ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ذہین طلباء و طالبات کو گذشتہ سال 395 بیرون ملک، 1068 اندرون ملک وظائف فراہم کئے، ملک میں جامعات کی تعداد 2002ء میں 59 کے مقابلے میں 188 تک جا پہنچی ہے، تحقیقی مجلات کی اشاعت اور پی ایچ ڈیز کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا، رپورٹ

پیر 1 جنوری 2018 13:53

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ذہین طلباء و طالبات کو گذشتہ سال 395 بیرون ملک، ..
اسلام آباد ۔ یکم جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2018ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نی2017ء کے دوران 395 بیرون ملک اور 1068 اندرون ملک ذہین طلباء وطالبات کو وظائف فراہم کئے۔ ایچ ای سی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی شعبے کی مجموعی ترقی پر مبنی کاوشوں میں تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ایچ ای سی نے اعلیٰ تعلیم ، تحقیقی کلچر اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سی2017ء میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیںاور اپنی توجہ ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ ، مقامی و غیر ملکی تعلیمی تعاون اور اعلٰی تعلیم تک یکساں رسائی سے متعلق پیش رفت پر مرکوز رکھی۔

سال 2017ء میں ایچ ای سی نے بیرون ملک میں اعلٰی تعلیم کے لیی395 جبکہ اندرون ملک کے لیے 1068وظائف فراہم کیے۔

(جاری ہے)

انٹرنیشنل ریسرچ سپورٹ پروگرام کے تحت412 پی ایچ ڈی سکالرز کو تحقیق کے لیے باہر بھجوایا گیا۔ ہائیر ایجوکیشن اینڈ سائنٹیفک ایکسچینج پروگرام کے تحت157 پاکستانی طلباء کو ہنگری حصولِ تعلیم کے لئے بھیجا گیا۔ امریکا پاکستان تعلیمی راہداری منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز کرنے کے ساتھ ساتھ پاک برطانیہ نالج گیٹ وے منصوبے کی تکمیل پر سیر حاصل اجلاس منعقد کئے ۔

ایچ ای سی نے افغان طلباء کے لئے 3000وظائف پر مبنی علامہ ڈاکٹر محمد اقبال سکالرشپ پروگرام شروع کیا اورپاکستانی طلباء کو ترکی کی جامعات میں اعلٰی تعلیم کے لئے بھیجنے سے متعلق ترکی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔ اسی سال ایچ ای سی نے بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے طلباء کے لئے اعلٰی تعلیمی مواقع پر محیط پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ۔

اس کے علاوہ اسی سال ایچ ای سی اور چائنہ روڈ اینڈ برج کارپوریشن نے ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میںپاکستانی طلباء کو ماسٹرز کی30وظائف کی فراہمی پر اتفاق کیا۔ 2017ء میں پاکستان واشنگٹن اکارڈکا بھی حصہ بنا جو پاکستانی انجینئرنگ گریجویٹس کی قابلیت کا بین الاقوامی اعتراف ہے۔ ایچ ای سی نے سال 2017ء میں ڈگریوں کی تصدیق کے لئے آن لائن نظام تشکیل دیا جس نے اسناد اور ڈگریوں کی تصدیق کے عمل کو آسان کر دیا ہے۔

اسی سال ایچ ای سی کال سنٹر کی سہولت بھی متعاف کرائی گئی تاکہ والدین، اساتذہ ، طلباء اور محققین اپنے سوالوں کے جوابات گھر بیٹھے ہی حاصل کر سکیں۔ یہی سال سمارٹ اینڈ سیف کیمپسز اور ایچ ای سی آر ڈی سنٹر کے افتتاح کا سال بنا اور ایچ ای سی نے ایونٹ رجسٹریشن پورٹل کا بھی آغاز کیا جو کہ تعلیمی کیلنڈر کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایچ ای سی نے زیرنظر سال میں پاکستان کے پہلے انٹرنیٹ ایکسچینج پوائنٹ کا بھی افتتاح کیاتاکہ نیٹ ورکس کے مابین براہ راست رابطہ ممکن بنایا جا سکے۔

ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل (ای ٹی سی) کا قیام بھی اسی سال عمل میں آیا ۔ ای ٹی سی جامعات میں داخلے کے لئے مفت اور معیاری ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے قائم کیا گیا ہے۔ ایچ ای سی نے ہوآوے آئی سی ٹی اسکل کمپٹیشن 2017ء کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ چھ پاکستانی طلباء نے قومی سطح پر منعقد کردہ مقابلوں میں کامیابی حاصل کی اور اب وہ بین الاقوامی مقابلے کے لئے تیار ہیں۔

اسی طرح ایچ ای سی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز کے پروگرام ’’سٹیم‘‘ کے تحت منتخب پاکستانی طلباء پر مشتمل چار مختلف ٹیموں نے بین الاقوامی سائنس اولمپیڈز میں چار کانسی اور پانچ اعزازی تذکرے جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔ 2017ء میں قومی کوالیفیکیشن فریم ورک کے ایک حصے کے طور پر پاکستان کوالیفیکیشن رجسٹر (پی کیو آر) کا آغاز کیا گیا جس کی مدد سے طلباء اپنے مستقبل کے شعبہ جات کے حوالے سے علم کی بنیاد پر فیصلہ کرسکیں گے اور اپنی پسند کے پروگراموں میں داخلہ لے سکیں گے۔

جامعات میں گورننس اور امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ایچ ای سی نے متعدد کانفرنسز کا انعقاد کیا اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا تاکہ نوجوانوں کو انتہاپسندی کے رجحانات سے بچایا جاسکے۔ ینگ پِیس اینڈ ڈیویلپمنٹ کورپس کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کورپس اسی سال قائم کی گئی اور 20 جامعات کے طلباء اس کا حصہ بنے۔ ملک میں امن، برداشت اور صحتمندانہ مباحثوں کا فروغ کورپس کے بنیادی کاموں میں سے ہیں۔

ایچ ای سی نے 2016ء میں قائم کردہ روایت کو جاری رکھتے ہوئے 2017ء میں تھری جی (گلوبل گُڈگورننس) ایوارڈآف کیمبرج آئی ایف انالٹیکا حاصل کیا۔ ایوارڈکی تقریب دبئی میں منعقد ہوئی۔ یہ ایوارڈ سرکاری اداروں، کارپوریشنز اور این جی اوز کو شفافیت، گڈ گورننس اور سماجی ذمہ دارانہ کارکردگی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ 2017 ء میں سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے نوشکی، لسبیلا یونیورسٹی وادھ اور یونیورسٹی آف پونچھ کے فارورڈکہوٹہ میں کیمپسز آپریشنل ہو گئے۔

ایچ ای سی نے خوشاب کے عوام کے لئے یونیورسٹی کے قیام کی منظوری دی جبک اور ژوب اور ڈیرہ مراد جمالی میں یونیورسٹی کالجز کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ تاہم ایچ ای سی نے معیار تعلیم پر سمجھوتہ کرنے اور ایچ ای سی کے معیار پر پورا نہ اترنے والی چار جامعات کو کام سے روک دیا تاکہ طلباء کے مستقبل کو خراب ہونے سے بچایا جاسکے۔ اسی طرح ایچ ای سی اب تک تقریباًً 450ایم ایس اور پی ایچ ڈی پروگراموں کو بدانتظامی، بدعنوانی اورایک متعین تعلیمی معیار سے دوری کے سبب بند کرا چکا ہے۔

ایچ ای سی نے اس سال بھی والدین اور طلباء میںتعلیمی مستقبل اور جامعات کے غیرمنظورشدہ پروگراموں سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لئے اشتہارات شائع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایچ ای سی کی طرف سے ملک میں معیارتعلیم کی بہتری کے لئے متعدد اقدامات سامنے آئے اور ایچ ای سی نے جامعات کو ہدایت کی کہ لیکچررز کی تعیناتی کے لئے کم از کم معیار یعنی اٹھارہ سالہ تعلیم کے طریقہ کار کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔

اس سال مارچ میں منظر عام پر آنے والے ٹائمز ہائیر ایجوکیشن 2017ء کی درجہ بندی میں پاکستان کی سات جامعات نے اپنی جگہ بنائی۔ گزشتہ سال یہ تعداد محض دو تھی۔ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد اور کئی جامعات کے وائس چانسلرز پر مشتمل ایک وفد نی2017ء میں برطانیہ میں منعقد کردہ گوئنگ گلوبل کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ اس کانفرنس میں دنیا کے 77 ممالک کے 900 مندوبین تشریک لائے۔

ایچ ای سی نے 2017ء میں سی پیک کنسورشیم آف بزنس سکولز کا آغاز کیا جو کہ چین۔پاکستان اقتصادی راہداری پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک پیش رفت ہے۔ یہ کنسورشیم معیشت اور انتظام کے معاملات پر کام کرے گا اور دونوں ممالک کی حکومتوں سے تعاون کے سلسلے میں اسے مختلف منصوبے دیے جائیں گے تاکہ یہ سی پیک کے حوالے سے معاونت کرے۔ ملک میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے عزم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایچ ای سی نے ٹیکنالوجی ڈیویلپمنٹ فنڈ کے تحت 31منصوبے کی توثیق کی اور منصوبے بیرون ممالک سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے سکالرز کو تفویض کیے گئے تاکہ اُن پر عملدرآمد کیا جاسکے۔

ایچ ای سی نے پاکستان کے وژن 2025ء سے منطبق ایچ ای سی وژن 2025ء ترتیب دیا ہے اور اس پر عملدرآمد کے حوالے سے متعدد اجلاسوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر ایچ ای سی نے اپنے قیام سے اب تک پاکستانی طلباء کو کُل 251000 وظائف دیے ہیںجن میں 8700 مقامی، 9550 غیر ملکی اور9500 نیڈبیسڈ اسکالرشپس شامل ہیں۔ اسی طرح وزیر اعظم فیس واپسی سکیم سے ملک کے 114اضلاع کے 200700 طلباء اب تک استفادہ کرچکے ہیں۔

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت طلباء کو لیپ ٹاپس کی فراہمی کے لئے اب تک 26.46 ارب روپے دیے جاچکے ہیں اور اب اس سکیم کا چوتھے اور پانچویں مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے۔ ملک میں جامعات کی تعداد 2002ء میں 59کے مقابلے میں 188تک جا پہنچی ہے جبکہ تحقیقی مجلات کی اشاعت اور پی ایچ ڈیز کی تعداد میں کئی گُنا اضافہ ہوا ہے جو اب بالترتیب 12000اور 11960ہوگئی ہے۔

ایچ ای سی ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ پر 41فیصد، تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے پر 33فیصد ، اور آئی سی ٹی کی ترقی پر 23فیصد فنڈز خرچ کرتا ہے اور باقی چار فیصد فنڈز دیگر لوازمات پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ ایچ ای سی نے جامعات کے 505 ایجوکیشن بلاکس کے قیام کے لئے فنڈ مختص کیے ہیںاور ان میں سے 357 بلاکس مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 148بلاکس زیرتعمیر ہیں۔ ایچ ای سی 2019ء تک ملک کے ہر ضلع میں کم ازکم ایک اعلٰی تعلیمی ادارے کے قیام کے لئے برسرپیکار ہے۔