سینیٹ میں اپوزیشن سینیٹرز کے پرائیویٹ بلوں کو جلد نمٹانے کیلئے نیا طریقہ شروع کردیا گیا

قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے مقررہ وقت میں پرائیویٹ بلز کی رپورٹ نہ دینے پر سینیٹ اجلاس کے دوران ہی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی متعلقہ بلز پر غور کرے گی یہ طریقہ کار عالمی سطح پر بھی رائج ہے ،پاکستان میں سینیٹرز محنت کر کے بل تیار کرتے ہیں سینیٹرزکی رکنیت کی مدت ختم ہو جاتی ہے مگر ان کے بلز کو نہیں لیا جاتا ،نئے طریقہ کار کے تحت پرائیویٹ بلز پر محرک سینیٹرز کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی ، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی

پیر 18 دسمبر 2017 18:27

سینیٹ میں اپوزیشن سینیٹرز کے پرائیویٹ بلوں کو جلد نمٹانے کیلئے نیا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 دسمبر2017ء) سینیٹ میں اپوزیشن سینیٹرز کے پرائیویٹ بلوں کو جلد نمٹانے کیلئے نیا طریقہ شروع کردیا گیا ،قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے مقررہ وقت میں پرائیویٹ بلز کی رپورٹ نہ دینے پر سینیٹ اجلاس کے دوران ہی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی متعلقہ بلز پر غور کرے گی ۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار عالمی سطح پر بھی رائج ہے ۔

پاکستان میں سینیٹرز محنت کر کے بل تیار کرتے ہیں سینیٹرزکی رکنیت کی مدت ختم ہو جاتی ہے مگر ان کے بلز کو نہیں لیا جاتا ،نئے طریقہ کار کے تحت پرائیویٹ بلز پر محرک سینیٹرز کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی ۔ پیر کو سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹرز کی جانب سے پیش کئے گئے بلز کو جلد نمٹانے کیلئے نیا طریقہ کار شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت سینیٹ میں پیش ہونے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو ارسال کئے گئے بلز پر اگر قائمہ کمیٹی بروقت بل پر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش نہیں کرے گی تو سینیٹ میں پرائیویٹ ممبر ڈے پر اجلاس کے دوران متعلقہ بلز پر غور کرنے کیلئے اجلاس کی کارروائی معطل کر کے سینیٹ پورے ایوان کی کمیٹی بل پر غور کرے گی اور اس کو مسترد یا منظور کرنے کا فیصلہ کرے گی ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار عالمی سطح پر بھی رائج ہے ۔پاکستان میں سینیٹرز محنت کر کے بل تیار کرتے ہیں سینیٹرزکی رکنیت کی مدت ختم ہو جاتی ہے مگر ان کے بلز کو نہیں لیا جاتا ،نئے طریقہ کار کے تحت پرائیویٹ بلز پر محرک سینیٹرز کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی۔سینیٹ میں نئے طریقہ کار کے تحت پہلے روز سینیٹر اعظم خان سواتی کے دو بلوں پر غور کیا گیا جس میں مجموعہ تعزیرات پاکستان ترمیمی بل 2016اوراسلام آباد رجسٹریشن ترمیمی بل 2016شامل تھے ۔