تنخواہوں سے محروم اساتذہ کا25دسمبر کو بلاول ہائوس پر دھرنے کا اعلان

دھرناکسی پردبائو ڈالنے کیلئے نہیں بلکہ حق حاصل کرنے کیلئے ہے ۔ابو بکر ابڑو اور ظہیر بلوچ کا بیان

جمعہ 22 دسمبر 2017 20:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2017ء) محکمہ تعلیم سندھ میں سال2012ء کے دوران بھرتیوں کے بعد سی5برس گذر جانے کے باوجودتنخواہیں جاری نہ کرنے پر کراچی سمیت سمندھ کے مختلف اضلاع کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے 25دسمبربروز پیر کو بلاول ہائوس پر غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے اوردھمکی دی ہے کہ اگر پر امن دھرنے کا سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی تو دمادم مست قلندر ہو گا اور کسی بھی نتائج کی ذمہ دار سندھ حکومت ہو گی ۔

نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو ابکر ابڑو ،محمد افضل کوریجو ،ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر بلوچ اور دیگرٹیچرز رہنمائوں کا کہنا تھا کہ دھرنے کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے ،گھوٹکی ،سکھر ،سانگھڑ ،خیرپور ،مٹیاری اور نوشہرو فیروز سے اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی کراچی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے جبکہ کراچی میں بھی اس حوالے سے رابطے تیز کر دیے گئے ہیں، 25دسمبر کو سچل گوٹھ سے احتجاجی ریلی کا آغاز ہو گا اور بلاول ہائوس پر خواتین و مرد اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف دھرنا دینگے اور یہ دھرنا تنخواہوں کا نوٹیفکیشن ملنے تک جاری رہے گا ۔

(جاری ہے)

ٹیچرزرہنمائوں کا کہنا تھا کہ سال2012ء کے اساتذہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ، اپنے حق کیلئے سڑکوں پر آنا ہماری خواہش نہیں بلکہ مجبوری بن چکی ہے کیونکہ حکمرانوں نے 5سال سے اس معاملے کو التواء میں ڈال رکھا ہے اور ہمارے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں۔ٹیچرز رہنمائوں کا کہنا تھا سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ اقبال درانی نی28دسمبر کو سال2012ء کے اساتذہ کے معاملے کے حوالے سے کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے مگر ہمیں اب اس کمیٹی پر بھروسہ نہیں رہا کیونکہ سیکڑوں احتجاج و دھرنے کے باوجود معاملے کو حل کرنے میں تاخیر سے ہمارے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ٹیچرز رہنمائوں نے واضع کیا کہ ہمارا دھرناکسی پردبائو ڈالنے کیلئے نہیں بلکہ اپنا حق حاصل کرنے کیلئے ہے ۔