نواز شریف کوسعودی عرب میں این آر او کرنے کے بجائے عوام سے این آر او کرنا چاہئے،حافظ حسین احمد

پیر 1 جنوری 2018 15:15

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2018ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ نواز شریف کوسعودی عرب میں کوئی این آر او کرنے کے بجائے عوام سے این آر او کرنا چاہئے، سعودی عرب میں خود شہزادوں کا احتساب ہورہا ہے ، ملک میں پارلیمنٹ احتسابی ادارہ ہے مگر پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا اس لیے ملک میں بحران کی کیفیت ہے، ملک میں عدم استحکام کی صورتحال کی وجہ سی2018ء میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ہیں وہ خود کو قانون کے حوالے کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیلیفون پر پرائمری ٹیچرس ایسوسی ایشن کے مرکزی جنرل سیکریٹری جاوید احمد دھرپالی سے بہن کی وفات پرتعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ پاکستان ایک خود مختیار ملک ہے اس کے تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں، پاکستان پہلے ہی امریکی اتحاد کی وجہ سے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اب اس کو ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے مگر ہمیں اپنے سیاسی فیصلے اپنے ملک میں کرنا چائیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سعودی عرب میں کوئی این آر او کرنے کے بجائے عوام سے این آر او کرنا چاہئے تھا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اس کے تقدس کو خاطر میں لا کر فیصلے کئے جائیں اپنے میلے کپڑے باہر دھونے کے بجائے گھر میں دھونے چاہئے ،انہوں نے کہا کہ نواز شریف تحریک عدل کا اعلان کرکے سعودی عرب چلے گئے ہیں جہاں خود شہزادوں کا احتساب ہورہا ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر احتساب ہماری پارلیمنٹ کرتی تو معاملات پارلیمنٹ میں ہی طے ہوسکتے تھے مگر افسوس کے ہم پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دے رہے جس سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا ،انہوں نے کہا کہ اداروں کی اہمیت اور تعین ہونا چاہئے اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے ادارے آئین میں رہ کر کام کریں گے تو عدم استحکام پیدا نہیں ہوگا ، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ ماضی میںبھی ملک سے باہر ابو ظہبی میں بینظیر بھٹو اور پرویز کے درمیان این آر او ہوا ،نواز شریف کی گرفتاری کے بعد رہائی بھی ایک این آر او کے ذریعے ہوئی اس سے اداروں کا تقدس پائمال ہوتا ہے نواز شریف اور شہباز شریف جس حوالے سے سعودی عرب گئے ہیں ان کو وہاں جانے سے پہلے قوم کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا ،ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عدم استحکام کی صورتحال کی وجہ سی2018ء میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ظاہر ہے انہیں کسی نے تو شہید کیا ہے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور مجرموں کو انجام تک پہنچایا جائے انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اگر سنجیدگی اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے تو آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس انجام تک پہنچ چکا ہوتا ،انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی اس لیے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ پر عائد ہوتی ہے وہ خود کو قانون کے حوالے کریں اور شفاف انکوائری کے بعد جو بھی ملوث ہو اس کو سزا دی جائے، انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کی آل پارٹیز کانفرنس میں فاروق ستار کے اٹھ جانے کی وجہ پی ایس پی کی موجودگی تھی کیوں کہ ایک میان میں دو تلواریں نہیں ہوتی ۔

متعلقہ عنوان :