انسانی وسائل کی ترقی کیلئے پاپولیشن ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے،پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین

اگلے 30 برسوں میں ہماری آبادی40کروڑ سے بھی زیادہ ہو جائے گی،پلاننگ کی ضرورت ہے، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ ودیگر کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 18 دسمبر 2017 21:47

لاہور۔18 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2017ء) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آبادی کی شرح نمو پر قابو پانے اور انسانی وسائل کی ترقی کے لیئے پاپولیشن ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزگورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے بتایا کہ پاپولیشن ایسوسی ایشن پاکستان ،پنجاب ہائرایجوکیشن کمیشن اور جی سی یونیورسٹی لاہور20دسمبرسے مشترکہ طور پر 18ویں قومی پاپولیشن ریسرچ کانفرنس کا انعقادکر رہے ہیں،جس میں سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے گا۔پریس کانفرنس سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ،برگد کی ڈائریکٹر مس صبیحہ شاہین،یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رئوفِ اعظم ،نامور تاریخ دان پروفیسر ڈاکٹر طاہر کامران اور جی سی یو شعبہ سیاسیات کے صدر پروفیسر ڈاکٹر خالد منظور بٹ نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے پاپولیشن ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین کا کہنا تھا کہ تقریبا دو دہائیوں کے بعد کروائی گئی2017ء کی مردم شماری میں ایسے حقائق سامنے آئے ہیں ،جنہوں نے بہت سے خدشات کو جنم دیا ہے۔اگر اسی شرح سے آبادی میں اضافہ ہوتا رہا تو پاکستان کی100ویں سالگرہ کے موقع پر ہماری آبادی 390ملین سے بھی تجاوز کر جائے گی،پاکستان آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے۔

پروفیسر نظام کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافے کے لیئے حکومت کو ہی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ،یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے اس معاملے میں درسگاہوں ،میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کا کلیدی کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاپولیشن ویلفیئر پروگرام میں دیہی علاقوں تک نہیں پہنچ رہے ،مجموعی طور پر پاکستان میں آبادی کی شرح 2.4فیصد ہے، لیکن دیہات میں یہ شرح2.7فیصد سے بھی زیادہ ہے،جس کا مطلب ہے کہ ہمیں دیہی علاقوں میں کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔

پروفیسر نظام الدین کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں میں پاپولیشن ویلفیئر سینٹر قائم کیئے جانے چاہیئے ۔برگد کی ڈائریکٹر مس صبیحہ شاہین کا کہنا تھا کہ آبادی کو کنٹرول کرنا مشکل ہے لہذا اس کو مینج کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں انسانی وسائل کی ترقی پر کام کرنا ہوگا،پاکستان میں نوجوانوں کی بہت بڑی شرح موجود ہے،جن کی تربیت کے مناسب مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ملکی معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ کا کہنا تھا کہ اگلے 30سالوں میں ہماری آبادی40کروڑ سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ہمیں آج اس حوالے پلاننگ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاپولیشن سٹڈیز کو ہر سطح پر سلیبس میں شامل کیا جانا چاہیئے ۔تاکہ معاشرے میں آگاہی بڑھے۔انہوں نے پاپولیشن ویلفیئر کے حوالے سے یونیورسٹیوں میں تحقیق پر ذور دیا۔جی سی یو شعبہ سیاسیا ت کے صدر پروفیسر ڈاکٹر خالد منظور بٹ کا کہنا تھا کہ پاپولیشن کنٹرول کرنے کے بہت سے ماڈلز موجود ہیں،لیکن ان پر عمل کرنے کے لیئے پولیٹیکل ول کی ضرورت ہے۔پریشر گروپس حکومت کو آبادی پر قابو پانے کیے لیئے اقدامات اٹھانے سے روکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :