اسلا م آباد، احتساب عدالت میں ا سحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں مزید چار گواہوں کے بیانات قلمبند ،مزید سماعت 21 دسمبر تک کیلئے ملتوی

قاضی مصباح کی جانب سے اسحاق ڈار کا وکیل بننے کی درخواست خارج

پیر 18 دسمبر 2017 20:24

اسلا م آباد، احتساب عدالت میں ا سحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2017ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں مزید چار گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جانے کے بعد مزید سماعت 21 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی دوران سماعت قاضی مصباح کی جانب سے اسحاق ڈار کا وکیل بننے کی درخواست کی جو عدالت نے خارج کردی۔

گزشتہ روز پیر کے روز اسلام اباد کی احتساب عدالت نمبر 7 کے جج محدم بشیر خان نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔ فاضل جج نے جب سماعت شروع کی تو ڈئریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان اور نجی بینک کے آفیسر فیصل شہزاد نے اپنے بیانات ریکارڈ کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 ء میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے 1993 ء میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ وصول کرتے رہے ۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار دوسری بار 97 ء مین ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے استغاثہ کے گواہ قمر زمان جو کہ ڈپٹی سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کے عہدے پر تعینات ہیں نے عدالت کو بتایا کہ 25 جولائی 1997 ء کو اسحاق ڈار نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے انچارج مقرر ہوئے اور 11 جولائی 1997 ء میں اسحاق ڈار کو وزارت تجارت کا قلمبند سونپ دیا گیا 6 نومبر 1998 ء کو اسحاق ڈار کو خزانہ اکنامک آفیئرسز اور شماریات کی ذمہ داریاں سونپی گئی گواہ کا مزید کہنا تھاکہ مشرف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 16 اکتوبر 1999 ء کو نواز شریف کی برطرفہ کا نوٹس جاری کیا گیا 16 اکتوبر کو اسحاق ڈار سمیت دیگر وزراء کو کام کرنے سے روک دیا گیا ۔

31 مارچ 2008 ء کو اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ ریونیو اکنامک افیئر اور شماریات کا نوٹیفکیشن جاری ہوا 7 جون 2013 ء کو اسحاق ڈار کو بطور وزیر خزانہ چارج سونپا گیا اور اسکے ساتھ اسحاق ڈار کو پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئی اسی طرح 14 اگست 2017 ء کو اسحاق ڈار نے ایک بار پھر وزیر خزانہ کا چارج سونپ دیا دوران سماعت سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے قاضی مصباح کی جانب سے وکیل بننے کی استدعا کی گئی اور موقف اختیار کیا گیا کہ گواہوں پر جرح کا حق دیا جائے جس پر نیب پراسیکیورٹر کی جانب سے درخواست کی مخالفت سامنے آنے کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی نیب پراسیکیورٹر نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس وکالت نامہ نہیں ہے اور یہ جرح نہیں کر سکتے جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ درخواست کو وقفے کے بعد دیکھیں گے بعد ازاں وقفے کے بعد عدالت نے قاضی مصباح ایڈووکیٹ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت جاری رکھنے کا حکم دیا جس پر استغاثہ کے گواہ واصف حسین نے اپنے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے اسحاق ڈار کی بطور وزیر اور دیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کیا بعد ازاں عدالت نے استغاثہ کے گواہ قابوس عزیز کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 21 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔