محب وطن بہاریوں کو شناختی کارڈ کے حصو ل کے لئے بے جا پریشان کرنا بند کیا جائے، چیئرمین صدائے محصورین پاکستان

جنہوں نی1947 اور 71ء میں دو مرتبہ ہجرت کی اور پاکستان کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں،ان سے محب وطن ہونیکا ثبوت مانگا جا رہا ہے، شرف الزماں

پیر 1 جنوری 2018 15:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) صدائے محصورین پاکستان کے چیئرمین شرف الزماںنے کہا ہے کہ محب وطن بہاریوں کو شناختی کارڈ کے حصو ل کے لئے بے جا پریشان کرنا بند کیا جائے انہوں نے کہا کہ جنہوں نی1947اور 71ء میں دو مرتبہ ہجرت کی اور پاکستان کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیںیعنی پہلے پاکستان بنانے اور پھر اس کو بچانے کے لئے ان سے محب وطن ہونے اور پاکستانی ہونے کا ثبوت مانگا جا رہا ہے شرف الزماںنے کہا کہ جبکہ47سال سے جو پاکستان میں آباد ہیں اور جن کے شناختی کارڈ بھی بنے ہوئے ہیں ان کی معیاد ختم ہونے پر تجدد کرانے پر نادرا کاعملہ انہیں ہیلے بہانوں سے پریشان کر رہا ہے اوران کے اور ان کے بچوں کے شناختی کارڈ نہیں بنائے جا رہے جبکہ ان کے بے فارم اوربرتھ سر ٹیفکیٹ کے علاوہ تمام تر تعلیمی سرٹیفکیٹ ہونے کے با وجود انہیں تنگ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کی دوبارہ انکوائری بند کی جائے اور انہیں ون ونڈو کے تحت فوری شناختی کارڈجاری کئے جائیں شرف الزماںنے کہا کہ بہاریوں نے ملک کے لئے جو قربانیاں دی ہیں اور آج تک دیتے چلے آرہے ہیں وہ کسی نے نہیں دیںانہوںنے کہا کہ وہ 20لاکھ سے زائد بہاری جو پاکستان کے لئے کٹ مرے اور جنہوں نے افواج پاکستان کے ساتھ ملکر مشرقی پاکستان کے دفاع کے لئے بھارتی فوج کا مقابلہ کیا اور مکتی باہمی سے لڑے اور بنگلہ دیش میں آج بھی 70 کیمپوں میں انتہائی کسما پرسی کی زندگی گزار ہے ہیںشرف الزماں نے کہا کہ اور جو رات کو سوئے اور صبح انہیں بنا بنایا پاکستان ملا وہ ہم سے ہماری حب الوطنی اور پاکستانی ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیںانہوںنے کہا کہ بنگلہ دیش میں ان محب وطن پاکستانی بہاریوں کے کیمپوں میںآج تک پاکستان کا پرچم لہرا رہا ہے اور وہاں قائد اعظم اور لیاقت علی خان کی تصویر یں لگی ہوئی ہیں شرف الزماں نے کہا کہ وہ بہاری بنگلہ دیش میں آج بھی اپنے کیمپوں میں محصور ہیں اور پاکستان زندہ آبادکا نعرہ نگاتے ہیں جنہیں نہ بنگلہ دیش اپناتا ہے اور نہ انہیں واپس پاکستان لاکر آباد کیا جاتا ہے انہوںنے کہا کہ 30لاکھ افغانی،برمی،بنگالی اور نا معلوم کس کس ملک کے لوگ پاکستان میںسالہ سال سے آباد ہیںمگر صرف ڈھائی لاکھ بہاریوں کو جو اصل پاکستانی ہیں انہیں حکومت نے نظر انداز کیا ہواہے شرف الزماںنے کہا کہ اور کبھی کبھار بہاریوں کو پاکستان لا کر آباد کرنے کے ا علان پر سندھ اور پنجاب میںہلچل مچھ جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :