گورنر سندھ محمد زبیر کی سربراہی میں تھر کے کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر مشاورتی اجلاس

ْدنیا کے سب سے بڑے قدرتی ذخیرہ سے تھر کے مکینوں کے حالات بدل جائیں گے ،محمد زبیر کا خطاب

جمعہ 29 دسمبر 2017 23:06

گورنر سندھ محمد زبیر کی سربراہی میں تھر کے کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر کی سربراہی میں گورنر ہاؤس میں تھر کے کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ، جس میں سندھ اینگرو کول مائنز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے منصوبہ پر تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس میں غیر ملکی سفارت کار ، صنعت کار ، طالب علم اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

اجلاس سے خطاب میں گورنر سندھ نے کہا کہ تھر کول مائنز قدرت کا عطیہ ہے ،دنیا کے سب سے بڑے قدرتی ذخیرہ سے تھر کے مکینوں کے حالات بدل جائیں گے ،تھر میں ترقیاتی عمل میں مقامی لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کیساتھ انھیں کان کنی سے متعلق کاموں میں بھی روزگا رکے بھرپور مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں 4.5 ارب ڈالرز کی خطیر سرمایہ کاری ایک غیر معمولی واقعہ ہے جس کے ذریعہ نہ صرف صدیوں سے تھر میں موجود کوئلہ کو ملکی ضروریات کے لئے بجلی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جا ئے گا بلکہ اس کے ذریعہ تھر میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی بہتر بنایا جا ئے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تھر میں انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لئے 250 بستروں کے اسپتال کے ساتھ ساتھ کئی اسکولز بھی قائم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بڑے ریگستانوں میں سرفہرست تھر میں غذائی قلت ایک مسئلہ رہی ہے ، نا مناسب ذرائع آمد و رفت سے تھری عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا لیکن حکومت نے اپنے محدود مسائل میں رہتے ہوئے تھر کے علاقوں میں ترقیاتی کام کرائے ، قدرتی وسائل سے تھر کے لوگوں کی قسمت جاگ اٹھی ہے اس ضمن میں حکومت قدرتی وسائل کو تھری عوام پر ہی خرچ کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر سے نکلنے والا کوئلہ دنیا کا سب سے بہترین کوئلہ ہے جس سے ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اس ضمن میں سندھ اینگرو کول مائنز اور حب پاور کمپنی بڑے منصوبے تشکیل دے رہے ہیں جبکہ متعدد پر کام تیزی سے جارہی ہے ،حکومت نے متعلقہ کمپنیوں کا پابند کیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ انفرااسٹرکچر کی بحالی و ترقی اور تعلیم ، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی اقدار ، سماجی انصاف ، مساوات ، بلا تفریق ترقیاتی عمل ، یکساں مواقعوں کی فراہمی اور معیار زندگی کی بہتری کے تحت اقدامات کو یقینی بنانے کے عمل سے تھری عوام کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے اسی وڑن کے تحت ترقیاتی منصوبے تشکیل دیئے جا رہے ہیں ،انفرااسٹرکچر کی ترقی سے ذرائع آمد و رفت کی بہتری سے معاشی ، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ سے تھر کے لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع دستیاب ہونگے جس سے غربت کا خاتمہ یقینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تھری عوام کی فلاح وبہبود کے ہر ممکن تعاون ، مدد اور معاونت جاری رکھے گی تاکہ تھر کے لوگوں کو بھی دیگر علاقوں کی طرح سہولیات فراہم کی جا سکیں ، مشاورتی عمل سے منصوبوں کے جائزہ اور انھیں مزید بہتر پیش رفت دی جا سکتی ہے اس ضمن میں غیر ملکی سفارت کاروں اور صنعت کاروں کی تجاویز سے بہتر حل بھی ڈھونڈنے میں مد د ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلہ سے 2019 سے بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی ،تھر کے کوئلہ کے استعمال سے علاقہ میں ترقی و خوشحالی آئے گی ، اینگرو کی جانب سے تھر میں سماجی شعبہ کی تبدیلی کے لئے کئے جانے والے اقدامات قابل تعریف ہیں،تھر میں مقامی افراد کو روزگار کے مواقعوں کی فراہمی خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ تھر میں خواتین کا ڈمپر چلانا ایک حیران کن حقیقت ہے،تھر میں ترقی کی نئی راہیں راہیں ہموارہورہی ہیں جس کی وجہ سے دنیا کی نظریں اب تھر کی ترقی پر مرکوز ہیں ،تھر میں نہ صرف کوئلہ نکالنے بلکہ صحت، تعلیم،زندگی گذارنے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا کام ہورہا ہے۔

سندھ اینگرو کول مائنز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شمس الدین شیخ نے بتایا کہ تھر میں 76 فیصد ملازمتیں مقامی افراد کو فراہم کی گئیں ہیں ،منصوبہ کی تکمیل کا وقت 42 ماہ دیاگیا ہے لیکن اسے 38 ماہ میں مکمل کرلینگے اس ضمن میں پہلا فیز 2019 ء میں مکمل کرلیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 66 ملین ڈالرز کے بوائلرز خریدے ہیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی کو کم سے کم رکھا جا سکے ، کمپنی اسلام کوٹ اور تھر کے تمام اسکولز گود لے گی اس ضمن میں ہماری تجویز ہے کہ نصاب میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے ، 7 تعلقوں میں ایک ایک اسکول تعمیر کیا ہے جبکہ 30 پرائمر ی اسکولز مزید کھولے جائیں گے ، کمپنی کو 500 ڈرائیورز کی ضرورت تھی اس ضمن میں مقامی نوجوان جو انٹر پاس تھے انھیں تربیت فراہم کرکے انھیں 30 ہزار روپے ماہانہ پر رکھ لیا ہے جو اب کمپنی میں باقاعدہ ملازمت کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :