70سالوں میں پاکستان کا قرضہ 40 بلین ڈالرتھا اور 4 سالوں میں 37 ارب ڈالر قرضہ لیا گیا،شیخ رشید احمد

آج کشمیر کے نام پر بھی کرپشن ہو رہی ہے آج تک کشمیر میں کوئی انڈسٹریل زون تو درکنار ایک جدید ہسپتال نہیں بن سکا اب داعش بھی کشمیرپہنچ گئی ہے کشمیریوں کو منظم ہونے کی ضرورت ہے ،چوہدری غلام عباس کی برسی تقریب سے خطاب

پیر 18 دسمبر 2017 20:33

70سالوں میں پاکستان کا قرضہ 40 بلین ڈالرتھا اور 4 سالوں میں 37 ارب ڈالر ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2017ء) سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 70سالوں میں پاکستان کا قرضہ 40 بلین ڈالرتھا اور 4 سالوں میں 37 ارب ڈالر قرضہ لیا گیاآج کشمیر کے نام پر بھی کرپشن ہو رہی ہے آج تک کشمیر میں کوئی انڈسٹریل زون تو درکنار ایک جدید ہسپتال نہیں بن سکا اب داعش بھی کشمیرپہنچ گئی ہے کشمیریوں کو منظم ہونے کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزکشمیری لیڈرچوہدری غلام عباس کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا شیخ رشید احمدنے کہا کہ سردار عبدالقیوم خان ایک بڑے لیڈر تھے قوم انکی موجودگی کا فائدہ نہ اٹھا سکی، دنیا نے ترقی کی کشمیری آج بھی ترقی نہ کر سکا، میں نے کبھی مسلم کانفرنس نہ بدلی، مسلم کانفرنس مجھ سے بدلتی رہی، مسلم کانفرنس کے دوست نے کہاکہ این اے 55اور56 میں حمائت کریں گے الیکشن ہونگے تو حمائت کروگے، الیکشن ہی نہیں ہونے، کشمیری قوم اتنی تھک گئی ہے کہ مزار کی زمین پر قبضہ ہورہا ہے سب چور ہیں جنھوں نے قبضہ کیا ہوا ہے، 70 سالوں میں ہم نے 40 بلین ڈالر قرضہ لیا، اور 4 سالوں میں 37 ارب ڈالر قرضہ لیا گیا اب اربوں کی کرپشن ہورہی ہے دنیا میں کشمیریوں جیسی عظیم قوم کوئی نہیں تھی، قوم وہ بنتی ہے جس میں جذبہ زندہ ہوتا ہے نواز شریف میرا کچھ نہیں کرسکتا، کیونکہ میں سچا ہوں کشمیری محب وطن ہے غداری کی بات نہیں کرتے، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کوذاتی طور پر جانتا ہوں، ایک کرکٹ کے چھکے پر 6 کشمیری شہید ہوجاتے ہیں اتنی محبت کرتے ہیں پاکستان سے، دنیا میں میڈیا بہت بڑی طاقت ہے اب تک آپ کشمیری چینل نہیں بنا سکے لوگوں میں درد ہے اس کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہے، اسمبلیاں مارچ سے پہلے ہی فارغ ہوجائیں گی، بے روزگار نعرے ہی لگا رہے ہیں، 60 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں قیادت تب زندہ رہتی ہے اسکا شعور زندہ رہے کشمیریوں کے لئے کشمیر میں کوئی انڈسٹریل زون نہیں داعش پہنچ گئی ہے پاکستان ہے تو ہم ہیں46 ہزار ایکٹر اور بندر گاہ چین کو دے رہے ہیں جو کچھ ہورہا ہے ایک پلاننگ کے طور پر ہورہا ہے، ساری امت مسلمہ تباہ ہورہی ہے اب پاکستانیوں کی باری ہے یہ لڑائی سعودیہ میں پہنچ گئی ہے آگے بلوچستان کی باری ہے بلوچستان کے خزانوں پر انکی نظر ہے انھوں نے سٹلائیٹ سے بلوچستان کے خزانے دیکھ لئے ہیں ہمارا جغرافیہ اہم ہے چین نے کرپٹ لوگوں کو پھانسیاں دیں، ہماری پہچان بڑی گاڑیاں بن چکی ہیں، سردار قیوم کے ورکر غریب طبقہ تھا، ہمیں کشمیریوں کو منظم ہونے کی ضرورت ہے، کشمیری اپنے آپکو منظم کریں تعلیم کو بہتر کریں، سارے کشمیر سے لوگ پمز میں آتے ہیں، مظفر آباد میں کوئی ایسا ہسپتال نہیں۔