سماجی اورمعاشی مشکلات کا حل صرف تعلیم ہے،

حکومت تعلیم بالغاں اور پرائمری تعلیم کی بنیاد پر2025 ء تک خواندگی کی شرح 90 فیصد تک لے جانے کے لئے کام کر رہی ہے، چیئرپرسن این سی ایچ ڈی رزینہ عالم

پیر 1 جنوری 2018 16:01

اسلام آباد ۔ یکم جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2018ء) امن، انسانی حقوق،ترقی، تحفظ اور غربت کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے وژن 2025ء کے اہدافکے تحت ہم اپنے مسائل کا حل کرسکتے ہیںاور اسی طرح بین الاقوامی ایجنڈا کے حوالے سے پائیدار ترقی کے اہداف میں بھی واضح ہے کہ غربت، دہشتگردی اورتعلیم کے اہداف ملک میں رہنے والے تمام افراد کے حقوق و تحفظ اورترقی کے لئے متعین کئے گئے ہیں۔

مذہب اورصنفی امتیازکو مٹاتے ہوئے ہر فرد کوسماجی وثقافتی ترقی کا حق ، جاننے کاحق اورمعاشی ترقی میں شامل ہونے کاحق حاصل ہے۔یہ سب کچھ تعلیم کے فروغ سے حاصل ہو سکتا ہے ، ایک بیان میں چیئرپرسن این سی ایچ ڈی سابق سینیٹر رزینہ عالم نے کہاکہ صرف حکومت کے ساتھ ساتھ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کی ترقی کے لئے کام کرے ہماری بھی پوری ذمہ داری ہے کہ ملک کی سماجی واقتصادی ترقی میں ایک مثبت کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت سی صلاحیتں عطا کی ہیں یہ صلاحتیں اور ہمارے سیکھائے ہوئے ہنر مل کر روز گار کے وسائل بڑھاکرملک میں ایک بہت بڑی تبدیلی لاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اورایک فرد کی زندگی میںسنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں سماجی رکاوٹوں ، صنفی امتیاز، تعلیم کی لاگت،غربت،دہشتگردی کے خلاف جنگ،کم بجٹ ان سب کا حل صرف تعلیم ہے۔

این سی ایچ ڈی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ دوسرے معاون ادارے خاص طور پر صوبائی حکومتیں اور بین الاقوامی معاون ادارے این سی ایچ ڈی کے ساتھ مل ملک میں ناخواندگی کا خاتمہ کریں۔آج تک این سی ایچ ڈی نے باہم مشاورت سے بہت سارے پروگرام کامیابی سے مکمل کیے ہیں۔ابھی حال ہی میںانسانی حقوق کی وزارت، کیڈ اوراین سی ایچ ڈی مل کر دیہی علاقوں میں کام کررہے ہیں اور اس بات پر متفق ہیں کہ تینوں ادارے مل کر تعلیم اور خواندگی پر کام کریں گے اور حکومتِ پاکستان کے قومی اور بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے میں مدد کریں گے۔

اس کے علاوہ وزارتِ انسانی حقوق اور این سی ایچ ڈی کے درمیان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے معاملات طے پائے انہوں نے کہا کہ وزارتِ انسانی حقوق کو آرٹیکل25-A پر کامیابی سے عمل درآمد کروانے کا اہم کام دیا گیا جبکہ این سی ایچ ڈی کوپائیدار ترقی کے اہداف اورپاکستان کے اہداف وژن2025 ء پر کامیابی سے عمل کرتے ہوئے خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کو پورے ملک میں پھیلانے کا کام دیاگیا۔

وزارتِ انسانی حقوق اوروزارتِ کیڈ نے مل کر ایک سروے فاطمہ جناح یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ کیا جو اسلام آباد کی 34 جگہوں پر کیا گیا وہاں سی29% بچے سکولوں سے باہر تھے ۔ چیئرپرسن نے کہا کہ ان بچوں کو سکولوں میں داخل کرنا ان اداروں کا اصل مقصد ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں ناخواندگی کی وجہ سے این سی ایچ ڈی تعلیم کے دو بنیادی عوامل پر کام کررہی ہے جس میں تعلیم بالغاں اور پرائمری تعلیم(رسمی وغیر رسمی تعلیم) کی بنیاد پر ملک میں 2025 ء تک 90% خواندگی کی شرح کو حاصل کیا جا سکے گا۔

اس پلان میں چاروں صوبوں کی تعلیمی صورتحال کو تجزیہ کرتے ہوئے ہر ایک صوبے کے خواندگی شرح کے حساب سے اہداف کا تعین کیا جائے گااور ان اہداف کے مطابق ہدایات اور ایسا لائحہ عمل ترتیب دیاجائے گا جوکہ ہر صوبے کے تعلیمی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے معاون ثابت ہو ۔اس پلان کو تمام صوبائی اور تعلیم سے منسلک اداروں کے ساتھ مل کر ان کی مشاورت سے تیار کیا جائے گا ۔

اس کے لئے وفاق اور صوبوں میں مشاورتی اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ این سی ایچ ڈی نے ملک میں38 لاکھ نا خواندہ افراد جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں کو خواندگی کی بنیادی مہارتوں سے آراستہ کیااور اس کے ساتھ ساتھ تین لاکھ بیس ہزاربچے ملک کے دور دراز پسماندہ علاقوں میں موجود 5,949 فیڈر سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جہاں6,581 اساتذہ مختلف درجوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔

اس کے علاوہ دینی مدارس میں این سی ایچ ڈی کا پراجیکٹ بڑی کامیابی سے چل رہا ہے ۔اس وقت سو مدارس میں بچوںکو پرائمری کی تعلیم دی جارہی ہے جوپرائمری کا امتحان پاس کرکے چھٹی جماعت میں داخل ہوسکیں گے۔انھوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی اور تمام معاون اداروں کے مل کر کام کرنے سے ہم خواندگی کا خاتمہ کر سکتے ہیں اور انشاء الله ہم نامکمل منصوبوں جیسے’’تعلیم سب کیلئے‘‘ کے اہداف کامیابی سے حاصل کر سکیں گے۔

متعلقہ عنوان :