پاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس کا 10نکاتی اعلامیہ جاری کردیا گیا

اے پی سی نے حکومت کو مزید 7 دن کی مہلت دیدی ،نجفی کمیشن رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ،شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں کا مطالبہ بھی اعلامیے کا حصہ اعلامیہ قصاص کے حصول کے لئے ہے، سٹیرنگ کمیٹی کے ساتھ پاکستان کی طاقت ہو گی، شہداء کے ورثاء کو انصاف دلانا پوری قوم کی ذمہ داری ہے، علامہ طاہر القادری جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی قمر الزمان کائرہ، لطیف کھوسہ اور کامل علی آغا سٹیرنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹرز ہوں گے۔ ناصر شیرازی، سردار عتیق، خرم نواز گنڈا پور اور جہانگیر ترین بھی کمیٹی میں شامل

ہفتہ 30 دسمبر 2017 21:37

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 دسمبر2017ء) پاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس کا 10نکاتی اعلامیہ جاری کردیا گیا ۔ اعلامیے کے مطابق، اے پی سی نے حکومت کو مزید 7 دن کی مہلت دی ہے۔کانفرنس نے نجفی کمیشن رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں کا مطالبہ بھی اعلامیے کا حصہ ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی کمیشن نے وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ عہدے چھوڑ کر خود کو قانون کے حوالے کریں۔پاکستان عوامی تحریک کی اے پی سی کی مشترکہ قرارداد 10 نکات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی پٴْرزور مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کا بدترین واقعہ ہے۔

رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے میں 7 جنوری تک توسیع کی گئی ہے۔ باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے چنانچہ انہیں مستعفی ہونا ہو گا۔ 8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہو گا۔ 8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید اور زخمی ہونے والے پاکستان کے شہری تھے۔

انصاف کے حصول کیلئے جد و جہد کرنا تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔ انصاف کی فراہمی نظام عدل اور قانون کی بالادستی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گی۔ شہداء کے ورثاء 3 سال میں صرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ حاصل کر سکے۔ شہباز شریف و دیگر ملزمان کے برسر اقتدار رہتے ہوئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ 125 پولیس افسران کے سمن ہونے کے باوجود ایک بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔

واضح ہو گیا کہ حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی۔ چیف جسٹس مکمل تفتیش کیلئے غیرجانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیں۔ جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ کا ایک معزز جج خود کرے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران اور قومی دولت لوٹنے والوں کو این آر او نہ دیا جائے۔ قمر الزمان کائرہ، لطیف کھوسہ اور کامل علی آغا سٹیرنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹرز ہوں گے۔

ناصر شیرازی، سردار عتیق، خرم نواز گنڈا پور اور جہانگیر ترین بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی اور قمر الزمان کائرہ کی جانب سے قرارداد پیش کی جانے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اعلامیہ قصاص کے حصول کے لئے ہے، سٹیرنگ کمیٹی کے ساتھ پاکستان کی طاقت ہو گی، شہداء کے ورثاء کو انصاف دلانا پوری قوم کی ذمہ داری ہے اور مشترکہ جد و جہد سے قاتلوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔

طاہر القادری نے واضح کیا کہ 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن صرف عوامی تحریک نے دی تھی، تمام سیاسی جماعتوں کو اب شریک کیا گیا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کا مطالبہ اب تمام جماعتوں کا ہے اور ہمارا احتجاج لاہور یا کسی بھی جگہ ہو سکتا ہے، احتجاج کی تیاری کیلئے سیاسی جماعتوں کو وقت درکار تھا، احتجاج کس قسم کا ہو گا، اس کا فیصلہ 8 تاریخ کو کریں گے، ایک ممکنہ فیصلہ ملک گیر احتجاج اور دھرنے کا بھی ہو سکتا ہے۔