بلاول بالآخر اپنے ہی والد کو چت کرنے میں کامیاب، ن لیگ سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ

پیر 18 دسمبر 2017 20:31

بلاول بالآخر اپنے ہی والد کو چت کرنے میں کامیاب، ن لیگ سے ہاتھ ملانے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2017ء) نئی حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل پر پیپلزپارٹی میں اختلافات کا توڑنکال لیا گیا۔ آصف علی زرداری کی عدم شرکت پربلاول بھٹو کی زیرصدارت اجلاس میں ترمیمی بل پرحکومت کی مشروط حمایت کی منظوری دے دی گئی ۔ بلاول ہائوس میں ہونے والے اہم اجلاس میں شرکت کے بجائے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری وزیراعلی ہائوس چلے گئے۔

نئی حلقہ بندیوں کا اطلاق صرف 2018کے انتخابات پرہونے اورمردم شماری کی حتمی رپورٹ آنے پردوبارہ حلقہ بندیوں کا پیپلزپارٹی کا مطالبہ حکومت نے تسلیم کرلیا ۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی طرف سے پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ نون کے مابین بیک ڈورکوششوں کے نتیجہ میں نئی حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون میں جاری ڈیڈ لاک ختم ہوگیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے قائدین بلاول بھٹو زرداری اورآصف علی زرداری کے مابین ترمیمی بل کی حمایت کے معاملہ پر اختلاف رائے کے باوجود پیپلزپارٹی نے بروقت انتخابات کے انعقاد کے لیے سینٹ میں حلقہ بندیوں کے حکومتی ترمیمی بل کی مشروط حمایت کا فیصلہ کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

پی پی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت بلاول ہاوس میں ہونیوالے اجلاس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، فریال تالپور، مولابخش چانڈیو،سینئرصوبائی وزیرنثارکھوڑو، پی پی کراچی کے صدرسعید غنی سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی ۔ معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول ہاس میں ہونے والے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے شرکت نہیں کی اوران کی عدم شرکت کی وجہ نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر مسلم لیگ نون کی قیادت اوراسکی حکومت پران کا عدم اعتمادہے اوروہ پارٹی کے سینئررہنمائوں کے اصرار کے باوجود حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل کی حمایت کے لیے تیارنہیں ہوئے۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے پارٹی چیئرمین کو حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل کی مشروط حمایت کے معاملے پرپارٹی کی حکمت عملی سے آگاہ کیا اوربتایا کہ حکومتی بل کی حمایت کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی شرائط میں شامل ہے کہ حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل دوہزاراٹھارہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو وسائل کی تقسیم پر اثرانداز نہیں ہوگا جبکہ بل مشترکہ مفادات کونسل کی کسی سفارشات پر بھی اثر انداز نہیں ہوگا اور ترمیمی بل کے تحت نئی حلقہ بندیوں کا اطلاق صرف الیکشن 2018 پر ہوگا جبکہ پیپلزپارٹی کے مطالبہ پر مختلف 5فیصد بلاکس میں مردشماری دوبارہ کرانے کی حتمی رپورٹ آنے پر حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل کادوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پرحکومت کے ساتھ طے پانے والے مشروط معاہدے کی منظوری کے بعد پیپلزپارٹی کے سینیٹر آج منگل کوسینٹ میں نئی حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل کی منظوری کے حق میں ووٹ دیں گے۔ پیپلزپارٹی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مشروط طورپرحلقہ بندیوں کے ترمیمی بل کی منظوری پر آمادہ ہیں لیکن سابق صدر آصف علی زرداری کے اس بل کے حوالے سے تحفظات اب بھی برقرارہیں۔