کوئی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا، چودھری نثار

سیاسی جماعتیں ٹویٹس کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، (ن) لیگ میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے ،کسی اور جماعت میں نہیں اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، اسے سیاستدان نہیں سمجھتا جس نے کبھی لوکل کونسلر کا الیکشن بھی نہ لڑا ہو مسلم لیگ (ن) موجودہ صورتحال اور آئندہ انتخابات کے تناظر میں موثر اور متفقہ بیانیہ وضع کرے،سابق وفاقی وزیر داخلہ کی گفتگو

جمعہ 22 دسمبر 2017 20:07

کوئی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کوئی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔سیاسی جماعتیں ٹویٹس کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، اس بات پر اطمینان اور خوشی ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے اور کسی جماعت میں نہیں ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے،ایسے شخص کو سیاستدان نہیں سمجھتا جس نے کبھی لوکل کونسلر کا الیکشن بھی نہ لڑا ہو۔

نجی ٹی وی کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایک سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ ایک جمہوری پارٹی بھی ہے، انہوں نے کہا کہ میری مسلم لیگ (ن) سے 33 سالہ رفاقت کی بنیاد بھی یہی ہے، مجھے اس بات پر اطمینان اور خوشی ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے وہ کسی اور پارٹی میں نہیں، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بطور سیاسی اور حکمران جماعت انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی وزیر اعظم نامزدگی کا فیصلہ اس وقت اچھا ثابت ہوسکتا ہے جب انہیں ان کی سوچ اور صلاحیت کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ٹویٹس کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، کوئی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا، انہوں نے کہا کہ میں تصادم کی پالیسی کے خلاف ہوں، ہمیں غیر ضروری تنازعات میں الجھنے سے گریز کرتے ہوئے تمام توجہ سیاسی مخالفین پر رکھنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ میں ایسے شخص کو سیاستدان ہی نہیں سمجھتا جس نے کبھی لوکل کونسل کا الیکشن بھی نہ لڑا ہو، ایسے لوگوں کو مشورہ دینے کا حق ہے لیکن رائے مسلط کرنے کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کو نشانہ بنانے کا بیانیہ دینے والے غیر سیاسی عناصر کسی صورت عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کرسکتے اور نہ ہی غیر سیاسی لوگوں کے فیصلے مسلط ہونے سے پارٹیوں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت ال ، آئندہ انتخابات کے تناظر میں انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایک انتہائی موثر اور متفقہ بیانیہ وضع کرے۔

یہ ایک ایسا بیانیہ ہونا چاہئے جس میں سیاست معیشت اور ملک کے قومی مسائل کے حل کے خاکے کیساتھ ساتھ اپنی ساڑھے چار سالہ کارکردگی کا عکس بھی موجود ہو۔ ایسا بیانیہ ہی ہمیں آئندہ الیکشن میں عوامی حمایت حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی بیانیہ بین الاقوامی حالات و واقعات اور کئی اطراف سے ملک پر بالواسطہ اور بلا واسطہ دبائو کی وجہ سے اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :