پاک امریکا تعلقات میں تناﺅ:وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا‘وائٹ ہاﺅس کا 25کروڑ50لاکھ کی امداد روکنے کا اعلان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 2 جنوری 2018 09:27

پاک امریکا تعلقات میں تناﺅ:وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جنوری۔2018ء) وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ کل وزیراعظم نے قومی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس طلب کررکھا ہے توقع ہے کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس کل قومی سلامتی کونسل کے بعد وفاقی کابینہ اجلاس ہوگا۔پاکستان سے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا تھا جو اب ملتوی کر دیا گیا ہے۔

امریکی صدرکے بیان کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ملاقات بھی کی اور ٹرمپ کے بیان کا جواب دینے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیاجبکہ اسلام آباد میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفترخارجہ طلب کرکے پاکستان نے شدید احتجاج بھی کیا۔حکومت کے سینئر عہدے داروں کے فیصلے کے بعد دفترخارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کیاجبکہ امریکی سفیر کی طلبی سے پہلے آرمی چیف اور وزیراعظم میں بات ہوئی۔

(جاری ہے)

امریکی سفیر پر واضح کیا گیا کہ ٹرمپ کا پاکستان کو اربوں ڈالر امداد کا بیان بالکل غلط ہے، امریکی سفیر کو ٹرمپ کے بے بنیاد الزام کے اثرات سے بھی آگاہ کیا گیااور بتایا گیا کہ اس پر ردعمل صرف دفترخارجہ کی جانب سے نہیں، بلکہ پوری ریاست پاکستان کا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے غیر رسمی طور پر اپوزیشن راہنماﺅں سے بھی رابطہ کیا ہے،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ٹرمپ کے بیان پر اپوزیشن پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔

دوسری جانب مریکی نیشنل سیکورٹی کونسل کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہائٹ ہاﺅس نے پاکستان کو 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد دینے کا فی الحال کو ئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے تعاون کا جائزہ لے رہی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اگست 2017 ہی میں واضح کردیاتھاکہ پاکستان کی امداد تاخیر کا شکارہوگی۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف تازہ ترین بیان کی وجہ کیاہے؟صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان پر امریکی ری پبلکن سینیٹر رانڈ پال نے کہاہے کہ وہ کئی سال سے پاکستان کی امداد ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایک بار پھر یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھائیں گے تا کہ یہ کام انجام دیاجاسکے۔