حکومت کو فرنیچر کی نمائشوں میں شرکت کیلئے سفری اخراجات کیلئے رقومات سادہ شرائط پر فراہم کرنی چاہئیں ‘زبیر طفیل

ملکی برآمدات میں اضافے کے لئے حکومت فرنیچر سازی کو صنعت کا درجہ دینے، ہنرمند لیبر کی جدید خطوط پر تربیت اور مشینوں کی اپ گریڈیشن جیسے اقدامات کرے‘ صدر ایف پی سی سی

جمعہ 22 دسمبر 2017 18:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2017ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر زبیر طفیل نے کہا ہے کہ حکومت کو فرنیچر سازی کو صنعت کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ ہنرمند لیبر کی جدید خطوط پر تربیت اور مشینوں کی اپ گریڈیشن جیسے کئی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ کیاجا سکے۔

پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے زبیر طفیل نے کہا ہے کہ مقامی فرنیچر کی قومی صنعت میں بڑی اہمیت ہے اور پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے فرنیچر کی برآمدات بڑھانے کیلئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر اس شعبہ کی سرپرستی کرے تو یہ شعبہ سالانہ اربوں روپے کی برآمدات میں خاطرخواہ کردارادا کر سکتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس شعبہ کے ساتھ رابطہ رکھے تاکہ اس شعبہ اور صنعت کی ضروریات اور مارکیٹ حالات کو سمجھنے میں مدد ملے جبکہ فرنیچر سازی کے فروغ ، ترقی اور اس شعبہ کے تحفظ کرنے کیلئے بھی رابطہ بہت ضروری ہے ۔حکومت کو فرنیچر کی نمائشوں میں شرکت کیلئے سفری اخراجات کیلئے رقومات سادہ شرائط پر فراہم کرنی چاہئیں تاکہ فرنیچر کی برآمدات کے فروغ کیلئے بیرون ملک نمائشوں کا انعقاد بھی کیا جاسکے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے دیہی اور نیم شہری علاقوں میں فرنیچر کے شعبہ کو فروغ دینے اور ترقی کاپروگرام بھی تجویز کیا۔ اس موقع پر پی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو کاشف اشفاق نے کہاکہ پاکستان کے مقامی ساختہ فرنیچر کے دنیا ھبر میں فروغ کے وسیع امکانات پائے جاتے ہیں تاہم حکومت کو اس شعبہ کی استعداد کار کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے چنیوٹ ، گجرات اور گوجرہ کے نقش و نگار کنندہ فرنیچر کی تعریف بھی کی اور کہا کہ اس فرنیچر کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کیلئے حکومتی معاونت کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 4ارب روپے کا فرنیچر سالانہ برآمد کیا جاسکتا ہے تاہم بدقسمتی سے صرف 70کروڑ روپے مالیتی فرنیچر برآمد کیا جاسکا جس سے مقامی فرنیچر کی مقامی صنعت کی حالت زار ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فرنیچر سازوں کو مطلوبہ معاونت کی فراہمی کی صورت میں پاکستانی فرنیچر کے برانڈز بین الاقوامی مارکیٹوں میں جائیں گے جس کے نتیجہ میں برآمدات ہونے سے یہ شعبہ قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکے ۔ انہوں نے فرنیچر کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے شیشم لکڑی کی سمگلنگ روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔