ایف بی آر کی جانب سے تمباکو سیکٹر پر ٹیکسز میں رد و بدل کیخلاف عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ کرنے پر 30 ارب روپے کے نقصان کا خدشہ

رواں سال ایف بی آر افسران کی مبینہ ملی بھگت سے تمباکو سیکٹر میں ٹیکس کی ردبدل اور من پسند کمپنیوں کو نوازنے جانے سے 60ارب روپے داؤ پر لگا دیئے ،ذرائع

ہفتہ 30 دسمبر 2017 20:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 دسمبر2017ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )کی جانب سے سالانہ 60ارب روپے کی آمدن کو داؤ پر لگائے جانے کے خلاف 22دسمبر 2017کو عدالت عالیہ پشاور کی جانب سے جاری کئے حکم امتناعی پر عمل درآمد سے انکار پر آئندہ 6ماہ میں مزید 30ارب روپے کا نقصان ہوگا۔معتبر ذرائع کے مطابق عدالت عالیہ پشاور کی جانب سے تمباکو سیکٹر پر ٹیکسز میں رد و بدل کے خلاف حکم امتناعی جاری کئے جانے کے بعدایف بی آر, لوکل اور انٹرنیشنل سگریٹس مینو فیکچرر پریشان ہوگئے ہیں تمباکو سیکٹر پر ٹیکسز میں ردو بدل سے ایف بی آر کو پہلے چھ ماہ 30 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور رواں سال کے دوران ایف بی آر افسران کی مبینہ ملی بھگت سے تمباکو سیکٹر میں ٹیکس کی ردبدل اور من پسند کمپنیوں کو نوازنے جانے سے 60ارب روپے داؤ پر لگا دیئے گئے ہیں آن لائن کے استفسار پر ذرائع کا مزید کہنا تھا عدالتی فیصلے سے انکار پر ایف بی آر کو اگلے چھ ماہ میں مزید 30 ارب روپے کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے ایف بی آر اگلے چھ ماہ میں 30 ارب روپے کی اضافی آمدن کرسکتا بلکہ ایف بی آر عدالتی فیصلے سے لوکل مینو فیکچررز سے 5 ارب روپے بھی کما سکتا ہے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے ملٹی نیشنل. کمپنیوں سے 25 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا مزید کہنا تھا ایف بی آر نے جون میں تمباکو سیکٹر تیسرا سلیب متعارف کرایا جس کے نفاذ سے ایف بی آر کی آمدن کم 60 ارب روپے سالانہ کم ہونے کا امکان ہے تیسرے سلیب کے نفاذ سے ایف بی آر نے سگریٹس پر ٹیکسز کم کردئیے ٹیکسز کم ہونے سے ملک بھر میں سگریٹس سستے ہوگئے اور سرعام امپورٹڈ سگریٹ کی برمار سے بھی اربوں روپے کا خزانے کو نقصان پہنچا یا جا رہا ہے آن لائن کو حاصل دستاویزات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے حمیدخان نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست جس میں وزارت خزانہ ،صحت ،وزارت قانون اور ایف بی آر کو فریق بناتے ہوئے عدالت عالیہ استدعا کی گئی ہے کہ تمباکو نوشی کی روک تھا م کے حوالے سے عالمی اداروں کی پالیسیوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے پوری دن تمباکو نوشی پر قابو پانے کیلئے قیمتوں میں 33۔

3اضافہ کیا جاتاہے درخواست گزار کے وکیل نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ناصر محفوظ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل ڈویڑنل بینچ نے حکم امتناعی جاری کر دیا گیا ہے سیگریٹ نوشی کی روک تھا م کے حوالے سے دنیا بھر میں سرکاری اور نیم سرکاری ادارے کام کر رہے ہیں لیکن تمباکو نوشی کی موثر روک تھا م کے قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں حالات مختلف ہے بابر یوسفزئی ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا 22دسمبر کو عدالت عالیہ کی جانب سے فیصلہ دیا گیا ہے جبکہ آرڈر کی کاپی 25دسمبر کو موصول ہوئی ہے۔۔۔وحید ڈوگر

متعلقہ عنوان :