بینظیر بھٹو کی وطن واپسی پرویز مشرف کیساتھ کسی این آر او کا نتیجہ نہیں تھی ،ْرحمن ملک

ہمارے پاس اس بات کے مکمل ثبوت تھے کہ القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کے لوگ بی بی کے قتل میں شامل ہیں پرویز مشرف عدالت سے غیر حاضر ہیں ،ْ اپنی وضاحت عدالت میں آکر پیش کریں ،ْ سابق وزیر داخلہ کا انٹرویو

اتوار 31 دسمبر 2017 13:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 دسمبر2017ء) سابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کی وطن واپسی پرویز مشرف کیساتھ کسی این آر او کا نتیجہ نہیں تھی۔ایک انٹرویومیں سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے طالبان کی میٹنگ ہوئی جس میں بیت اللہ محسود، القاعدہ کا دوسرا اہم کمانڈر ابوعبیدہ مصری بھی شریک تھے ،ْدو خودکش حملہ آوروں بلال اور اکرام اللہ کو دو لاکھ روپے دے کر میرانشاہ کے ایک مدرسے میں بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں خودکش حملہ آوروں نے مدرسے میں ایک رات قیام کیا اور اگلے روز گاڑی کے ذریعے مدرسہ حقانیہ پہنچے۔رحمن ملک نے دعویٰ کیا کہ بینظیر کے قتل ہونے کے بعد ہمارے پاس اس بات کے مکمل ثبوت تھے کہ اس میں القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) شامل ہیں۔

(جاری ہے)

رحمن ملک کا کہنا تھا کہ میری حالیہ معلومات کے مطابق دوسرا خودکش بمبار اکرام اللہ زندہ ہے ،ْ اس نے پاکستان میں شادی کی اور جب اسے خطرہ محسوس ہوا تو وہ افغانستان فرار ہوگیا جہاں قندھار میں اس پر حملہ کیا گیا جو ناکام رہا، تاہم وہ اب بھی قندھار میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کو اس حوالے سے خط لکھنے جارہے ہیں کہ وہ بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث دہشت گرد کی افغانستان میں موجودگی کو سرکاری سطح پر اٹھائے۔پرویز مشرف سے متعلق سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف اس وقت عدالت سے غیر حاضر ہیں ،ْانہیں چاہیے کہ وہ اپنی وضاحت عدالت میں آکر دیں جبکہ بینظیر کو اگر سابق وزرائے اعظم جیسی سیکیورٹی ملتی تو شاید وہ بچ جاتیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم 26 دسمبر کو پشاور سے آرہے تھے جس دوران راستے میں مجھے ایک جنرل کا فون آیا جنہوں نے کہا کہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی بینظیر سے ملنا چاہتے ہیں ،ْ اسی رات ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی نے بتایا کہ بینظیر بھٹو پر حملہ ہوسکتا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ حملے کا خطرہ تھا تو پھر مناسب سیکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کیساتھ کوئی این آر او پر دستخط نہیں کیے بلکہ وہ صرف ملک میں دوبارہ جمہوریت لانے کی جدوجہد تھی، بینظیر بھٹو کسی این آر او کے تحت وطن واپس نہیں آئی تھیں بلکہ پرویز مشرف نے تو بینظیر کو فون کرکے یہ دھمکی دی کہ آپ کی سیکیورٹی کا انحصار آپ کے تعاون پر ہے۔