خیبر پختونخوا حکومت کی نئی پالیسی کے تحت 150 سے زائد پرائمری اور مڈل سکولوں کو بند کر دیا گیا

سکولوں کو 50 سے کم تعداد اور نزدیکی سکول سے فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے بند کیا گیا ہے، ہمارا مانیٹرنگ سسٹم ٹاپ کر رہا ہے،ڈی ای اوایجوکیشن عمر کنڈی

جمعہ 22 دسمبر 2017 19:22

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2017ء) خیبر پختونخوا حکومت کی نئی پالیسی کے تحت150 سے زائد پرائمری اور مڈل سکولوں کو بند کر دیا گیا ہے، سکولوں کو 50 سے کم تعداد اور نزدیکی سکول سے فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے بند کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے سکولوں کی تعداد اور فاصلہ کے حوالہ سے اپنی نئی پالیسی کے تحت 50 سے کم طلبائ/طالبات کے حامل سکولوں کو فوری بند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جس کے تحت پرائمری، مڈل اور ہائی سکولوں کیلئے بالترتیب ڈیڑھ، تین اور پانچ کلومیٹر کے فاصلہ کی شرط عائد کی گئی تھی، اس پالیسی کے تحت گذشتہ تین سالوں2015ء سے 2017ء کے دوران ضلع ہری پور کے 153 میل/فی میل سکولوں کو بند کر دیا گیا جن میں تین بوائز مڈل سکولز، 141 پرائمری سکولز اور 9 گرلز سکولز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

بند ہونے والے سکولوں کو قریبی سکولوں میں ضم اور خالی پوسٹیں دستیاب نہ ہونے کی صورت میں اساتذہ کو دیگر سکولوں میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ پالیسی کی وجہ دور افتادہ علاقوں کے طلبائ/طالبات تعلیم کے بنیادی حق کے حصول سے بھی محروم ہو گئے ہیںکیونکہ معصوم طلبائ/طالبات کا ایک، ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے دیگر سکول میں جانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے، غریب والدین معاشی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول لے جانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی نہیں کر سکتے۔

تحصیل غازی کی یونین کونسل بیٹ گلی کے ممبر تحصیل کونسل قاری نور حسین نے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت ان کے علاقہ میں گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول دودھا کو بھی بند کیا گیا ہے جس کی 27 طالبات میں سے مبینہ طور پر15 سے 20 بچیاں گھروں میں بیٹھ گئی ہیں کیونکہ مذکورہ سکول کو لعل خان پور کنیر بانڈ ہ میں ضم کیا گیا ہے جس کا فاصلہ تقریباً ڈیڑھ کلو میٹر ہے اور پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث طالبات کو اتنا لمبا سفر طے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اس پالیسی سے زیادہ نقصان پہاڑی علاقہ کے طلبائ/طالبات کو اُٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ ہمارے علاقوں میں سڑک اور سواری نہ ہونے کے باعث تعلیمی نظام بُری طرح متا ثر ہو رہا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (مردانہ) ہری پور عمر خان کنڈی کا کہنا ہے کہ بند ہونے والے 100 سے زائد مسجد سکول تھے جو کسی دور میں ایک اُستاد کے ذریعہ شروع کئے گئے تھے اور بعد ازاں انہیں پرائمری سکول کا درجہ دیدیا گیا، ان سکولوں میں تعداد کم ہونے اور قریبی سکول موجود نہ ہونے کے باعث دیگر سکولوں میں ضم کیا گیا ہے جبکہ دو مڈل سکولوں بٹڑی اور کنیر کو مقررہ تعداد پوری ہونے پر دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ ادوار میں بعض سکول ایسی جگہوں پر بنا دیئے گئے جن میں طلباء کی تعداد انتہائی کم تھی جبکہ ان کے نزدیک دوسرے سکول بھی موجود تھے، ان علاقوں میں کمیونٹی کے تعاون سے طلباء کی تعداد بڑھانے کی بھی کوشس کی گئی جس کے بعد ان سکولوں کو بند کر کے ضم کیا گیا ہے۔ ڈی او عمر خان کنڈی نے کہا کہ ہم تعلیمی ایمرجنسی میں ہیں، الف اعلان کے حالیہ سروے میں ہری پور نمبر ون ہے جبکہ ہمارا مانیٹرنگ سسٹم بھی ٹاپ کر رہا ہے جبکہ ڈی او فی میل سے ان کا موقف لینے کی کوشش کی گئی جس میں کوئی مثبت کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔