اوپن پلاٹس ہائونگ اسکیمز کی تکمیل میں غیرقانونی تاخیرکے حوالے سے ڈی جی ایس بی سی اے کی زیر صدارت اجلاس ،اہم فیصلے

پیر 1 جنوری 2018 16:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) پرائیویٹ ڈویلپرز کی جانب سے اوپن پلاٹس ہائونگ اسکیمز کی تکمیل میں غیرقانونی تاخیراوران اسکیمزکے الاٹیزکودرپیش مشکلات اوربڑھتی ہوئی شکایات پرغورکرنے کے لئے ڈائریکٹرجنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آغامقصود عباس کی خصوصی ہدایات پرایک اجلاس سینئرڈائریکٹرماسٹرپلان ڈپارٹمنٹ ایس بی سی اے محمد سرفراز خان کی صدارت میں منعقد ہوا ،جس میں ڈائریکٹرڈیزائن ندیم رشیدخان ،ڈائریکٹرٹائون پلاننگ اخترعلی ،ایڈیشنل ڈائریکٹرکیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی سید راحیل علی ،ایس بی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹرفرحان قیصر،محمدارشد،سید ارشدعلی ،ایسوسی ایشن آف بلڈرزاینڈڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین عارف جیوا،سینئروائس چیئرمین فیاض الیاس اور وائس چیئرمین محمدسہیل نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں گزشتہ 15سالوں میں ایس بی سی اے سے این اوسی برائے تشہیروفروخت کے حصول کے بعدپرائیویٹ ڈویلپرز کی جانب سے مشتہرکی جانے والی اوپن پلاٹس اسکیمزکے ترقیاتی کاموں میں غیرمعمولی تاخیراورالاٹیز کوقبضہ نہ ملنے کی وجہ سے درپیش مشکلات اوربڑھتی ہوئی شکایات پرتفصیلی غوروخوض کیا۔یہ بات نوٹ کی گئی کہ ان پروجیکٹس کی اکثریت میں ڈویلپرز نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کئے ہیں جبکہ الاٹیز سے انکے پلاٹ کی قیمت اورترقیاتی کاموں کی مد میں لاکھوں روپے وصول کرلئے گئے ہیں جس کی وجہ سے عوام میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ۔

ایس بی سی اے کی جانب سے منعقدہ اس اجلاس کامقصد ان اسکیمز کی تکمیل میں حائل درپیش مشکلات اوررکاوٹوں کی نشاندہی کرنااورمشترکہ کوششوں کے زریعے ان کاحل نکال کرالاٹیز کو ان کاحق دلاناہے ۔اجلاس میں موجود آباد کے نمائندوں نے 2007ء سے 2015ء تک امن وامان کی صورتحال یوٹیلیٹی کنیکشنز کی عدم فراہمی اورمتعلقہ اداروں کی جانب سے بیرونی ترقیاتی کاموں کی عدم تکمیل کوتاخیر کی بنیادی وجوہات قرار دیتے ہوئے بعض علاقوں میں غیرقانونی قبضوں کی بھی نشاندہی کی ، آباد نے اس امر پراتفاق کیاکہ جن ڈویلپرز نے اپنے پروجیکٹس پراندرونی ترقیاتی کام نہیں کیے ،ان کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہئیے اور ان کوبلیک لسٹ کرناچاہیئے ،تاہم جن پروجیکٹس پر اندرونی ترقیاتی کام مکمل ہیں لیکن پانی ،بجلی ،گیس کنکشنز اور بیرونی ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے الایز کو قبضہ نہ دیاجاسکا یاالاٹیز وہاں قبضہ نہیں لیناچاہتے ،ان کے لئے پالیسی بناناچاہیئے ۔

میٹنگ میں یہ بھی طے کیاگیاکہ ایسامیکنزم تیار کیاجائے جس سے ان الاٹیز پر این یو ایف اور مینٹینس چارجزلاگوکئے جائیںجہاں پلاٹ قبضہ کے لئے تیار ہیں اور الاٹی قبضہ نہیں لیتے یہ پریکٹس دوسرے اداروں میں بھی ہے ۔چیئرمین آباد نے اس بات پر افسوس کااظہار کیاکہ ایس ایس جی سی ،کے الیکٹرک اور کے ڈبلیواینڈ ایس بی کے نمائندے مدعوکرنے کے باوجود آج کے اہم اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ،جس سے ان کی غیرسنجیدگی کااظہار ہوتاہے ۔

چیئرمین آباد نے زوردیاکہ پرائیویت ہائوسنگ اسکیمز کے ساتھ ایم ڈی پی اور ایل ڈی اے کی اسکیمز کی عدم تکمیل پربھی توجہ دی جائے کیونکہ ان اسکیمز کاقبضہ نہ ملنے اور ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں غیرقانونی تعمیرات بشمول اضافی منزلوں اور پورشنز کی تعمیرمیں اضافہ ہواہے ۔اجلاس نے اس بات پراتفاق کیاکہ کہ ایس بی سی اے کی جانب سے مرتب کردہ ہائوسنگ پروجیکٹس کی لسٹ پر آباد ہر پروجیکٹ سے متعلق ایس بی سی اے کومعلومات جمع کروائے گاجس میں ترقیاتی کاموں کی تفصیل ،اوڈی سی اور یوٹیلٹی چارجز کی ادائیگی ،الاٹیز کی فہرست ،کورٹ کیسز/قانونی معاملات کی تفصیل شامل ہوگی ۔

اس پرعملدرآمد کے لئے ایس بی سی اے ،آباد،ایم ڈی اے اورایل ڈی اے کے نمائندوں پرمشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جوورکنگ پیپرکی تیاری کے بعد ڈائریکٹرجنرل ایس بی سی اے کوپیش کرے گی ،بعدازاں ان ہی کی سربراہی میں فیصلوں اوراقدامات کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کامشترکہ اجلاس بلایاجائے گا۔