دین سے دوری اورشامت اعمال، امت مسلمہ مخلص حکمرانوںسے محروم رہے ، مفتی محمد نعیم

مغربی کلچر ، نت نئے فیشن اور فتنے معاشرتی برائیوں میں اضافے کے بدترین اسباب ہیں،مارننگ شوز میں رقص اور بے حیائی کو فروغ دیا جارہاہے، مذہبی اسکالر

جمعہ 22 دسمبر 2017 19:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2017ء)معروف مذہبی اسکالر وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ دین سے دوری اور شامت اعمال امت مسلمہ مخلص حکمرانوں سے محروم ہے،دنیا میں اسلامی انقلاب کیلئے مسلمانوں کو اجتماعی اعمال پر توجہ اور سنت نبوی ﷺکو فروغ دینا ہوگا ، مغربی کلچر ،نت نئے فیشن اور فتنے موجودہ معاشرتی برائیوں میں اضافے کے بدترین اسباب ہیں، مسلمانوں کی کامیابی کا رازنیک اعمال اتباع سنت میں ہے ۔

جمعہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں ملاقات کیلئے آئے طلبہ واساتذہ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اسلامی تعلیمات میں استاد کو شفیق اور روحانی والد کا درجہ دیاگیاہے ،کیونکہ والدین کے بعدا ساتذہ کا معاشرے کو درست سمت چلانے میں اہم کردار ہوتاہے اور استاد کیلئے لازم ہے کہ وہ ہر بچے کو اپنا بچہ سمجھ کر تعلیم وتربیت کرے ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے مزید کہاکہ معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کے خاتمہ کیلئے اساتذہ کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اس وقت مسلم نسل نو دین سے دور ی کے باعث تباہی کے دھانے پہنچ گئی ہے،انہوںنے کہاکہ پوری اسلامی دنیا اس وقت دگرگوں حالات کا شکارہیں اس وقت اگر ہم مسلم میڈیا کا جائزہ لیں تو اس میں بھی اصلاح امت پر توجہ کم اور خرافا ت پر زیادہ توجہ مرکوز کی جارہی ہے ،انہوںنے کہاکہ وطن عزیز ایک نظریاتی ریاست ہے اس میں مارننگ شوز اور اشتہارات کے نام پر ڈانس ، رقص اور بے حیائی کو فروغ دیا جارہاہے، تو دوسری طرف ہر روز نت نئے فیشن اور فتنے معاشرتی زوال کا سبب بن رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ منشیات کااستعمال ،نماز و ں میں سستی ، قرآن سے دوری ، غیبت ، چوری ، زنا، رشوت خوری سمیت دیگر امراض روحانی مسلم معاشروں کو دمک کی طرح کھوکھلا کررہے ہیں،انہوںنے کہاکہ نوجوان سنت نبوی کو فروغٖ دیکر معاشرے میں پھیلی برائیوں کا خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ بیرونی فیشن کی بجائے سنت نبوی ﷺ اور فتنوں میں پڑھنے کے بجائے دین پر عمل کرنا ہوگااور ہمیں سوچنا ہوگاکہ کہ دنیامیں ڈیڑھ ارب کی تعدا دکے باوجود مسلمان ہر جگہ ظلم وستم کا شکار ہیں،اور نہ ہی دعائیں قبول ہورہی ہے کیونکہ ہمارے اعمال کمزور ہیں ورنہ حضور کے زمانے میں صحابہ کرام کو کوئی مشکل یا کوئی ضرورت پیش آتی تو وہ فوری دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ کے حضور مانگتے اور ان کا کام حل ہوجاجاتا،انہوںنے کہاکہ اجتماعی طور پر بداعمالی کے باعث امت مسلمہ کے حکمران بے حس ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے آج امریکا، اسرائیل اور بھارت جیسی بزدل اقوام مسلمانوں پر حکومت کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں ،انہوںنے کہاکہ دین سے دوری اور شامت اعمال کے باعث آج ہم مغلوب اور مظلوم ہیں حسد ، کینہ ، بغض اور غیبت جیسے مہلک معاشرتی امراض کے باعث صبر وبرداشت کا مادہ ختم ہوچکاہے جس کے نتیجے میں بے راہ روی بات بات جھگڑے ،تنازعات اور قتل وغارتگری کا بازار گرم ہوجاتاہے۔