حزب اللہ کا منشیات نیٹ ورک ، اوباما انتظامیہ کو تحقیقات کا سامنا

حزب اللہ کے خلاف امریکی کارروائیوں کو روک دینے کے حوالے سے اوباماکے کردار کی تحقیق کرائی جائے،خصوصی کمیٹی

ہفتہ 23 دسمبر 2017 14:41

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 دسمبر2017ء) امریکا میں ایوانِ نمائندگان کی ایک خصوصی کمیٹی کے دو سینئر ارکان نے اٹارنی جنرل کو بھیجے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ہتھیاروں اور منشیات کی تجارت سے متعلق لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے نیٹ ورک کے خلاف امریکی انسداد منشیات کے ادارے کی کارروائیوں کو روک دینے کے حوالے سے سابق اوباما انتظامیہ کے کردار کی تحقیق کرائی جائے۔

امریکی ٹی وی کے مطابق یہ مطالبہ ایک امریکی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے ایرانی جوہری معاہدے میں کامیاب ہونے کے واسطے لبنانی تنظیم حزب اللہ کے مجرمانہ نیٹ ورک کے حوالے سے انسدادِ منشیات کے امریکی ادارے کی تحقیقات کو روک دیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے نتیجے میں حزب اللہ کو منشیات کی تجارت سے اربوں ڈالر حاصل کرنے کا موقع ملا اور یہ رقم اس نے ہتھیاروں کے خریدنے اور دہشت گرد کارروائیوں کی سپورٹ میں استعمال کی۔

اوہایو اور فلوریڈا ریاست سے تعلق رکھنے والے دو ارکان پارلیمنٹ جِم جورڈن اور رون ڈیسینٹس نے امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز کے نام اپنے خط میں کہا کہ انسدادِ منشیات کے امریکی ادارے نے کسندرا کے نام سے حزب اللہ کے اٴْس نیٹ ورک کا تعاقب شروع کیا تھا جو کوکین کی ایک بڑی مقدار امریکا اور یورپ منتقل کرنے کا ذمّے دار تھا۔ تاہم منصوبے میں شریک امریکی اہل کاروں نے اوباما انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ اٴْس نے حزب اللہ کے خلاف مذکورہ کوششوں کو روک دیا۔

امریکی اہل کاروں کے مطابق اوباما انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد ایرانی جوہری معاہدے پر منفی اثرات کو روکنا تھا۔اٹارنی جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ کے لیے 8 جنوری تک ایوانِ نمائندگان کو متعلقہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :