ڈاکٹر ظفر معین ناصرکا پنجاب یونیورسٹی میں ایک سال مکمل پنجاب یونیورسٹی کو’’مشرق کی ہاورڈ یونیورسٹی‘‘ بنانے کیلئے پر عزم

ذمہ داری اور احتساب ساتھ ساتھ چلیں گے ، جسے جو ذمہ داری سونپی جائے گی اسے احتساب کیلئے ہر لمحہ تیار رہنا ہوگا‘وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی

پیر 1 جنوری 2018 16:51

لاہور ( این این آئی پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے پنجاب یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلر اپنی تقرری کا ایک سال مکمل کر لیا ہے جس میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کو’’مشرق کی ہاورڈیونیورسٹی‘ ‘ بنانے کیلئے تعلیمی، اقتصادی اور انتظامی سطحوں پربہت سے اصلاحی اور تحقیقی کاموں کا آغاز کیا۔انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کودنیاکی500 بہترین یونیورسٹیوں میں لانے کے مشن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 28 دسمبر2016ء کو بطورِوائس چانسلراپنا عہدہ سنبھالا۔

وائس چانسلر نے تمام معاملات میں میرٹ کو یقینی بنایا۔ عہدہ سنبھالتے ہی ڈاکٹر ناصر نے میرٹ، تعلیمی آڈٹ اور اقتدار کے غلط استعمال کی روک تھام کو مدِ نظر رکھتے ہوئی7 نکات پر مشتمل پالیسی بنائی۔سال کے ابتدا ء میں وائس چانسلر نے ڈینز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ فیصلوں اور یونیورسٹی معاملات چلانے کے لئے ان 7 نکاتی ایجنڈے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ ذمہ داری اور احتساب ساتھ ساتھ چلیں گے اور جسے جو ذمہ داری سونپی جائے گی اسے احتساب کے لئے ہر لمحہ تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور ملازمین کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں اضافی بونس بھی دئیے جائیں گے۔تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اورہر تعلیمی یونٹ کی کارکردگی کوانفرادی طورپر پرکھنے کے لئے ہر تعلیمی سال کے اختتام پر سروے کئے جائیں گے۔

وائس چانسلر نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی منظوری سے پنجاب یونیورسٹی میں پہلی مرتبہ میڈیکل کالج بنانے کے لئے جامع کوششیں کیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے یونیورسٹی کے لئے 10 بسوں اور 4 نئے ہوسٹلوں کی منظور ی دی اور اس ضمن میں پی سی۔1 بھی جمع کرا دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی نے مناسب فیس پر الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں بھی بہت سے پروگراموں کا آغاز کیا۔

وائس چانسلر نے پنجاب یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 2 کو ’گیٹ وے ٹو ایکسیلینس‘ سے بدلتے ہوئے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے تحقیقی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ریسرچ گرانٹ کو 120ملین سے بڑھا کر150ملین کیا۔ فیکلٹی ممبران کو اپنے ریسرچ جرنلز کو گولڈ سٹار جرنلز میں شائع کرانے پر ایک ملین روپے انعام کا اعلان کیا۔ طلبائو طالبات کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کیلئے یونیورسٹی کے امتحانی نظام کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے اقدامات کئے گئے۔

اس ضمن میں پنجاب یونیورسٹی انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم اوروائس چانسلر کے ویژن کے مطابق سہولت سنٹر اور یو اے این کابھی آغازہوا۔طلبہ کے ریکارڈ کو نادرا سے ویریفائی کرنے کیلئے معاہد ہ کیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اساتذہ و طلبہ کے لئے لرننگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا۔ڈیجیٹل سسٹم پہلے سے موجود بوسیدہ سسٹم کی جگہ استعمال کرتے ہوئے اساتذہ کی تدریسی صلاحیتوں میں اضافے کابھی باعث بنے گا۔

اس سسٹم کے ذریعے طلبہ اور اساتذہ آن لائن رابطے میں رہ سکیں گے۔ صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی نے سنٹر فار کول ٹیکنالوجی میں ماحولیاتی انجیئنرنگ ، توانائی اور کول ٹیکنالوجی میں جدید تحقیق کو فروغ دینے کیلئے اسٹیٹ آف دی آرٹ لیبارٹری کا افتتاح کیا ۔وائس چانسلر کی طرف سے امن کو فروغ دینے کیلئے کی گئی کوششیں بھی کارآمد ثابت ہوئی جس کے نتیجہ میں پہلی بار پنجاب یونیورسٹی میں داخلوں کا سلسلہ پر امن اور احسن انداز میں مکمل ہوا۔

وائس چانسلر کی ہدایت پر بی ایس ،ماسٹرز ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلوں میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ ملک سے دہشت گردی اور شدت پسندی کے رجحان پر قابو پانے کیلئے پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام سیمینارز، ورکشاپس، ریلیوں اور مباحثوں کا انعقاد کیا گیا۔انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز میں ’برداشت کو اپنی پہلی نیکی بنائو‘ کے نام سے منصوبے کا آغاز کیا گیا۔

پی ایچ ڈی پروگرام کو تقویت بخشنے کیلئے وائس چانسلر نے ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ میں سپروائزراور امیدواروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تعداد سے زیادہ معیار پر توجہ دینی ہے ۔ ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے اعلیٰ تعلیم میں معیار کو یقینی بنانے کیلئے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کی خود نگرانی کی۔ انہوں نے تمام فیکلٹیوں کے نصاب تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی۔

ایریزونہ اسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ نے پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کی تحقیقی مقالہ جات لکھنے کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے اکیڈمک رائیٹنگ ریسرچ سنٹر قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ ملک میں ماحولیاتی آلودگی پر آگاہی فراہم کرنے کیلئے گرین کیمپس پروگرام کاآغاز کرتے ہوئے ہزاروں درخت لگوائے۔ وائس چانسلر کی ہدایات پر بوٹینیکل گارڈن کی تزئین کی گئی۔

صنعتوں اور درسگاہوں کے مابین روابط کو بہتر بنانے کیلئے پنجاب یونیورسٹی نی13بین الاقوامی اور 21قومی نامور اداروں کے ساتھ معاہدے کئے۔وائس چانسلرملک کی سماجی و اقتصادی حالت میںبہتری کیلئے یونیورسٹیوں کے کردار کے حامی ہیں۔اسی سلسلے میں انہوںنے پنجاب یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے ایجاد کردہ بیماریوں کے خلاف مزاحمتی صلاحیت رکھنے والے بی ٹی کاٹن بیج کو مارکیٹ میں فروخت کیلئے ہر ممکن مدد اور حوصلہ افزائی کی۔

یہ بیج ملکی معیشت میں 4بلین ڈالر کے فائدے کا باعث بنے گا۔ وائس چانسلر نے ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن کی بنائی ہوئی پراڈکٹس کو مارکیٹ میں لانے کیلئے اقدامات جاری رکھے۔پنجاب یونیورسٹی کے سنٹر فار کلینیکل سائیکالوجی میں ذہنی مریضوں کے علاج معالجے کیلئے پاکستان کے پہلے ٹراما سنٹر کا افتتاح کیا گیا۔وائس چانسلر نے عرصہ دراز سے ترقیوں سے محروم ملازمین کی میرٹ پر ترقیاں کیں۔

وائس چانسلر نے سلیکشن بورڈز کرا کر اساتذہ کو اطمینان و سکون کی فضاء دی۔ اساتذہ کے مسائل کے حل کیلئے مزید کئی اقداما ت اٹھائے گئے۔ وائس چانسلر کی ہدایت پر درجہ چہارم کے ملازمین کیلئے حج و عمرہ سکیم کا دوبارہ سے آغاز ہوا۔ وائس چانسلر نے ادارہ علوم اسلامیہ کیلئے نئی عمارت کی بنیاد رکھی۔ نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور طلبہ کو بین الاقوامی سطح پر مقابلوں کیلئے تیار کرنے کیلئے عالمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

صوبوں میںہم آہنگی اور طلبہ میں صحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بین الصوبائی مقابلہ جات کا انعقاد کیا گیا۔ چائنہ پاکستان راہداری منصوبے سے فائدہ اٹھانے اور اس کے خلاف جاری پراپیگنڈہ سے نمٹنے کیلئے پنجاب یونیورسٹی میں سی پیک سٹڈی سنٹر قائم کیا۔ انہوں نے سی پیک پر ہونیو الے اقتصادی ، سماجی ریسرچ کے فروغ کیلئے کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔

وائس چانسلر نے اساتذہ ، ملازمین اور طلبہ کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے ہیلتھ سنٹر کو ٹیچنگ ہسپتال میں تبدیل کرتے ہوئے آرتھو پیڈک کلینک کابھی افتتاح کیا۔اساتذہ و ملازمین کو جدید رہائشی سہولیات مہیا کرنے کیلئے وائس چانسلر نے نیو کیمپس میں 48نئے اپارٹمنٹس تعمیر کرائے۔ وائس چانسلر نے گرلز اور بوائز ہاسٹلز میںرہائش پذیر طلبا ئوطالبات کی صحت کے پیش نظر صحت بخش خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے۔