پبلک سیکٹر میں موجودہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی اپنی کمٹمنٹ کو پورا کروں گا، وزیراعلیٰ سندھ

اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو سندھ اسکول ایجوکیشن اسٹینڈرڈ اور نصاب بل 2015 کا جائزہ لے گی

پیر 1 جنوری 2018 22:03

پبلک سیکٹر میں موجودہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی اپنی کمٹمنٹ کو پورا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں موجودہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی اپنی کمٹمنٹ کو پورا کروں گا اور اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جوکہ سندھ اسکول ایجوکیشن اسٹینڈرڈ اور نصاب(ایس ایس ای ایس اینڈ سی)بل 2015 کا جائزہ لے گی اور اس میں ضروری ترامیم کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

انہوں نے یہ بات وزیر اعلی ہائوس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر، وزیر قانون ضیا الحسن لنجار، چیف سیکریٹری رضوان میمن، پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، ایڈوکیٹ جنرل ضمیر گھمرو، سیکریٹری لائیو اسٹاک سہیل اکبر شاہ، سیکریٹری صحت(سابق سیکریٹری تعلیم) فضل اللہ پیچوہو، سیکریٹری قانون افتخار شلوانی، سیکریٹری جنگلات اینڈ وائلڈ لائف آصف حیدر شاہ، عبدالعزیز عقیلی و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے تعلیمی نظام کی بہتری کے حوالے سے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں مگر مکمل نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بہتر نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ نصاب بھی معیاری نہیں ہے ، اساتذہ کی تربیت مناسب نہیں ہے اور کلاس رومز اور اسکول میں بھی سہولیات کا فقدان ہے اور اس طرح سے متعدد مسائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ این ٹی ایس سے پاس ہونے والے کنٹریٹ اساتذہ کو ریگولرائز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اچھا ہے مگر سندھ میں کام کرنے والے اساتذہ جن کی تعداد تقریبا 1 لاکھ 50 ہزار ہے اس حساب سے ہمارے تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہورہاہے ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ 4 برس میں ٹیچرزٹریننگ اکیڈمی قائم کریں گے جسکے ذریعے ہر 5 سال بعد تمام اساتذہ کا ٹیسٹ لیا جائے گا، تمام اساتذہ کی تربیت لازمی ہوگی اور ٹریننگ کورسز کوالیفائی کرنے ہوں گے۔

قانون کے مطابق اساتذہ کی تقرری تھرڈپارٹی کے ذریعے میرٹ پر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس کوالیفائی اساتذہ کا ٹریک رکارڈ اچھا ہوگا انکو خاص مراعات بھی دیئے جائیں گے اور ناقص کارکردگی والے اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کردیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 5 سال میں اسکولوں کاماحول بہترکرناہے،بہترین نصاب، ٹیچرز ٹریننگ انسٹیٹیوٹ اور ٹریننگ پروگرام قائم کرنے کے فیصلے لینا ہونگے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اسکول کا معیار بھی نئے قانونی اصلاحات میں مقرر کریں، ہمارے پاس 1 لاکھ 50 ہزار اساتذہ ہیں جنکو تربیت کے ذریعے بہترین استاد بنانا ہے، تعلیم کو بہتر اور اعلی معیار کا بنانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے سول سوسائٹی سے بھی کہا کہ میرے ساتھ اس سفر میں جو شامل ہونا چاہتا ہے وہ آگے آئے، تعلیمی نظام کو ہم سب نے ملکر ٹھیک کرنا ہے۔

انہوں نے تعلیم کی اصلاحات کی بہتری کے لیے وزیر قانون، وزیر تعلیم، موجودہ سیکریٹریز تعلیم و قانون اور دو سابق سیکریٹریز تعلیم فضل اللہ پیچوہو و عبدالعزیز عقیلی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ کمیٹی سندھ اسکول ایجوکیشن اسٹینڈرڈز2013 اور کریکیولم 2015 کے بلز کا جائزہ لیکر مزید سفارشات دیتے ہوئے ایک ہفتہ کے اندر اپنا روڈ میپ دے تاکہ اصلاحاتی بلز میں تعلیمی ماہرین کی مشاورت سے ایک ماہ کے اندر فائنل تجاویز شامل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آئندہ 10 سالوں کے لیے تعلیمی اصلاحاتی منصوبہ بناکر انکو مراحل میں متعارف کروایا جائے۔

متعلقہ عنوان :