے امریکا کو بتا دیا ہے کہ افغانستان میں اپنی ناکامی کے بعد پاکستان پر الزام تراشی نہ کرے۔

(جاری ہے)

خرم دستگیر نے کہا کہ ٹرمپ کی تقاریر اور ٹویٹس ان باتوں سے متصادم ہیں جو امریکی اعلیٰ عہدیداروں نے کی ہیں۔وزیر دفاع نے امریکا کی پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی ڈیڈ لائن کی خبرکی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود مختار جوہری طاقت ہے اور اسے اس طرح ڈیڈ لائنز نہیں دی جا سکتیں۔خرم دستگیر کا کہا کہ پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکا کے لیے مکمل کھلی ہے اور زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر کئی تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن اس حوالے سے پاکستان سوچ سمجھ کر اقدامات کر رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم بندوقیں لے کر اپنے ہی ملک پر چڑھ دوڑیں گے بلکہ وہ وقت گزر گیا اب ہم نپے تلے اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جماعت الدعوة کے خلاف کارروائی سوچ سمجھ کر کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور آئندہ دہشت گرد کسی سکول میں بچوں کو گولیاں نہ مار سکیں۔

امریکہ کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ کو امریکی حکام کی جانب سے حالیہ بیانات کے بعد نکتہ انتہا قرار دیا اور کہا کہ حالیہ چند ماہ میں امریکی قیادت سے مثبت گفتگو ہوتی رہی لیکن عوامی سطح پر منفی تاثر دیا جاتا ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ پاکستان ضربِ عضب کے بعد کا پاکستان ہے جو شہریوں، جوانوں اور افسران کی قربانیوں اور کامیاب آپریشنز کے بعد حاصل ہوا ہے۔

امریکہ ہم سے انسداددہشتگردی سیکھنے کی بجائے دشنام طرازی کر رہا ہے۔وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی خرابی میں بھارت کے بلاواسطہ کردار کی وجہ خطے میں مضبوط ہوتے چین اور پاکستان کی چین سے قربت کو قرار دیا اور کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغانستان کی زمین بھی استعمال کر رہا ہے۔خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا تعلق اب دوستی اور دشمنی کے پیرائے سے نکل چکا ہے ان کے مطابق پاکستان نے مودب لیکن کھل کر اور بے لاگ انداز میں امریکہ کو بتا دیا ہے کہ وہ پاکستان پر افغانستان میں ناکامی کے بعد پاکستان پر الزام تراشی نہ کرے۔

وزیر دفاع نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی ڈیڈ لائن دیے جانے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ پاکستان ایک خود مختارجوہری طاقت ہے، جسے اس طرح کی ڈیڈ لائنز نہیں دی جا سکتیں۔انہوں نے کہا کہ مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر بات چیت ہوتی رہی ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹیجک ڈائیلاگ اب بھی معطل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعاون کی زبان میں بات ہونی چاہیے منفی اور دھمکی کی زبان استعمال کی گئی تو پاکستان کے عوام، منتخب حکومت اور افواج کو سخت ترین تحفظات ہیں۔ خرم دستگیر نے امریکی نائب صدر کے پاکستان کو نوٹس دیے جانے سے متعلق بیان پر کہا کہ تقاریر اور ٹویٹس ان باتوں سے متصادم ہیں جو امریکی اعلیٰ عہدیداروں نے پاکستان سے کی ہیں وہ تو ہم سے سیکھنے اور تعاون کی بات کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکہ کے لیے مکمل طور پر کھلی ہے جبکہ زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں ان کے بغیر امریکہ کی افغانستان میں رسائی نہایت مشکل ہو گی۔ اس لیے امریکہ بجائے نو مور اور نوٹسز کے، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔خرم دستگیر کے مطابق پاکستان میں دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہیں نہیں ہیں اور اگر باقیات ہیں تو انہیں رد الفساد کے تحت ختم کیا جا رہا ہے۔

اگر امریکہ کے پاس دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق ٹھوس اور قابل عمل انٹیلی جنس معلومات ہیں تو بتایا جائے پاکستان فوری کارروائی کرے گا۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان عسکری شعبے میں امداد کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون تقریباً ختم ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکہ نے اب بھی دس ارب ڈالر پاکستان کو ادا کرنے ہیںہم اپنی افواج کو سپورٹ کرنے کی پوزیشن میں ہیں پاکستان کی معیشت میں بتدریج وہ طاقت آ گئی ہے کہ ہم اپنی مسلح افواج کو پوری طرح سپورٹ کر سکیں۔

اب امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا۔انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ دفاعی تعاون ختم ہونے کا نقصان ان پرزہ جات کی مد میں ہوگا جو ملکی افواج امریکہ سے خریدتی ہیں۔حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستانی حدود میں یکطرفہ کارروائی کے امکان پر سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پارہ صفت انسان ہیں اس لیے ایسے کسی امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا تاہم ہماری نظر میں ایسی کارروائی کا امکان کم ہے اور امریکہ کو علم ہے کہ اس کے بعد پاکستان کے پاس بھی سپیس گھٹ جائے گا۔

پاکستان کے وزیر دفاع نے افغانستان میں قیام امن سے متعلق بات کی اور کہا کہ اگر امریکہ کو افغانستان میں امن مقصود ہے تو پاکستان مکمل معاونت کو تیار ہے‘ افغانستان کی جنگ پاکستان کی زمین پر نہیں لڑی جائے گی، ’اگر امریکہ کو ایسی امید ہے تو واضح رہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ افغانستان میں ناکامی پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش کرے گا تو ہم افغانستان کی ذمہ داری نہیں اٹھائیں گے۔ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، افغانستان کا فرض ہے کہ وہ بھی ہماری خودمختاری کا احترام کرے۔

متعلقہ عنوان :