فاٹا میں جبری طور پر ہمارے فرسودہ نظام کو مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،محمودخان اچکزئی

منگل 2 جنوری 2018 23:31

فاٹا میں جبری طور پر ہمارے فرسودہ نظام کو مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2018ء) محمودخان اچکزئی نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے پہلے پیراگراف میں لکھا ہے کہ فاٹا میں دہشتگردی ہے جو پاکستان کیلئے خطرہ ہے اسلئیے ہم فاٹا کو پاکستان میں ضم کرنا چاہتے ہیں۔ فاٹا کو دہشتگرد کہنا بہت بڑا الزام ہے، پورے فاٹا کو دہشتگرد ڈکلیئر کرنا بہت بڑی خطرناک بات ہے۔

انھوں نے پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہا کہ فاٹا کو انکی موجودہ حیثیت میں جمہوری بنائیں یا ان سے رائے لے کر انکی مرضی کے مطابق انکو اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے زیرانتظام قبایلی علاقے یعنی فاٹا میں 1200 بڑے بڑے سماجی شخصیات کو ایک ایک کرکے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کیا گیا اور ہزاروں عام عوام کو شہید کیا گیا، جنوبی وزیرستان میں ساتھ ہزار (7000) دکانوں کو مسمار کیا گیا۔

(جاری ہے)

فاٹا اصلاحات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر فاٹا اصلاحاتی کمیٹی جس میں کسی کا تعلق فاٹا سے نہیں۔ اگر ان میں کسی نے صرف جنوبی وزیرستان میں رہنے والے قبائل کا نام بھی بتا دیا کہ کس ترتیب میں پڑے ہوئے ہیں تو میں انکو مان لونگا۔ کن سے اپنے رائے لی کن سے ملی محمودخان اچکزئی کا انضمام اور صوبے کی مخالفت میں صحافی کے سوال پر جواب میں کہا کہ فاٹا میں آپ کونسا نظام لانا چاہتے ہیں، یہ بات سرتاج عزیز، قادر بلوچ، وزیراعظم بھی مانے گا کہ لاہور، کراچی، پشاور ، کوئٹہ میں راہ چلتے ایک شریف بچے، بچی کو اٹھاکر بیعزت کردیا جاتا ہے، وہ شریف یہ سہہ کر رپورٹ تک نہیں کرنا چاہتا،اسکا آپ فاٹا میں تصور تک نہیں کرسکتے۔

وہاں کرائم ریٹ آپ سے کہی گنا کم ہے جو سب مانتے ہیں۔فاٹا کیلئے پاکستان کی عدالتی نظام کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپکے عدالتوں میں پانچ لاکھ کیس اس نظام کے تحت زیر التوا ہیں، دو ایکٹر کی زمین کا کیس بیس بیس سال سے چل رہے ہیں۔ فاٹا جسکو آپ علاقہ غیر کہتے ہیں وہاں ایک ایک انچ کا مالک موجود ہے، جس طرح ہمارے ڑوب میں ہر قبلے اور اسکی شاخ کی ایک ایک انچ زمین معلوم ہے۔

آپ فاٹا کیلئے کونسا نظام لا رہے ہیں۔فاٹا میں لوگ بیٹھ کر چھ مہینوں کے اندر اندر بڑے سے بڑے کیس کو حل کر لیتے ہیں اور آپ ان پر ہمارے نظام کو تونپ رہے ہیں۔اصلاحات میں انظمام کی آپشن پر سوال کے جواب میں کہا ہم پشتونخوا میپ فاٹا کو نہ انظمام اور نہ الگ صوبہ بنانے کے حق میں ہیں۔ ہم انہی چار ارٹیکل کی روشنی میں ان کیلئے جمہوری طور پر اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار دلانا چاہتے ہیں۔

جبری طور پر انضمام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ایک مقامی اخبار کے مطابق سیکوٹی کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم اور عسکری قیادت نے اس پر فیصلہ کیا کہ کسی بھی قیمت پر فاٹا کو خیبرپشتونخوا میں ضم کیا جائے۔ ہم اب اسکو اوپن نہیں کرینگے۔ 1935 ایکٹ کے تحت فاٹا آزاد ہے، ہم فاٹا کے لئے آزاد کونسل چاہتے ہیں، فاٹا کو منتخب گورنر کے زریعہ چلایا جائے۔

متعلقہ عنوان :