علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ’’دور جدید میں میڈیا کا کردار:تقاضے اور امکانات‘‘ کے موضوع پر 2 روزہ قومی میڈیا کانفرنس (آج) ختم ہو گی

ملک بھر کی جامعات سے شعبہ ماس کمیونیکیشن کے اساتذہ ،ْ طلبہ و طالبات اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کی شرکت

جمعہ 22 دسمبر 2017 16:24

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2017ء) عہد حاضر میں صحافیوں کے کردار کو اجاگر کرنے کے لئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ’’دور جدید میں میڈیا کا کردار:تقاضے اور امکانات‘‘ کے موضوع پر 2 روزہ قومی میڈیا کانفرنس شروع ہو گئی۔ جمعہ کو افتتاحی تقریب کی صدارت ملک کے نامور کالم نگار/تجزیہ نگار سجاد میر نے کی جبکہ میزبانی کے فرائض وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے ادا کئے۔

دیگر مقررین میں نامور کالم نگار خورشید ندیم ،ْفیکلٹی آف سوشل سائنس کی ڈین ،ْ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ اعوان ،ْ شعبہ ماس کمیونیکیشن کے چئیرمین ،ْ پروفیسر ڈاکٹر ثاقب ریاض شامل تھے۔ملک بھر کی جامعات سے شعبہ ماس کمیونیکیشن کے اساتذہ ،ْ طلبہ و طالبات اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ ادب اور طاقت کا آپس میں گہرا تعلق ہے ،ْ بندوق اور لاٹھی کی طاقت سے آپ دوسروں سے وہ کام کرواسکتے ہیں جو آپ چاہتے ہیںلیکن زبان کی ہتھیار سے آپ لوگوں کے اذہان کو مسخر کرسکتے ہیں ،ْ دوسروں کے خیالات و احساسات کو کنٹرول کرنے کا واحد ذریعہ زبان کی طاقت ہے۔

ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ تعلیم و تربیت کا بنیادی مقصد کسی بھی معاشرے کے مجموعی اذہان کی تربیت کرنا اور انہیں عہد حاضر کے تقاضوں سے نبردآزما ہونے کے قابل بنانا ہوتا ہے۔ یہ فریضہ آج کے دور میں محض سکول ،ْ کالج انجام نہیں دے سکتے ہیں کیونکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا عہد حاضر کا اجتماعی تعلیم و تربیت کا سب سے موثر ذریعہ ثابت ہورہا ہے۔

اب تعلیمی اداروں اور میڈیا کو معاشرے کی تعلیم و تربیت کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔مقررین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ باالخصوص پاکستان میں جدیدیت کا دور آیا ہی نہیں ہے بلکہ گلوبل ویلج نے زبردستی ہمیں اِ س دور میں داخل کروایا ہے جس کی وجہ سے ہم حقیقت سے ایک قدم اور دور ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آفاقی حقائق پر یقین رکھنے والے ہیں اور ہماری ثقافتی و تہذیبی ساخت بہت حساس ہے جس وجہ سے ہم اِس دور کے تقاضوں پر پورا نہیں اترسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جدید دور میں داخل کئے بغیر ہمیں جددیت کے دور میں داخل کردیا گیا ہے جس سے ہماری اخلاقی اور تہذیبی وجود کو خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جس مصنوعی صورت حال کا ہم سامنا کررہے ہیں وہ حقیقت نہیں ہے ،ْ ہمیں سوچنا ہوگا ،ْ ہمیں جوانوں کو بیدار کرنا ہوگا ،ْ نئی نسل کو دور جدید کے مصنوعی صورت حال سے نکالنے اور انہیں صراط مستقیم پر ڈالنے کے لئے میڈیا اور تعلیمی اداروں کو مزید کام کرنا ہوگا ۔

مقررین نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ،ْ پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے آج کی کانفرنس کیلئے جس موضوع کا انتخاب کیا ہے ،ْ اس کی بہت ضرورت محسوس ہورہی تھی ،ْ نئی نسل کو دور جدید کے خطرناک اثرات سے با خبررکھنے کیلئے یہ کانفرنس وقت کی ضرورت تھی۔کانفرنس کے پہلے دن مختلف موضوعات پر چار ورکنگ سیشن ، دوسرے دن پانچ سیشن منعقد ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :