وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل کمانڈاتھارٹی کااجلاس،سکیورٹی صورتحال پرتبادلہ خیال

اجلاس میں تینوں مسلح افواج کےسربراہاں کی شرکت،مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں،ایٹمی اثاثوں کی سکیورٹی پراعتماد کا اظہار،نیشنل اسپیس پروگرام2047 اورنیو کلیئرپاور پروگرام کی منظوری، بھارت کی عدم استحکام کی پالیسی پراظہارتشویش، پاکستان کسی بھی جارحیت کامقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں۔شرکاء اجلاس کاعزم

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 21 دسمبر 2017 19:33

وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل کمانڈاتھارٹی کااجلاس،سکیورٹی صورتحال ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21دسمبر2017ء) : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت نیشنل کمانڈاتھارٹی کااجلاس ہوا، جس میں ملک کودرپیش اندرونی و بیرونی چیلنجزاورخطے کی سکیورٹی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت نیشنل کمانڈاتھارٹی کے 23ویں اجلاس میں وزیردفاع خرم دستگیر، وزیرداخلہ احسن اقبال ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر،آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ،پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے سربراہان ، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں ہرقسم کی جارحیت سے نمٹنے کیلئے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں کوسراہا گیا۔جبکہ اسٹریٹجک اثاثوں کی سکیورٹی اور کمانڈاینڈ کنٹرول پرمکمل اعتماد کااظہاربھی کیاگیا۔

(جاری ہے)

اسی طرح جبکہ جدید دفاعی ٹیکنالوجی میں انجینئرزاور سائنسدانوں کے قابل تحسین کردارپرمبارکباد بھی دی گئی۔اس موقع پرشرکاء اجلاس کوایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پربریفنگ بھی دی گئی۔

نیشنل اسپیس اور نیوکلیئرپاورپروگرام کو ملکی ترقی کیلئے ناگزیرقراردیاگیا۔ نیشنل اسپیس پروگرام2047 اور نیوکلیئر پاور پروگرام کی منظوری دی گئی۔ ایٹمی ٹیکنالوجی توانائی کے شعبے میں معاون ہے۔ نیوکلیئر ایپلی کیشن کا صحت، زراعت، ادویات، انڈسٹری میں استعمال کو سراہا گیا۔ پاکستان عالمی سطح پر ان شعبوں میں اپنے تعاون کو بڑھانا چاہتا ہے۔

نیوکلیئرایپلی کیشن کاپرامن استعمال پائیدار ترقی کےاہداف کےحصول میں مددگارہوگا۔ پاکستان ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کیلئے عالمی قوانین کے مطابق اقدامات کرتارہے گا۔شرکاء نے کہاکہ پاکستان اسلحے کی دوڑ میں شریک نہیں ہوگا۔پاکستان اپنے دفاع کیلئے ایٹمی ڈیٹرنس کی پالیسی پرگامز ن ہے۔اجلا س میں پڑوس ملک کے عدم استحکام کی پالیسی پرتشویش کااظہار کیا گیا۔

پڑوسی ملک روائتی ہتھیاروں کاانبارلگا رہاہے۔تاہم پاکستان کسی بھی جارحیت کامقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں۔ پاکستان این ایف جی سمیت ایٹمی عدم پھیلاؤ کے کئی اداروں کی سند رکھتا ہے۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان نیوکلیئرسپلائرزگروپ کاحصہ بننے کی اہلیت رکھتاہے۔ بابر3ایس ایل سی ایم، بابرکروزمیزائل سمیت دوسرے میزائلوں کے کامیاب تجربات سے پاکستان جدید ٹیکنالوجی کے نئے دورمیں داخل ہوگیاہے۔