ایران میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری‘مظاہرین کا پولیس سٹیشن پر حملہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 2 جنوری 2018 11:26

ایران میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری‘مظاہرین کا پولیس ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جنوری۔2018ء) ایران میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شہروں میں اب تک13مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں-برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز کو 2009 کے بعد پہلی مرتبہ شدید مزاحمت کا سامنا ہے جس کے دوران مظاہرین نے رات گئے ایک پولیس سٹیشن پر بھی حملہ کر دیاسوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس سٹیشن پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مظاہرین نے عمارت کے ایک حصے کو آگ بھی لگائی ۔

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں حکومت مخالف مظاہروں کے پانچویں دن ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 13 تک پہنچ گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں میں ایک پولیس اہلکار کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

(جاری ہے)

پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس اہلکار کی ہلاکت کا واقعہ وسطی شہر نجف آباد میں پیش آیا ہے۔ ایران میں جمعرات سے شروع ہونے والے ان مظاہروں میں کسی پولیس اہلکار کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ کہا جا رہا ہے۔

اس سے قبل اتوار کی شب صوبہ خوزستان کے شہر ایذہ میں دو افراد گولیاں لگنے سے مارے گئے۔اپنے تازہ بیان میں ایران کے صدر حسن روحانی نے کہاہے کہ ایرانی قوم قانون توڑنے والی اقلیت سے نمٹ لے گی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی ہے کہ ایران میں اب تبدیلی کا وقت آن پہنچا ہے۔ایذہ سے ایرانی پارلیمان نے رکن خادمی نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے بتایاہے کہ یہ واضح نہیں کہ ان ہلاکتوں کا ذمہ دار مظاہرین تھے یا پولیس۔

اس سے قبل چار افراد مغربی صوبے لورستان کے شہر دورود میں مارے گئے تھے۔ بقیہ چار ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔صدر حسن روحانی کے خطاب کے بعد بھی اتوار کی شب ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ تہران کے علاوہ کرمان شاہ، خرم آباد، شاہین شہر اور زنجان میں بھی جلوس نکالے گئے۔اپنے خطاب میں صدر روحانی نے کہا کہ ایرانی عوام حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کے لیے آزاد ہیں لیکن سکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالا جائے۔ انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ کچھ معاشی مسائل ہیں جن کا حل کرنا ضروری ہے لیکن ساتھ ہی متنبہ بھی کیا کہ پرتشدد کارروائیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :