میئر کراچی سے کے الیکٹرک ہیڈ آف ڈسٹری بیوشن وفد کی ملاقات

بلدیہ عظمیٰ کراچی پر کے الیکٹرک کے سابقہ بقایا جات کا فیصلہ دونوں اداروں کے ایک دوسرے پر واجبات کا حساب کرنے کے بعد کیا جائے گا، وسیم اختر کے ایم سی کے لئے مختص میٹرز سے گھریلو صارفین اور دکانداروں کے لئے حاصل کئے گئے ناجائز کنکشن منقطع کردیئے جائیں تاکہ بجلی کے بلوں کی مد میں ہونے والے ماہانہ پانچ کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات میں کمی لائی جاسکے، ملاقات میں گفتگو

پیر 18 دسمبر 2017 21:47

میئر کراچی سے کے الیکٹرک ہیڈ آف ڈسٹری بیوشن وفد کی ملاقات
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی پر کے الیکٹرک کے سابقہ بقایا جات کا فیصلہ دونوں اداروں کے ایک دوسرے پر واجبات کا حساب کرنے کے بعد کیا جائے گا، کے ایم سی کے لئے مختص میٹرز سے گھریلو صارفین اور دکانداروں کے لئے حاصل کئے گئے ناجائز کنکشن منقطع کردیئے جائیں تاکہ بجلی کے بلوں کی مد میں ہونے والے ماہانہ پانچ کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات میں کمی لائی جاسکے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دفاتر اور اسپتالوں میں بجلی کے خرچ میں کفایت کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے الیکٹرک کے ہیڈ آف ڈسٹری بیوشن آپریشنز عامر ضیاء کی قیادت میں ملاقات کے لئے آنے والے ایک وفد کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس شیخ، چیئرمین ورکس کمیٹی حسن نقوی، چیئرمین ای اینڈ ایم کمیٹی خالد اجمیری، مشیر قانون، عذرا مقیم، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب، چیف انجینئر ای اینڈ ایم طارق انصاری، سمیر غضنفر ایڈوکیٹ، ڈائریکٹر فنانس ریاض کھتری کے علاوہ کے الیکٹرک کے ہیڈ آف پی ایس سی بشیر شیخ، ڈی جی ایم فنانس فرید احمد اور ڈائریکٹر فنانس کامران ہاشمی بھی موجود تھے، اجلاس کے دوران بلدیہ عظمیٰ کراچی پر بجلی کے بلوں کی مد میں کے الیکٹرک کی طرف سے جاری کئے گئے بقایاجات کی ادائیگی کے نوٹس پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک کی بلنگ کو Reconcile کیا جائے گا ، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو باہمی رضا مندی سے حل کرنا چاہتے ہیں تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ دونوں ادارے ایک پیچ پر آئیں، کے الیکٹرک پربھی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اربوں روپے کے واجبات قابل ادائیگی ہیں، انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کے موجودہ (رننگ) بل کے ایم سی ادا کرے گی تاہم سابقہ بقایاجات کا جائزہ لینے اور کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے ایک دوسرے پر ذمے واجبات کا حساب لگانے کے بعد اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا، میئر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بجلی کے بلوں کی مد میں ماہانہ 5 کروڑ روپے کے اخراجات ہوتے ہیںجو ایک خطیر رقم ہے لہٰذا انہوں نے میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس شیخ اور چیف انجینئر ای اینڈ ایم کو ہدایت کی کہ ان اخراجات میں کمی لانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے اسپتالوں اور مختلف پارکوں، چڑیاگھر سے گھریلو صارفین، دکانداروں اور نجی اپارٹمنٹس کو ناجائز بجلی کے کنکشن دیئے جانے کی اطلاعات ملی ہیں جو قطعی غیر قانونی اور ادارے پر بھاری مالی بوجھ ہے، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے اپارٹمنٹس میں رہائش پذیر ملازمین کو بجلی کے بل خود ادا کرنے ہیں لہٰذا انہیں اس کا پابند بنایا جائے جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام دفاتر اور اسپتالوں میں بجلی کے بے دریغ استعمال کو روکا جائے، انہوں نے محکمہ جاتی سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے زیر انتظام دفاتر کی حدود میں صرف ضرورت کے تحت بجلی کی اشیاء کے استعمال کو یقینی بنائیںاور دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی پر فوری ایکشن لیں، اجلاس کے دوران تجویز پیش کی گئی کہ کے ایم سی اور کے الیکٹرک ایسے ناجائز بجلی کے کنکشنز کے خلاف مشترکہ ایکشن لیں گی جو کے ایم سی کے میٹرز سے حاصل کئے گئے ہیں اور ایسے تمام کنکشنز فوری طور پر منقطع کردیئے جائیں گے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ہر قسم کے غیر ضروری اخراجات پر کنٹرول کے ذریعے بچائی گئی رقوم ترقیاتی کاموں میں لگائی جائے گی اور بجلی کے بلوں کے معاملے میں بھی یہی پالیسی اپنائی جائے گی لہٰذا اس حوالے سے جاری ہونے والی ہدایات پر بلاتاخیر عملدرآمد کیا جائے، اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی غفلت اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :