نواز شریف پیر سیال شریف سے ملاقات کیلئے آئندہ چند دنوں میں جھنگ کا دورہ کریں گے

بروقت ارکان اسمبلی کے استعفیٰ نہ روکے گئے تو حکومت کا دھڑام تختہ ہوسکتاہے،قریبی رفقا ء کا مشورہ شہبازشریف سے ملاقات کے بعد نواز شریف جھنگ جانے کا حتمی اعلان کریں

پیر 18 دسمبر 2017 20:35

نواز شریف پیر سیال شریف سے ملاقات کیلئے آئندہ چند دنوں میں جھنگ کا دورہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2017ء) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف پیر سیال شریف سے ملاقات کیلئے آئندہ چند دنوں میں جھنگ کا دورہ کریں گے، نواز شریف کو قریبی رفقا ء نے مشورہ دیا ہے کہ بروقت ارکان اسمبلی کے استعفیٰ نہ روکے گئے تو حکومت کا دھڑام تختہ ہوسکتاہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے ملاقات کے بعد نواز شریف جھنگ جانے کا حتمی اعلان کریں گے۔

پاکستان مسلم لیگ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف کو ان کے چند قریبی ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ پیر آف سیال کی حمایت میں درجنوں ارکان صوبائی و قومی اسمبلی مستعفی ہوسکتے ہیں۔ رفقاء نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ارکان اسمبلی نے مستعفی ہونے کے لئے اعلان کردیا تو پھر حکومت کا ٹھہر جانا بہت مشکل ہے۔

(جاری ہے)

میاں محمد نواز شریف نے اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بھی مشورہ کی خواہش کا اظہار کیا جو کہ ممکن ہے آج منگل کی شام تک ون آن ون ملاقات میں حتمی فیصلہ کرلیا جائے۔

دوسری جانب مسلم لیگ کے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مسلم لیگ میں نواز شریف کے آحامیوں نے کہا کہ شہباز شریف اگر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے مستعفی ہونے کا کہہ دیں تو پیر سیال کا مطالبہ پورا ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ہفتے قبل نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ہدایت کیت ھی کہ ارکان اسمبلی کے استعفوں کے بحران کو خصوصی مانیٹر کریں اور پیر آف سیال کو قائل کریں، تاہم اس پر شہباز شریف نے پیر آف سیال پیر حمید الدین سے ملاقات کرکے سارے معاملات بات چیت سے حل کریں گے تاہم بعد ازاں وزیراعلیٰ سے ملاقات نہ کی۔

نواز شریف کے لندن سے واپسی کے بعد آج منگل کو احتساب کورٹ پیشی کے بعد پنجاب ہائوس میں چند دیگر ساتھیوں سے ایک بار پھر مشاورت کرکے اپنے جھنگ جانے کا فیصلہ کو حتمی ترتیب دیں گے۔ واضح رہے کہ فیصل آباد جلسہ کے بعد پیر آف سیال نے وارننگ دی تھی کہ اگر صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کا استعفیٰ نہ آیا تو پھر وہ دیگر مطالبات بھی سامنے رکھ سکتے ہیں۔ لیکن رانا ثناء اللہ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت پریشان ہے کہ اگر رانا ثناء اللہ کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تو پھر وہ سانحہ مادل ٹائون سمیت دیگر اہم انکشافات کر سکتیہین جو کہ حکومت کی صحت کے لئے مزید خطرناک ہوگا۔

متعلقہ عنوان :