موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق کے لیے سوسائٹی قائم کریں گے، مشاہد اللہ خان

موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے چند انتہائی اہم اقدامات سر انجام دیئے، وفاقی وزیر قومی پالیسی برائے جنگلات کی منظوری اور پاکستان میں جنگلات کی بقا اور نئے جنگلات لگانے کے لئے گرین پاکستان پروگرام کا آغاز کیا گیا جبکہ استولا کے جزیرہ کو آبی حیات کے تحفظ کے لئے محفوظ سمندری علاقہ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے،3روزہ انٹر نیشنل سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب

پیر 18 دسمبر 2017 21:36

موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق کے لیے سوسائٹی قائم کریں گے، مشاہد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق کے لیے سوسائٹی قائم کریں گے۔انہوں نے یہ بات پیر کو یہاں اسلام آباد میں شروع ہونے والی 3روزہ انٹر نیشنل سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔جس کے دوران ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کوششیں کرنے کا عزم کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے چند انتہائی اہم اقدامات سر انجام دیئے ہیں، ان میں پیرس معاہدے کی توثیق، موسمیاتی تبدیلی کے ایکٹ کی منظوری دینا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا ترقی کے بین الاقوامی ایجنڈا کو قومی ایجنڈے کا درجہ دے دیا گیا ہے، قومی پالیسی برائے جنگلات کی منظوری اور پاکستان میں جنگلات کی بقا اور نئے جنگلات لگانے کے لئے گرین پاکستان پروگرام کا آغاز کیا گیا جبکہ استولا کے جزیرہ کو آبی حیات کے تحفظ کے لئے محفوظ سمندری علاقہ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق کو زیادہ مربوط اور منظم کرنے کے لیے گلوبل چینج ایمپیکٹ سٹڈیز سنٹر کی مضبوطی اور افرادی قوت کی تربیت سازی کے لئے 791 ملین روپے کی منظوری دی گئی تھی جس میں سے اب تک 60 ملین روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ ہم خوش ہیں کہ ہم نے اس کام کا آغاز کر دیا ہے اس کام کی شروعات کا ثبوت اس کانفرنس کا انعقاد ہے۔

اس کانفرنس کے انعقاد میں300 پرچہ جات موصول ہوئے جن میں سے 140 پرچہ جات کو پریذنٹیشن کے لیے منتخب کیاگیاہے۔ یہ پرچے پاکستان کے مختلف اداروں نسٹ، کامسیٹس، پی ایم ڈی، پی اے آر سی کے محققین سے موصول ہوئے، یہ پرچہ جات پاکستانی اداروں، این جی اوز، ریسرچ کے اداروں اور مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ اور طالبعلموں کے لئے قابل ذکر رہنمائی فراہم کریںگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائر ایجوکشن کمیشن کے ذریعے سے پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز سے رابطے کئے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر کورسز کا اجراء کیا جا سکے اور یہ ادارے آپس میں مل کر تحقیق کریں،صوبوں میں گلوبل چینچ ایمپیکٹ سٹڈی سنٹر کے ذیلی ادارے قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے محققین کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم پاکستان کی سوسائٹی فار کلائمیٹ ریسرچ کے قیام کا اعلان کریںگے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جی سی آئی ایس سی کے ایگزیگٹو ڈائرکٹر نے موسمیاتی تبدیلی کو عالمی چیلنج قرار دیتے ہوئے اس سے نمنٹے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیاانہوں نے کہا کہ شراکت داروں کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنے کا بڑا ہم موقع ہے اور شرکاء کو 3روزہ کانفرنس کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کمی لانے کے لیے کی گئی کوششوں کو جانچنے کا موقع ملے گا۔

ڈاکٹر بنوری نے کہا کہ کانفرنس موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلقہ تحقیق کو بہتر بنانے کی ضرورت کو اجاگر کرنا چاہے گی اور سائنس پالیسی کے خدوخال کو بھی بہتر بنائے گی ۔کانفرنس سے امریکہ سے آئے ہوئے پروفیسر سیٹو بیان، برطانیہ کے ڈاکٹر ٹوم ڈائونٹگ اور ڈاکٹر یوبا سوکونا(مامی)اور لمز کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عادل نجم اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ عباس شاہد

متعلقہ عنوان :