کامیاب معاشرے کی تشکیل وقومی سلامتی کیلئے دینی وعصری علوم ناگزیر ہیں،وزیراعلیٰ پرویزخٹک

پیر 18 دسمبر 2017 18:53

کامیاب معاشرے کی تشکیل وقومی سلامتی کیلئے دینی وعصری علوم ناگزیر ہیں،وزیراعلیٰ ..
نوشہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سابق صوبائی حکمرانوں نے اپنی تشہیری مہم کے تحت عمارتیں تو کھڑی کردیں مگر عوام کو خدمات کی فراہمی کا کوئی نظام موجود نہیں تھا ۔ موجودہ صوبائی حکومت نے تحریک انصاف کے منشور کے مطابق عوام کو تعلیم ، صحت ، انصاف اور روزگار دینے کیلئے اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کئے جن کے مثبت اثرات کی وجہ سے عوام کا نظام کی تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی پر اعتماد بڑھتا رہا ہے ۔

تعلیم ایک ایسالازوال خزانہ ہے جو قوموں کو پستی سے اُٹھا کر بلندیوں تک لے جاتا ہے ۔ یہ ترقی کا واحد زینہ ہے مگر ماضی میں تعلیمی نظام کو تباہ کرکے حکمرانوں نے غریب کے ساتھ ظلم کیا ایک کامیاب معاشرے کی تشکیل اور قومی سلامتی کیلئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ دینی اور عصری دونوں علوم ناگزیر ہیں ۔

(جاری ہے)

موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں نظر آنے والے اقدامات کر رہی ہے ۔

سی پیک گیم چینجر ہے سی پیک سے نہ صرف ہمارے ملک ترقی کرے گا بلکہ خیبرپختونخوا بھی بہت اگے چلا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جامعہ کریمیہ غفوریہ ڈاک اسماعیل خیل کے نئے بلاک تعمیرکے سنگ بنیاد کی تقریب نیز ڈاک اسماعیل خیل اور ناصر کندے میں شمولیتی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیاوزیراعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت نے شعبہ تعلیم کی بہتری کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ۔

تباہ حال تعلیمی انفراسٹرکچر کا معیار بلند کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے ۔انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت جہاں دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کی خواہاں ہے اورمدارس کی معاونت کررہی ہے وہاں سرکاری سکولوں میں بھی انگلش میڈیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے ۔چھٹی کلاس تک ناظرہ قرآن اور چھٹی سے بارہوویں تک قرآن بمعہ ترجمہ نصاب کا لازمی حصہ بنادیا گیاہے۔

جہیز اور سود کے خلاف قانون سازی کی گئی ہے ۔شعبہ صحت میں اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار صوبہ بھر میں سوفیصد ڈاکٹرز موجود ہیں ۔مشینری کی ترسیل شروع ہے ہم نے تباہ شدہ شعبہ صحت کو جس تیز رفتاری سے ٹھیک کیا اس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ۔خیبرپختونخوا پولیس کو ایک بااختیار فورس بنا دیا گیا ہے ۔

روزگار کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبہ بھر میں کارخانے شروع ہیں ۔بعدازاں وزیراعلیٰ نے ڈاک اسماعیل خیل میںسمال ڈیم کا معائنہ بھی کیا ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے میڈیا اور اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے میں پانی کی کمی آنے والی ہے کیونکہ پانی کا لیول بہت نیچے چلا گیا ہے۔ سمال ڈیم ڈیپارٹمنٹ نے جہاں بھی صوبائی حکومت کوکہا کہ یہاں ڈیم ضروری ہے اور یہاں ڈیم بن سکتے ہیں تو صوبائی حکومت نے وہاں ڈیم بنانے کی منظوری دی ۔

اس میں کرک ، بنوں،ہزارہ ، نوشہرہ سمیت جہاںپر ہمارا ڈیپارٹمنٹ سروے کرے گا اوراس کو فزیبل قرار دیاہے صوبائی حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے۔انھوں نے کہا کہ جو بھی سمال ڈیم بنے گا میں اس کی منظوری دوں گا۔ انھوں نے کہا کہ سمال ڈیم کے ساتھ ہم نے سمال ہائیڈل ڈیم سے 350 میگاواٹ بجلی بنائی ہے۔ان علاقوں میں جہاںپر عوام نے کبھی بجلی نہیں دیکھی۔

چار روپے فی یونٹ کے حساب سے ان کوچوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 700 میگا واٹ مزید بجلی کے لیے سمال ہائیڈل ڈیم بنارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم پانی کو زیادہ سے زیادہ جمع کریں۔کیونکہ مستقبل میں پانی کا بہت بڑا مسلہ بن رہا ہے۔ ڈیموں کی تعمیر سے صوبہ سر سبز وشاداب ہوگا اورموسم بھی خوشگواررہے گا۔

انھوں نے سی پیک کے حوالے کہا کہ ہم نے سی پیک میں چار پانچ منصوبے دئیے ہیں۔ ابھی انفراسٹرکچر بنے گا۔ سی پیک کی ٹرانسپورٹ یہاں سے گزرے گی۔یہاں پرانڈسٹری اور کارخانے بھی لگیںگے۔ جبکہ دو انڈسٹریل زون رشکی اورہر ی پور سی پیک میں آچکے ہیںاورا یک گریٹر ریل جو پانچ اضلاع پشاور ،نوشہرہ، چارسدہ، صوابی اور مردان کو آپس میں ملائے گی جبکہ سات آٹھ سومیگا واٹ بجلی بھی منظور ہوچکی ہے اسکے علاوہ چشمہ رائٹ بینک کینال بھی سی پیک میں آچکا ہے۔

جبکہ گلگت سے چترا ل سڑک بھی منظور ہوچکی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ہوتا رہے گا۔سی پیک کا پروگرام 2030 تک مکمل ہوگا۔ جس سے نوجوانوں کوروزگار بھی فراہم ہوگا۔ اس میں مزید گیارہ بارہ سال لگیں گے جس سے نہ صرف ہمارے ملک کی معیشت آگے بڑھے گی بلکہ ہمارا صوبہ خیبرپختونخوا بھی سب سے آ گے نکل جائے گا۔