پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی رہنمائوں کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنانے کیخلاف مرکزی گورننگ باڈی کا اجلاس پرسوں کلب

پیر 1 جنوری 2018 16:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) سندھ کے میٹھے پانی پر غیر قانونی قبضوں اور بااثر وڈیروں کی طرف سے پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی رہنمائوں کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنانے کیخلاف مرکزی گورننگ باڈی کا اجلاس پرسوں بروز بدھ کو جاتی شہر میں طلب کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی رابطہ سیکریٹری گلاب شاہ اور کراچی ڈویزن کے جنرل سیکریٹری طالب کچھی کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں 1209 سے زائد میٹھے پانیوں کے ذخائر موجود ہیں، جن میں سے متعدد پانیوں پر مقامی بااثر وڈیروں نے قبضہ کر کے ماہی گیروں کو اپنے فطری روزگار سے بیدخل کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ضلع سجاول میں آباد بابلی جھیل پر محکمہ ماہی گیری کے صوبائی وزیر کے بھائی شوکت علی ملکانی نے اپنے مسلح افراد کی مدد سے قبضہ کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان فشر فوک فورم روز اول سے ماہی گیروں کے حقوق کے حصول کیلئے کوشاں ہے، جس کی وجہ سے اسے متعدد کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بااثر وڈیرے شوکت علی ملکانی کی طرف سے پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی رہنمائوں کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنانا ایک بزدلانہ عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ ماہی گیری کے صوبائی وزیر اور ان کے بھائی شوکت علی ملکانی پاکستان فشر فوک فورم کیخلاف غیر رجسٹرڈ تنظیموں سے مظاہرے اور جھوٹے بیانات دیکر پاکستان فشر فوک فورم کے کردار کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت ملک و بیرون ملک کا ہر فرد پاکستان فشر فوک فورم کی جدوجہد، حکمت عملی اور کامیابیوں سے بخوبی واقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جھیلوں پر قابض بااثر افراد کیخلاف حتمی جدوجہد کی ابتدا کرتے ہوئے کل بروز بدھ کو پاکستان فشر فوک فورم کی مرکزی گورننگ باڈی کا اجلاس جاتی شہر میں طلب کیا گیا ہے، جس میں جھیلوں اور میٹھے پانیوں پر بااثر وڈیروں کے قبضوں کیخلاف حکمت عملی تشکیل دیکر جدوجہد کا آغاز کیا جائیگا اور محکمہ ماہی گیری کے صوبائی وزیر اور جھیلوں پر غیر قانونی طور قبضہ کرنے والے بااثر وڈیروں کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائیگی، بعدازاں کراچی، حیدرآباد اور سجاول اضلاع میں بڑے احتجاجی مظاہرے کر کے مذکورہ انسان و ماہی گیر دشمن افراد کیخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :