کے دوران اپر کلاس کے نوجوانوں میں کرسٹل آئس کوکین ،ہیروئن اورایل ایس ڈی کا استعمال زیادہ رہا

لاہور کے 21 علاقوں جن میں روشنی گیٹ، ٹیکسالی گیٹ، گڑھی شاہو، شملہ پہاڑی ریگل چوک ،گنگا رام، مزنگ چوک، علی پارک ، داتا دربار میں انجکشن کے عادی مریضوں میں اضافہ ہوا ‘کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین

پیر 1 جنوری 2018 16:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین نے کہا ہے کہ 2017 کے دوران مجموعی طور پر منشیات کے استعمال خصوصا تعلیمی اداروں کے سٹوڈنٹس میں منشیات کے نئے نئے رحجانات میں اضافہ ،منشیات کی فروخت، فٹ پاتھوں پارکوں اور باغوں میں کھلے عام نشہ کا استعمال ، علاج معالجہ کی سرکاری سطح پر سہولتیوں میں کسی قسم کی کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔

یہ بات انہو ں نے نوجوانوں میں منشیات کے نئے نئے رحجانات میں اضافہ اور 2017 کے دوران منشیات کے استعمال اور فروخت کے متعلق مجموعی صورت حال پر ڈرگ ایڈوائزری ٹریننگ حب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ایم اینڈ ای آفیسر ڈاکٹر اکرام انچارج سکول پروگرام محسن ذوالفقار اور دیگر افراد موجود تھے۔

(جاری ہے)

کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین نے سالانہ رپورٹ 2017 پر مذید روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹیوں کالجوں اور سکولوں میں سافٹ اور ہارڈ منشیات کے رحجانات میں اضافہ والدین اور ہمارے اداروں کے لیے ایک بٹرا چیلنج ہے بڑے گھرانوں کی نوجوان لڑ کے اور لٹرکیاں اپنے دوستوں کی وجہ سے شروع میں فیشن کے طور پر نشہ کا آغاز کرتے ہیں جو بعد میں مستقل منشیات کے عادی ہو جاتے ہیں۔

2017 کے دوران اپر کلاس کے نوجوانوں میں زیادہ کرسٹل آئس،کوکین، ہیروئن ،ایل ایس ڈی اور ایسٹسی ٹیبلٹ جبکہ مڈل اور غریب طبقہ سے وابستہ افراد میں گٹکا،شراب ،چرس، بھنگ ،افیون ، نسواراور سکون آوار گولیاں اور مختلف انجیکشن کا استعمال زیادہ رہا۔ محکمہ تعلیم پنجاب کی جانب سے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کے خلاف نامزد فوکل پرسن اساتذہ کی نامذدگی ایک اچھا اور احسن اقدام ہے جس کے تحت سکولوں کے 10000کالجوں کے 790 اور جامعات ک52 فوکل پرسنز کی تعنیاتی سے صوبے میں منشیات کے رحجان میں کمی لانے میں اہم کردار ہو گا ہمارے ادارے ڈرگ ایڈوائزری ٹرینیگ حب ، یاک فین نے کولمبو پلان کے ساتھ مل کر محکمہ کی تعلیم کی مدد سے پہلے مرحلے میں لاہور ڈویژن کے فوکل پرسن اساتذہ کی تربیت کا آغاز کر دیا گیا ہے اور تربیت یافتہ اساتذہ کے ذریعے منشیات کے رحجان کو کم کرنے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نشہ کے خلاف فوکل پرسن کی تعنیاتی سے صوبہ پنجاب پہلا صوبہ ہے جس نے منشیات کے خلاف تعلیمی اداروں میں ہمارے ساتھ مل کر کام کا آغاز کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کے تعلیمی اداروں کے طالب علموں میں نشہ کے بٹرھتے ہوئے رحجان میں اضافہ سب کے لئے پریشانی ہے ۔ کوئی بھی والدین یہ نہیں چاہئیں گے کہ ان کا بچہ نشہ کرے کیونکہ منشیات کے استعمال سے براہ راست خاندان پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔مارچ 2018 تک لاہور کی10سکولز 10 کالجز اور 2 جامعات بین الاقوامی سٹینڈرز کے اصولوں کے مطابق سموک اینڈڈرگ فری کیمپس کا درجہ حاصل کرلیں گی اب تک 3 سکولز 1کالج اور 2 یونیورسٹیاں سموک اینڈ ڈرگ فری کیمپس بن چکے ہیں ڈرگ فری کیمپس بنانا آسان کام نہیں تھا جس کو مختلف اداروں خصوصا کولمبو پلان کے تعاون سے بین الااقوامی سٹینڈر ز کو مدنظر رکھتے ہوئے شروع کیا گیا ہے پنجاب حکومت نے منشیات کے خلاف ہمارے ساتھ مل کر ایسے پروگرامز شروع کئے ہیں جن کو اب ختم کرنا مشکل ہو گا۔

تعلیمی اداروں اور ان کے ہاسٹلوں میں منشیات کا استعمال یقینا ہے اور تعلیمی اداروں کے سربراہ بخوبی آگاہ ہیں ۔سید ذوالفقار نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے ماحول کو بہتر اور ٹھیک کرنے میں اداروں کے سربراہوں کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی اہتمام کریں اور اس سے نہ صرف منشیات جیسی اہم مسلئے پر بلکہ دوسری برائیوں پر بھی قابو پا سکتے ہیں انہوں نے تعلیمی اداروں میں چلائی جانے والی مہم پر تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ ڈیر سال کے دوران 60 ہزار سے زائد طلبہ وطالبات کو نشہ کے خلاف آگاہی کا پیغام دیاہے اس کے علاوہ لاہور کے دس 0 1 علاقوں میں تقریبا 0 4 چالیس ہزار کیمونٹی کے لوگ جن میں والدین، علمائے کرام ، خواتین اور اساتذہ کو بھی نشہ کے خلاف آگاہی کا پیغام دیا جا چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شیشہ کیفوں کے خلاف پنجا ب اسمبلی میں بل ساڑھے تین سال سے التوء میں پٹرا ہے اور سپریم کورٹ کے حکم پر شیشہ اور اس سے متعلقہ سامان درآمد کرنے پر پابندی ہے پنجاب حکومت شیشہ کیفوں کے خلاف میرا تیار کردہ ڈرافٹ والے بل کو نا فذ نہ کر سکی جسکی اشد ضرورت ہے لاہور کے ہر بڑے پلازاہ کی مارکیٹ میں شیشہ کا سامان سرعام فروٖخت ہورہارہے۔

علاج معالجہ کی سہولیتوں پر گفتگو کرتے ہوئے سید ذوالفقار حسین نے بتایا کی لاہور میں 5 سرکاری اور 44 کے قریب پرائیویٹ ہسپتال کام کررہے ہیں علاج بہت مہنگا ہے دوبارہ نشہ کرنے کی طرف 90 لوٹنے کی شرح فیصد ہے۔ انسٹییٹویٹ آف مینٹل ہیلتھ میں منشیات کے عادی مریضوں کے لئے 100 بیڈ پر مشتمل تعمیر شدہ عمارات 2017 میں بھی کام شروع نہ کرسکی۔ لاہور کے 21 مقامات علاقے جن میں روشنی گیٹ، ٹیکسالی گیٹ، گٹرھی شاہو، شملہ پہاڑی، ڈیوس روڈ، مال روڈ، ریگل چوک ،گنگا رام، مزنگ چوک، علی پارک ، داتا دربار، رائل پارک، چوبرچی پارک، نسبت روڈ اور مختلف علاقوں میں انجکشن کا استعمال کرنے اور گھروں سے بھاگ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

حکومت نے ان کی بحالی کے لئے کوئی منا سب کام نییں کیا۔