سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے خلاف درخواستیں قابل سماعت قرار دیدیں ‘ اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری،

سماعت 23جنوری تک ملتوی پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں،بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلا عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کریں، بہت سے لوگوں نے تانگہ پارٹیاں بنائی ہوئی ہیں،جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

پیر 1 جنوری 2018 14:35

سپریم کورٹ نے  الیکشن ایکٹ کے خلاف درخواستیں قابل سماعت قرار  دیدیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جنوری2018ء) سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے خلاف درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرلیں‘ عدالتی معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں،بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلا عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کریں، بہت سے لوگوں نے تانگہ پارٹیاں بنائی ہوئی ہیں۔

پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی3 رکنی بنچ نے نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

اس دوران عدالت نے عدالت نے نیشنل پارٹی کے وکیل کی کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپیل کی کہ عدالت فریقین کونوٹس جاری کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے اور آپ اس کے بنائے قوانین کوکالعدم قرار دینے کی استدعا کررہے ہیں، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں، نوٹس کا کیس بنائیں گے تو نوٹس بھی کریں گے، بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلا عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کریں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ سیاسی مقدمات ہیں ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی نظریں لانے کے لئے وقت دیں شہر سے باہر ہونے کی وجہ سے مقدمے کی تیاری نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں بھی شہر سے باہر تھا رات کو واپس آیا ہوں۔ کیس مقرر تھا آپ کو تیاری بھی کرنی چاہئے تھی اس کیس کو باری پر سنیں گے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ شق 203 میں ایسا کیا ہے کہ کالعدم قرار دیں۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ایماندار قیادت شہریوں کا بنیادی حق ہے سپریم کورٹ نے نواز شریف (ن) لیگ اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ا بھی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ طے نہیں ہوا جاننا چاہتے ہیں قانون کی منظوری کے وقت اکثریت کیا تھی فروغ نسیم نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعت کی قیادت ایماندار شخص کے اس ہونی چاہئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف پر پورا نہ اترنے والا رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پارٹی سربراہ اپنی جماعت کے معاملات کنٹرول کرتا ہے۔ پارٹی سربراہ کی ہدایت پر رکن اسمبلی نااہل ہوسکتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارٹی سربراہ پالیسی انحراف پر رکن کو نااہل بھی کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پارٹی سربراہ کے لئے رکن اسمبلی ہونا لازمی نہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں پارٹی سربراہ کا کردار اہم ہوتا ہے۔ فروغ نسیم نے بتایا کہ آئین کے تحت ارکان اسمبلی پارٹی سربراہ کی ہدایت کے پابند ہوتے ہیں۔ قانون کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے خلاف درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرلیں‘ عدالتی معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا درخواست گزار کے مطابق نواز شریف پارٹی سربراہ نہیں بن سکتے ‘ پارتی سربراہ کا کردار بڑا اہم ہے‘ سیکشن 203 آئین و قانون کے مطابق ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بہت سے لوگوں نے تانگہ پارٹیاں بنائی ہوئی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مختلف مقدمات میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002کا جائزہ لیا سمجھتا تھا 2002 کے قانون میں بہتری کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین سینٹ‘ سپیکر قومی اسمبلی اور وزارت قانون کو نوٹسز جاری کردیئے۔ کیس کی مزید سماعت 23جنوری تک ملتوی کردی گئی۔