پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے،

ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں،بتایا جائے کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کے نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس ، نیشنل پارٹی کے وکیل کی کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد

پیر 1 جنوری 2018 11:44

پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جنوری2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں،بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلا عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کریں۔

پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی3 رکنی بنچ نے نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی ۔اس دوران عدالت نے عدالت نے نیشنل پارٹی کے وکیل کی کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپیل کی کہ عدالت فریقین کونوٹس جاری کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے اور آپ اس کے بنائے قوانین کوکالعدم قرار دینے کی استدعا کررہے ہیں، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں، نوٹس کا کیس بنائیں گے تو نوٹس بھی کریں گے، بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلا عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کریں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ سیاسی مقدمات ہیں ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی نظریں لانے کے لئے وقت دیں شہر سے باہر ہونے کی وجہ سے مقدمے کی تیاری نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں بھی شہر سے باہر تھا رات کو واپس آیا ہوں۔ کیس مقرر تھا آپ کو تیاری بھی کرنی چاہئے تھی اس کیس کو باری پر سنیں گے۔