مسلم مماک امریکا اور اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ اور تیل سپلائی بند کردیں ، سربراہ پاکستان سنی تحریک

مسلم حکمران اور اسلامی فوجی اتحاد امت مسلمہ کے عوام کی خواہشات اور مفادات کو فوقیت دیں،القدس کے خلاف امریکی اور یہودی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا امریکی صدر پیلے روز سے اسلام دشمن پالیسیوں پر گامزن ہیں ،امریکا طقت کے نشے میں حق کو دباکر بین المذاہب کے درمیان جنگ کرانا چاہتا ہے ٹرمپ کا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان اسلام دشمنی اور بین اقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 19 دسمبر 2017 22:40

مسلم مماک امریکا اور اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ اور تیل سپلائی بند کردیں ..
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2017ء) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ مسلم مماک امریکا اور اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ اور تیل سپلائی بند کردیں ،مسلم حکمران اور اسلامی فوجی اتحاد امت مسلمہ کے عوام کی خواہشات اور مفادات کو فوقیت دیں،القدس کے خلاف امریکی اور یہودی سازشوں اور فیصلوں کو مکمل اتحاد اور شعور سے ناکام بنانا ہوگا ،امریکی صدر پیلے روز سے اسلام دشمن پالیسیوں پر گامزن ہیں ،امریکا طقت کے نشے میں حق کو دباکر بین المذاہب کے درمیان جنگ کرانا چاہتا ہے ، بیت المقدس محض ایک خطے کا نام نہیں بلکہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور انبیاء کی سرزمین ہے، یہ وہی مقام ہے جہاں ہمارے آقا ومولا سرور کائنات ؐ نے شب معراج انبیاء کرام کی امامت فرمائی ،ٹرمپ کا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا اور امریکی سفارتخانہ کھولنے کا اعلان اسلام دشمنی اور بین اقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ،آج امریکہ نے امت مسلمہ کے خلاف واضح جنگ کا اعلان کیا ہے ،مسلم حکمرانوں کو خواب غفلت سے جاگناہوگا ، امت مسلمہ کے عوام زندہ اور بیدار ہیں لیکن حکمران امریکہ کی غلامی اور کاسا لیسی میں لگے ہوئے ہیں ،دنیا بھر میں امریکہ واسرائیل کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ اور سفارتی سطح پر امریکہ مخالف محاذ بنایا جائے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،ان کے ہمراہ سندھ کے صدر نور احمد قاسمی ،سکھر کے ضلعی کنوینر محمد رضوان قادری ودیگر موجود تھے ،ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حکمرانوں اور عوام کے لیے امتحان ہے کہ وہ میدان میں نکلیں،یہ ایک صدر کا فیصلہ نہیں بلکہ ایک ریاست کا فیصلہ ہے اوریہ اس ریاست کا فیصلہ ہے جس نے ایٹم بم برسائے اور لاکھوںلوگوں کے قتل عام میں ملوث ہے، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم لوگوں کو متحد ہونا ہوگا، آج امریکہ نے امت مسلمہ کے خلاف واضح جنگ کا اعلان کیا ہے ،مسلم حکمرانوں کو خواب غفلت سے جاگناہوگا ، امت مسلمہ کے عوام زندہ اور بیدار ہیں لیکن حکمران امریکہ کی غلامی اور کاسا لیسی میں لگے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں امریکہ کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ اور سفارتی سطح پر امریکہ کے خلاف محاذ بنایا جائے ۔ امت مسلمہ کا ایک اسلامی بلاک قائم کیاجائے آج بدقسمتی سے امت مسلمہ کے باہمی اختلافات کی وجہ سے امریکہ کواس بات کی ہمت ہوئی کہ وہ القدس کے اوپر وار کرے ۔امریکہ کا مقابلہ اتحاد اور درست حکمت عملی سے کیا جاسکتا ہے اس لیے ایک ہونے کی ضرورت ہے ،پاکستان کی حکومت اس معاملے کے خلاف صرف مذمت سے کام نہ چلائے بلکہ ترکی کی طرح بھر پور کردار ادا کرئے،انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں مصر نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرار داد پیش کی ووٹنگ میں 14ارکان نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا جس پر امریکہ نے ویٹو کردیا ،مسلم دنیا کو اب اپنا ویٹو پاور شو کرانا ہوگا ،امریکہ ،اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور سپلائی لائن کو بند کرکے مسیج دینا ہوگا ،اسلام کی نشانیوں کے تحفظ کو لئے کسی بھی قسم کا قدم اٹھانے سے دریغ نہیں کرینگے ،امریکہ کا ویٹو کارڈ کھیلنے کے خلاف حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ او آئی سی کا اجلاس فوری طلب کرکے بیت المقدس کے تحفظ کیلئے فیصلے واقدامات کو یقینی بنائیں ،انہوں نے کہا کہ دنیا اور خطے میں امن کیلئے امریکہ کا منفی کردار خطرناک ہے اس سے نفرتوں ،انتشار اور مذاہب کے درمیان ٹکرائو کی صورتحال کشیدہ ہوجائے گی ، او آئی سی بیت المقدس کے تحفظ کیلئے جہاد کا اعلان کرئے ،انہوں کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے علمبردار عوامی خدمت کا دم بھرتے نہیں تھکتے مگر در حقیقیت انہوں نے عوام کو بنیادی مسائل سے محروم رکھا ہوا ہے ،غربت کو ختم کرنے کی بجائے غریب کو ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں آج بھی روزگار ،بھوک وافلاس سے پریشان حال خود کشیاں کررہے ہیں ، غریبوں سے تمام ٹیکس بجلی،گیس،پانی کے بلوں میں وصول کئے جاتے ہیں ،غریب آدمی ماچس بھی خریدتا ہے تو اس پر بھی اس سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ملک کا آئین غریبوں کو اچھی مفت تعلیم دینے اور معاشی مسائل کو حکومت کی طرف سے حل کرنے کا عندیہ دیتا ہے ،کروڑوں روپے قرضے لینے والوں کے قرضے معاف کردیئے جاتے ہیں اور غریب پر 50ہزار بھی قرضہ ہوتو اس کا گھر نیلام کردیا جاتا ہے یا اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے حکمرانوں کے اس دوہرے معیار کو ہم سب نے بدلنا ہوگا ،2018کے الیکشن میں اپنی سوچ ومنشاء کے مطابق ووٹ دیکر ایسے نمائندوں کو آگے لایا جائے جو عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہوں ۔