صنعتی شعبہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے آئندہ سیشن میں تفصیلی بحث کی جائے گی جبکہ حکومت نے سینٹ کو آگاہ کیا ہے کہ صنعتی پیداوار کم نہیں ہوئی، ملکی ضروریات کے پیش نظر درآمدات کو کم نہیں کیا جا سکتا
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے ریمارکس
پیر 18 دسمبر 2017 21:00
(جاری ہے)
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 50 کے قریب صنعتیں فوجی ہیں، 2007ء میں چھپنے والی کتاب میں بتایا گیا کہ اس کے 10 بلین پائونڈز کے قریب نیٹ اثاثے ہیں، کسی مسابقتی عمل میں حصہ لئے بغیر ادارے کام کر ہے ہیں، سب کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں۔
ایران میں بھی اسی طرح ہے، صرف دفاع سے متعلقہ صنعتوں میں فوج کا عمل دخل ہونا چاہیے۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ ہماری صنعتیں حکومت کی طرف سے مراعات اور سہولیات کے انتظار میں رہتی ہیں، پاکستان ان صنعتوں پر توجہ دے جن میں زیادہ مواقع ہیں، مینوفیکچرنگ پر توجہ دی جائے، پاکستان کو اپنی صنعتی بنیاد بڑھانی چاہیے، جو صنعتیں پہلے سے ہیں، وہی نہ لگائی جائیں، ہمیں انجینئرنگ کی بنیاد پر صنعتیں لگانی چاہئیں۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ ہماری برآمدات اس لئے کم ہوئی ہیں کہ لاگت بڑھ گئی ہے، بجلی گیس کی قیمت دو گنا ہو گئی ہے، ایگرو بیسڈ انڈسٹری کو کہاں لے کر جائیں گے، درآمدات، برآمدات میں خلیج بہت بڑھ گئی ہے، ہم ٹریڈنگ ملک بن گئے ہیں، آٹو موبائل مقامی سطح پر تیار کی جائیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پبلک سیکٹر کو ختم کر کے پرائیویٹ سیکٹر کو مضبوط کیا جاتا رہا، معاشی پالیسیاں استعماری اداروں کے ایماء پر بنتی ہیں، 80 فیصد بجٹ غیر ترقیاتی ہے، چین، ویت نام، بھارت کی طرح پبلک سیکٹڑ کو مضبوط کیا جائے، پالیسیوں کی سمت درست کی جائے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ میں پیداواری لاگت کم کرنی چاہیے، سٹیل ملز کے لئے باہر سے سرمایہ کاری آئی تھی لیکن وہ بند ہو گئی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستان سے صنعتی منتقل ہو رہی ہیں، اس کی وجوہات جاننے اور پیداواری لاگ کم کرنے کے طریقہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ طویل المعیاد منصوبہ بنانے کی ضڑورت ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں شامل ہوں، حکومتوں کے آنے جانے سے اس منصوبے کو تبدیل نہیں ةونا چاہیے، سب سے زیادہ پریشان کاشتکار ہے، ہم صنعتی و زرعی لحاظ سے ترقی نہیں کر سکے، گدون امازئی، موہنجوداڑو کا نقشہ پیش کر رہا ہے، سٹیل ملز بہت بڑا منصوبہ تھا جو تباہ ہو گیا۔ سی پیک کے لئے سامان اور خام مال بھی چین سے آ رہا ہے، کل دریائوں کنارے ریت لینے والا بھی کوئی نہیں ہو گا، ہمیں نئے حالات کے مطابق طویل المعیاد منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس معاملے پر آئندہ سیشن میں تفصیلی بحث کی جائے گی، اس حوالے سے تحریک لے آئیں۔ وزیر انڈسٹریز و پروڈکشن ارشد خان لغاری نے کہا کہ پیداوار کم نہیں ةوئی، حکومت انرجی مکس کی طرف جا رہی ہے، ملکی ضڑوریات کے پیش نظر درآمدات کو کم نہیں کر سکتے۔مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.