اسلام آباد کے سیکٹر ای سیون میں مکان پر قبضے کے کیس کی سماعت کے دورا ن جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے ایڈوکیٹ سہیل احمد اور مشتاق گلباز کی تلخ کلامی ،

عدالت نے دونوں وکلا کے لائسنس معطل کر دیے ،سہیل احمد ایڈووکیٹ کی گرفتاری کا حکم، کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا

پیر 18 دسمبر 2017 17:02

اسلام آباد کے سیکٹر ای سیون میں مکان پر قبضے کے کیس کی سماعت کے دورا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 دسمبر2017ء) اسلام آباد کے سیکٹر ای سیون میں مکان پر قبضے کے کیس کی سماعت کے دورا ن جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے ایڈوکیٹ سہیل احمد اور مشتاق گلباز کی تلخ کلامی ،عدالت نے دونوں وکلا کے لائسنس معطل کر دیے سہیل احمد ایڈووکیٹ کی گرفتاری کا حکم، کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیااسلام آباد ہائی کورٹ بار کے وکلا کی مداخلت اور وکیل کی غیر مشروط معافی قبول عدالت نے جیل بھجوانے کا حکم واپس لے لیا، صرف توہین عدالت کی کارروائی چلے گی دونوں وکلا کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دئیے گئے۔

گزشتہ روز سوموار کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکٹر ای سیون مین واقع ایک مکان کے قبضے کا کیس زیر سماعت تھا کہ وکلاء سہیل احمد اور مشتاق گلباز نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے تلخ کلامی شروع کر دی اور کہا کہ اس کورٹ پر کوئی قانون لاگو ہوتا ہے یا یہ جگا کورٹ ہے،۔

(جاری ہے)

گلباز مشتاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر مسٹر صدیقی اس پراپرٹی میں دلچسپی رکھتے ہیں تو چابیاں ان کو دے دیتا ہوں جس پر توہین عدالت کرنے کی وجہ سے دونوں وکلا کے لائسنس معطل کر دیے ہیں۔

سہیل احمد ایڈووکیٹ کی گرفتاری کا حکم، کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے وکلا کی مداخلت اور وکیل کی غیر مشروط معافی قبول عدالت نے جیل بھجوانے کا حکم واپس لے لیااور صرف توہین عدالت کی کارروائی چلے گی۔ دونوں وکلا کو توہین عدالت کے نوٹس جاریکر دئیے گئے ہیں ۔