ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان مخالف بیان ،ْ وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ،ْ مختلف امورپر غور

ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان ،ْ منفی بیان بازی سے اہداف کو حاصل نہیں کیا جا سکتا ،ْتعاون اور مل کر کام کرنا ہوگا ،ْ وزیر دفاع کھٹے مل کر اور تعاون سے افغانستان میں امن کی جدوجہد کریں گے ،ْ دہشتگردی کیخلاف لڑیں گے تو ہمیں بہتر کامیابی ہوگی ،ْخرم دستگیر خان

منگل 2 جنوری 2018 22:41

ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان مخالف بیان ،ْ وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2018ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پر وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں مختلف امورپر غور کیا گیا۔ منگل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدرات میں اعلیٰ سیاسی اور عسکری حکام کی موجودگی میں قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر دفاع خرم دستگیر ،ْ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات ،ْ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان اور پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی سمیت مشیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری شریک ہوئے ،ْ امریکی ڈرنلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کے بعد امریکہ میں پاکستانی سفیر کو اجلاس میں شرکت کیلئے خصوصی طورپر بلایا گیا ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 3 جنوری کو طلب کیا گیا تھا تاہم ہنگامی بنیادوں پر منگل کو ہی یہ اجلاس بلالیا گیا۔یاد رہے کہ یکم جنوری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی ،ْپاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔

امریکی صدر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔دوسری جانب وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان مخالف بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعاون اور مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ منفی بیان بازی سے اہداف کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس گذشتہ چند ماہ سے صدر ٹرمپ سمیت کئی امریکی عمائدین کی جانب سے سامنے آنے والے منفی بیانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔خرم دستگیر نے بتایا کہ قومی سلامتی کے اس اجلاس میں طے پایا ہے کہ اکھٹے مل کر اور تعاون سے افغانستان میں امن کی جدوجہد کریں گے اور دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے تو ہمیں بہتر کامیابی ہوگی، بجائے یہ کہ ہم اپنی منفی بیان بازی سے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تہذیب کے دائرے میں رہ کر مگر بے لاگ گفتگو ہوگی۔انہوںنے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صرف ڈالرز کی زبان سمجھتے ہیں تو ہم نے بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف اپنی سہولیات فراہم کیں بلکہ اس کے عوض ہم نے کوئی معاوضہ بھی نہیں مانگا کیونکہ ہم دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہیں۔کیا پاکستان صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی عمائدین کے حالیہ بیانات پر امریکہ سے معافی کا مطالبہ کرے گا کے سوال پر خرم دستگیر نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے منتخب صدر ہیں اس لیے ہم ان کے ٹویٹس کو سنجیدہ لیتے ہیں لیکن ابھی معاملہ اس تک نہیں پہنچا ہے۔